
1973 کے آئین پاکستان کی چند نمایاں خصوصیات
منگل 18 اگست 2020

محمد ریاض
(جاری ہے)
پاکستان کا تیسرا اور متفقہ آئین ذالفقار علی بھٹو کی سربراہی میں 1973 میں بنا جو کہ چند آئینی ترامیم کے ساتھ آج تک نافذالعمل ہے۔
1973 کے آئین پاکستان کی نمایاں خصوصیات کے بارے میں ہر پاکستانی شہری کے پاس معلومات ہونا بہت ضروری ہیں:
(1) تحریری آئین
آئین تحریری یا غیر تحریری شکل میں ہو سکتا۔ جیسا کے امریکی آئین تحریری شکل میں ہے جبکہ برطانوی آئین کو غیر تحریری تصور کیا جاتاہے۔ پاکستانی آئین تحریری شکل میں ہے۔ اسکے آرٹیکلز کی تعداد 280ہے ۔
(2) سرکاری مذہب
آئین پاکستان کے آرٹیکل 2 کے تحت ریاست پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔ چونکہ اللہ تبارک تعالی ہی پوری کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے اور پاکستان کے جمہور کو جو اختیار و اقتدار اسکے مقررکردو حدود کے اندر استعمال کرنے کا حق ہوگا وہ ایک مقدس امانت ہے۔ آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر پاکستان کا مسلمان ہونا ضروری ہے اور آرٹیکل 91 کے تحت وزیراعظم پاکستان کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ آرٹیکل 227 کے مطابق: تمام موجودہ قوانین کو قرآن و سنت میں منضبط اسلامی احکام کے مطابق بنایا جائے گا،اور ایسا کوئی قانوں وضع نہیں کیا جائے گا جو کہ مذکورہ احکام کے منافی ہو۔
(3) قومی زبان
آئین پاکستان کے آرٹیکل 251 کے تحت پاکستان کی قومی زبان اردو ہے
(4) غیر لچکدار آئین
ٓٓآئین پاکستان ایک غیر لچکدار آئین ہے۔ آرٹیکل 238 کے تحت آئین پاکستان میں کسی بھی قسم کی تبدلی یا ترمیم کے لئے قومی اسمبلی اور سینٹ کے اراکین کی دوتہائی اکثریت درکار ہوتی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ صدر پاکستان کی منظوری بھی بہت ضروری ہے۔سادہ الفاظ میں ہم کہ سکتے ہیں کہ آئین پاکستان میں کسی بھی قسم کی ترمیم کے لئے پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت کا ہونا بہت ضروری ہے۔
(5) پارلیمانی طرز حکومت
1973 کے آئین کے تحت پاکستانی ریاست کا طرز حکومت پارلیمانی طرز کا ہے جس میں وفاقی یعنی مرکزی حکومت کا سربراہ وزیراعظم ہوگا جس کا انتخاب پاکستان کی قومی اسمبلی کرتی ہے۔ اور صوبوں کی حکومت کا سربراہ وزیراعلی کہلاتا ہے۔ وزیراعلی کے لئے صوبائی اسمبلی کا رکن ہونا ضروری ہے۔
(6) وفاقی جمہوریہ
آئین پاکستان آرٹیکل 1 کے تحت پاکستانی ریاست وفاقی جمہوریہ ہے جس کے تحت اک وفاقی حکومت ہی ریاست پاکستان کے حکومتی معاملات کوچلا سکتی ہے۔
(7) دو ایوانی قانون ساز ادارہ
قانون ساز ادا رہ کو مجلس شورہ یا پارلیمنٹ کہا جاتا ہے۔آرٹیکل 50کے تحت پاکستان کی پارلیمنٹ دو ایوانوں اور صدر پاکستان پر مشتمل ہے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کو قومی اسمبلی کہا جاتا ہے جبکہ پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو سینٹ کہا جاتا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی یا ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کرتے ہیں جبکہ سینٹ کے اجلاسوں کی صدارت چیرمین سینٹ یا ڈپتی چیرمین سینٹ کرتے ہیں۔
