
مہنگی اشیاء اورسستا انسان، بن رہا ہے نیا پاکستان
منگل 13 اکتوبر 2020

محمد ریاض
اک عام متوسط پاکستانی کی آمدن کا موازنہ اگر انسانی بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں سے کیا جائے تو بقول وزیراعظم صاحب کہ ’’سکون تو صرف قبر میں ہی ہے“ آئیے اک نظردیکھتے ہیں کہ وہ کون کون سی انسانی بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء ہیں جن کی قیمتیں آسمان کی بلندیوں کی طرف سفر کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں:
گندم آٹا:
پاکستانیوں کی سب سے بنیادی غذا گندم کی روٹی ہے، جس کے بغیر اک پاکستانی کا زندہ رہنا بہت مشکل ہے۔
(جاری ہے)
گنا، چینی:
پاکستان میں گندم اور چاول کے بعد کماد یعنی گنا تیسری بڑی فصل ہے جوکہ پورے پاکستان میں کاشت کی جاتی ہے، پرانے پاکستان اور نئے پاکستان میں چینی کا فی کلوگرام کاریٹ تقریبا ڈبل ہوچکا ہے، پرانے پاکستان میں جو چینی 55 روپے فی کلوگرام کے حساب سے مل رہی تھی (حالانکہ پرانے پاکستان کے حکمران چور، لٹیرے اور ڈاکو تھے) مگر نئے پاکستان میں کرپشن فری حکمرانوں کے دور میں وہی چینی 100 روپے سے زیادہ فی کلوگرام کے حساب سے مل رہی ہے۔
گھی:
گھی روزمرہ بنیادی غذائی ضروریات میں سے اک بہت ہی اہم جزء ہے، جسکے بغیر کوئی کھانا تیار نہیں ہوسکتا، اپنی جیب سے خرچ کرنے والے پاکستانی پرانے اور نئے پاکستان میں گھی کی فی کلوگرام قیمت کا اندازہ خوب جانتے ہیں۔
گوشت، انڈے، دالیں:
موسم سرما آنے میں ابھی دو ماہ باقی ہیں جبکہ انڈوں کی قیمت نے عام پاکستانی کے ہوش اُڑادیے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ گوشت کی قیمتوں نے عام پاکستانی جو پہلے ہفتہ میں اک دن گوشت کھالیتا تھا، اب وہ مہینہ میں اک دن گوشت خرید کر کھانا برداشت کر رہا ہے۔ پرانے پاکستان اور نئے پاکستان میں دالوں کے ریٹ تقریبا ڈبل ہوچکے ہیں۔ حق حلال کی کمائی سے خرچ کرنے والوں کو تو دالوں کو خریدنا دیوانے کا خواب لگ رہا ہے۔ہاں اگر آپ اپنی جیب سے کچھ نہیں خریدتے تو پھر مہنگائی کا رولا ڈالنے والوں کو رولا ڈالنے دیں۔
بجلی، گیس:
جدید دینا کی ایجادات میں بجلی و گیس کی پیداوار نے جہاں بیرون دنیا کے انسانوں کی زندگیوں کو سہل بنا دیا ہے اور انکی زندگیوں میں انقلاب بھرپا کردیا ہے وہیں پر نئے پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتوں نے پاکستانیوں کی زندگیوں کو ڈارونا خواب بنا کر رکھ دیا ہے، آئے روز بجلی اور گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے نئے پاکستانیوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ پاکستانیوں کی اکژیت کو ایسا لگ رہا ہے کہ کہ انکی زندگی کا مقصد صرف اور صرف بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی کے لئے دن رات محنت مزدوری کرنا ہی رہ گیا ہے۔
ُپٹرولیم مصنوعات:
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری بھر کم لگنے والے ٹیکسوں نے پاکستانیوں کی زندگی میں ” سکون“ چھین لیا ہے۔
ادویات:
