
سنجرانی صاحب مبارکباد مگر PICTURE ابھی باقی ہے
منگل 16 مارچ 2021

محمد ریاض
(جاری ہے)
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ پریزائڈنگ آفیسر نے خود ہی لائن آف ایکشن دیا ہے کہ الیکشن ٹریبونل میں جائیں، ابھی پریزائڈنگ کی رولنگ سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج ہوسکتی ہے بادی النظر میں تو فاروق ایچ کے دلائل میں وزن تھا کیونکہ پریزائڈنگ آفیسر نے ان کے دلائل مسترد کر دئیے اور ساتھ یہ اشارہ دیا کہ آپ الیکشن ٹریبونل میں چلے جائیں، الیکشن ٹریبونل نہیں ہوتا اس کا سپریم کورٹ آف پاکستان میں فیصلہ ہوگا۔ اگر نام پر مہر لگا دی گئی ہے تو مسترد ہونا بنتا نہیں ہے اگر دائیں بائیں نیچے اوپر لگ جاتی تو ووٹ مسترد ہوجاتا۔سینیٹ کے اپنے Rules ہوتے ہیں پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے بیلٹ پیپر کو رجیکٹ کرنے کے لئے بڑی سوچ بیچار کرنا پڑتی ہے میری نظر میں یہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان اس کا فیصلہ کریگی۔پاکستانی عدالتی نظائر میں بیلٹ پیپر پر مہر کے بارے کچھ فیصلہ جات موجود ہیں ہیں جنکی بناء پر اپوزیشن کوشش کرے گی کہ عدالت کے دروازہ پر دستک ضرور دیگی،جیسا کہ 2004 S C M R 1899 جس میں عدالت عظمیٰ کی طرف سے بیلٹ پیپر پر مہر کے حوالہ سے واضح ہدایات ملتی ہیں: Question of validity or otherwise of the ballot papers could only be determined by ascertaining the intention of voters and in that respect the manner of affixing mark / stamp was material---If the mark or stamp was affixed upon the name of the candidate instead of his symbol, there could not be any hesitation to maintain that the voter had in fact shown his consent to cast vote in favour of the candidate---Affixing of such stamp indicated that the voters had exercised their right of votes in favour of the candidate
اسی طرح سے Election Rules 2017 کے Section 80 (a) (iv) میں درج ہے کہ
any mark from which it is not clear for whom the voter has voted, provided that a ballot paper shall be deemed to have been marked in favour of a candidate if the whole or more than half of the area of the prescribed mark appears clearly within the space containing the name and symbol of that candidate; and where the prescribed mark is divided equally between two such paces, the ballot paper shall be deemed not to show clearly for whom the voter has voted.
اس میں کوئی بعید نہیں ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی یقینی طور پر عدالت کا دروازہ کھٹکٹائے گی اور عدالتی نظائر اور الیکشن رولز 2017 کے تحت اپیل دائر کرے گی اور اگر عدالت سے فیصلہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں نہ آیا تب PDM یقینی طور پر صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر ضرور غور کرے گی، اور یوسف رضا گیلانی کی مسترد شدہ ووٹوں کی وجہ سے شکست کو جیت میں تبدیل کروانے کی پوری کوشش کرے گی۔اگر بغیر کسی تعصب کے مسترد شدہ ووٹوں کے معاملہ کا تجزیہ لیا جائے، تو یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہوگا کہ زیر نظر مسترد شدہ ووٹوں کو مسترد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، بہرحال یہ فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا کہ صادق سنجرانی صاحب کی سنیٹ چیرمین شپ بچتی بھی ہے یا نہیں؟ لگتا تو ایسے ہی ہے شاید اس مرتبہ بھی وہ اپنی تین سالہ مدت پورا کرلیں گے۔بہرحال جب تک صادق سنجرانی کے خلاف ممکنہ عدالتی کاروائی یا تحریک عدم اعتماد کی تلوار لٹکتی رہے گی تب تک یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ صادق سنجرانی صاحب! PICTURE ابھی باقی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.