(8) براہ راست انتخابات
آئین پاکستان کے تحت پاکستان کی قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کا انتخاب براہ راست انتخاب کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔
(9) بنیادی حقوق
پاکستان کا آئین پاکستان کے ہر شہری کو اسکے بنیادی حقوق ( جن میں قانون کے تحت نقل و حرکت کی آزادی، کسی اجتماع کی آزادی، انجمن سازی کی آزادی، کاروبار کرنے کی آزادی، آزادی رائے، تقریر کی آزادی ، بلاوجہ حراست سے بچاؤ ، مذہب، زبان، تعلیم، رسم و رواج وغیرہ) کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ان بنیادی حقوق کا تذکرہ آئین کے آرٹیکل 8سے لے کر آرٹیکل 28تک ملتا ہے۔ (ان بنیادی حقوق کا مطالعہ کرنا ہر پاکستانی شہری کے لئے بہت ضروری ہے)
(10) صوبائی خودمختاری
1973 کے آئین پاکستان میں صوبوں کو زیادہ سے زیادہ صوبائی خودمختاری فراہم کی گئی ہے۔ آٹھارویں آئین ترمیم کے بعد پاکستان کی تاریخ میں صوبوں کو سب سے زیادہ صوبائی خودمختاری فراہم کی گئی ہے۔( حقیقت یہ ہے کہ اگر 1971 تک مشترکہ پاکستان میں صوبوں کو آج کے دور کی طرح کی صوبائی خودمختاری ملی ہوتی تو شاید پاکستان کبھی بھی دولخت نہ ہوتا)
(11) واحد شہریت
آئین پاکستان نے پاکستان میں واحد شہریت کے اصولوں کو متعارف کرایا ہے، جس کی سب سے بہترین مثال یہ ہے کہ کوئی بھی امیدوار اگر اسکے پاس دوہری شہریت ہے تو وہ قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی اور سینٹ کا انتخاب نہیں لڑ سکتا۔
(12) ریفرنڈم
ٓآئین پاکستان آرٹیکل 48 کے تحت صدر پاکستا ن کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی قومی اہمیت کے مسئلے پر وزیراعظم کی ایڈوائس پر ریفرنڈم کرانے کا حکم دے سکتا ہے۔
(13) خواتین کے حقوق
آئین پاکستان نے خواتین کو مساوی حقوق مہیا کئے ہیں۔ اور یہاں تک کے خواتین کو قومی دھارے اور فیصلہ سازی، قانون سازی میں بنا کسی رکاوٹ کے قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں اور سینٹ کے ایوانوں میں پہنچانے کے لئے (بغیربراہ راست انتخاب لڑے) خصوصی نشستیں مہیاکی ہیں ۔
(14) اقلیتوں کے حقوق
آئین کا آرٹیکل 20پاکستان میں اقلیتوں کو انکے مذہبی حقوق کا تحفظ مہیا کرتا ہے۔ پاکستان میں بسنے والے اقلیتی شہری اپنے مذہب کو اپنانے اور اپنی عبادت گاہ بنانے اور ان میں عبادت کرنے میں آزاد ہیں۔
(15) عدلیہ کی آزادی
ٓآئین پاکستان عدلیہ کی آزادی کو یقینی بناتا ہے، آٹھارویں اور انیسویں آئینی ترمیم کے ذریعہ عدالتی کمیشن کی تشکیل کے بعد پاکستانی عدلیہ پہلے سے زیادہ آزاد ہوچکی ہے۔
(16) حکمت عملی کے اصول
آئین پاکستان نے متعدد حکمت عملی کے درج ذیل اصول فراہم کئے ہیں ، اور یہ اصول ریاست پاکستان کے حکومتی معاملات کو چلانے کے لئے حکومت وقت کی رہنمائی کرتے ہیں:۔ درج ذیل حکمت عملی کے اصول آئین کے آرٹیکل29 سے لے کر آرٹیکل 40میں درج ہیں۔