اک پاکستانی جب مہنگائی کی چکی میں پسنے کے بعد بیمار پڑجائے تو ڈاکٹر کی بھاری بھر کم فیس ادا کرنے کے بعد جب میڈکل اسٹور پر دوائی لینے جاتا تو اسکو دن کی روشنی میں ہی تارے نظر آنے شروع ہوجاتے ہیں۔پرانے پاکستان اور نئے پاکستان میں ادویات کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ خود حکومت وقت نے یہ کہ کر دے دیا ہے کہ ”پرانے پاکستان کے ڈاکو اور ظالم حکمرانوں نے پچھلے پندرہ برسوں سے جان بچانے والی ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھائیں“۔ پہلے دوائی کی ڈبی اور شیشی پر لکھا ہوتا تھا کہ دوائیں بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں، اب تو یہ حالت یہ ہوچکی ہے کہ ”دوائیں بچوں کے امی ابا کی پہنچ سے بھی دور ہو چکی ہیں“
حالت زار یہ ہو چکی ہے کہ نام نہاد یا برائے نام مافیا کو شکست دینے کے لئے دنیا کے بہترین زرعی ملک پاکستان کو بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء بیرون ملک سے درآمد کروانی پڑ رہی ہیں۔ گندم باہر سے درآمد، چینی باہر سے درآمد، پیاز باہر سے درآمد، ٹماٹر باہر سے درآمد، لہسن باہر سے درآمد، سرخ مرچ باہر سے درآمد
خدانخواستہ کہیں ایسا نہ ہو کہ سردیوں میں انڈے اور مرغی بھی باہر سے درآمد نہ کروانے پڑجائیں۔ خدانخواستہ کہیں ایسا نہ ہو کہ چاول بھی باہر سے درآمد کروانے پڑجائیں۔ یہ کیسا نیا پاکستان بن رہاہے کہ جس میں روزمرہ ضروریات کی اشیاء باہر سے منگوانی پڑ رہی ہیں۔
درحقیقت اس وقت پاکستان میں اشیاء مہنگی سے مہنگی ہو رہی ہیں جبکہ انسان سستے سے سستا ہوتا جارہا ہے۔ کیونکہ اک فلاحی ریاست میں عام انسان کی سب سے زیادہ قدر ہوتی ہے، ہر فرد کی بنیادی ضروریات زندگی کا خیال رکھنا اک فلاحی ریاست کی ذمہ داری ہے، جبکہ نئے پاکستان میں اشیاء کی قیمت روزبروز بڑھ رہی جبکہ اسکے برعکس اک انسان کی قدر و قیمت روزبروز کم سے کم ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے، بدقسمتی سے ایسا نئے پاکستان میں ہوتا ہوا نظر آرہا ہے۔
حکومتی وزیرنئے پاکستان میں ہونے والی مہنگائی کا ذمہ دار بھی اپوزیشن کو قرار دے رہے ہیں، حکومتی حلقے ابھی تک مہنگائی کی وجہ ”مافیا“ پر ڈال کر جان چھڑانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ مہنگائی کی تمام تر ذمہ داری اگر نام نہاد مافیا اور اپوزیشن پر ہے تو حکومت کیا کر رہی ہے؟ حکومت کیوں ان مافیاز کو کھل کر پاکستانیوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت دے رہی ہے؟ یاد رہے ریاستی امور کو چلانے کا نام حکومت ہے۔ اگر حکومت وقت ریاستی امور کو چلانے اور عوام الناس کی بنیادی انسانی ضروریات زندگی کو پورا کرنے میں ناکام رہتی ہے تو عوام الناس جس کا پہلے ہی نئے پاکستان کی حکومت سے اعتماد اٹھنا شروع ہو چکا ہے، کہیں یہ نہ ہو جائے کہ اپوزیشن کی اٹھنے والی تحریک میں عوام الناس شامل ہوکر حکومت وقت کو جھنڈی کروادیں۔کیونکہ کسی بھی حکومت کے خلاف اٹھنے والی کا.میاب تحریک وہی ہوتی ہے کہ جس میں عوام الناس حکومت وقت کے خلاف اٹ کھڑے ہوں۔یاد رہے کہ گرتی ہوئی حکومت کے خلاف آخری دھکا عوام الناس کا ہی ہوتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.