۔۔ اسلامی طرز، زندگی ۔۔ مقامی حکومتی اداروں کا فروغ۔۔ تعصبات کی حوصلہ شکنی ۔۔ قومی زندگی میں خواتین کی مکمل شمولیت
۔۔ خاندان کا تحفظ۔۔ اقلیتوں کا تحفظ۔۔ معاشرتی انصاف کا فروغ اور معاشرتی برائیوں کا خاتمہ
۔۔ مسلح افواج میں عوام کی شرکت ۔۔ عالم اسلام سے رشتے مضبوط کرنا اور عالمی امن کو فروغ دینا ۔۔ عوام کی معاشرتی اور معاشی فلاح و بہبود کا فروغ
(17) قومی اقتصادی کونسل
آئین کے آرٹیکل 156 کے تحت وزیراعظم پاکستان جو کہ قومی اقتصادی کونسل کے چیرمین ہوتا ہے ، صوبائی وزرا اعلی اور ہر صوبے سے وزیراعلی کا نامزد کردہ رکن، اور چار دوسرے اراکین جن کو وزیراعظم نامزد کرتا ہے اس کونسل کے اراکین ہوتے ہیں۔ قومی اقتصادی کونسل ملک کی مجموعی اقتصادی صورتحال کا جائزہ لے گی اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشورہ دینے کے لئے، مالیاتی، تجارتی ، معاشرتی اور اقتصادی پالیسیوں کے بارے منصوبے وضع کرتی ہے۔
(18) مشترکہ مفادات کونسل
آئین کے آرٹیکل 153 کے تحت بننے والی مشترکہ مفادات کونسل کے اراکین میں وزیراعظم چیرمین، صوبوں کے وزرااعلی، اور تین اراکین جن کو وفاقی حکومت نامزد کرتی ہے۔
(19) اعلی عدالتی کونسل یا سپریم جوڈیشل کونسل
آئین اکے آرٹیکل 209 کے تحت اعلی عدلیہ کے ججز کے خلاف جسمانی یا دماغی معذوری یا بدعنوانی کے متعلق ملنے والی اطلاعات کی بناء پر تحقیقات کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل قائم کی گئی ہے۔جو کہ تحقیقات کرنے کے بعد اپنی سفارشات صدر پاکستان کو بھیجتی ہے کہ آیا جج کو اپنے عہدہ پر برقرار رہنا چاہیے یا نہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل اعلی عدلیہ کے ججز کے لئے ضابطہ اخلاق بھی جاری کرتی ہے جس کو عدالت عظمی اور عدالت عالیہ کے جج ملحوظ رکھیں گے۔
(20) اسلامی نظریاتی کونسل
آئین کے آرٹیکل 228 کے تحت اسلامی نظریاتی کونسل تشکیل پائی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل مجلس شورہ اور صوبائی اسمبلیوں سے ایسے ذرائع اور وسائل کی سفارش کرنا جن سے پاکستان کے مسلمانوں کو اپنی زندگیاں انفرادی اور اجتماعی طور پر ہر لحاظ سے اسلام کے ان اصولوں اور تصورات کے مطابق ڈھالنے کی ترغیب اور امداد ملے جن کا قرآن پاک اور سنت میں تعین کیا گیا ہے۔ کسی ایوان، کسی ممبر اسمبلی، صدر یا کسی گورنر کو کسی ایسے سوال کے بارے میں مشورہ دینا جس میں کونسل سے اس بابت رجوع کیا گیا ہو آیا کوئی مجوزہ قانون اسلامی احکام کے منافی ہے یا نہیں۔
پاکستان کے ہر فرد کو پاکستان کے آئین کا مطالعہ کرنا چاہئے ، انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے دور میں قوانین اور دیگر امور کے بارے میں معلومات کی رسائی انتہائی آسان ہو چکی ہے۔آئین پاکستان ،پاکستان کے ہر شہری کو اسکے بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ اسلئے ہر پاکستانی اپنی تھوڑا سا قیمتی وقت نکال کر آئین پاکستان کا ضرور مطالعہ کرے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.