وزیراعظم عمران خان اورترکی کا پہلا سرکاری دورہ

جمعہ 4 جنوری 2019

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

وزیراعظم عمران خان ترک صدر رجب طیب اردگان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر ترکی پہنچے جہاں گورنر اور نائب میئر ، پاکستان کے سفیر اور دیگر سینیئر حکام نے ان کا ایئرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا یہ وزیراعظم عمران خان کا ترکی کا پہلا سرکاری دورہ ہے جس میں وزیراعظم کے ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزیر خزانہ اسد عمر وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سمیت اعلی سطح کا وفد بھی شامل تھا۔

وزیراعظم کا موجودہ دورہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ترکی دورے سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاک ترک تعلقات عوام کے دلوں کی آواز ہے اور ترکی نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔پاکستان اور ترکی کے باہمی سفارتی تعلقات بہت قریبی اورتاریخی ہیں ترکی میں پاکستانی سفارت خانہ،استنبول میں قونصلیٹ جنرل اور ازمیر میں ایک آزاد قونصلیٹ کی موجودگی جبکہ اسلام آبادمیں ترک سفارت خانہ کراچی میں ایک قونصلیٹ جنرل اور سیالکوٹ ،لاہور فیصل آباد اورپشاورمیں اعزازی قونصلیٹ دونوں ممالک کے مابین دیرینہ وخوشگوار تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ پاکستان اور ترکی میں دوستی کا باضابطہ معاہدہ 1951 جب کہ باہمی تعاون کا معاہدہ1954کو وجود میں آیا جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو اس طرح بیان کیا گیا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان دوستی کے جذبے کے ساتھ طے پاگیا ہے کہ سیاسی، ثقافتی اور معاشرتی اداروں کے اندر اور اس کے ساتھ امن اور تحفظ کی خاطر ہم زیادہ سے زیادہ تعاون حاصل کرنے کے لئے کوشاں رہیں گے۔

ترکی کی تحریک آزادی میں بھی پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا جبکہ صدر اردگان کے دورِحکومت میں ان تعلقات میں بے حد اضافہ ہوا گزشتہ حکومت کے بھی ترک حکومت کے ساتھ بہت اچھے مراسم رہے اور پاکستان نے ترکی سے 4 جدید طیارہ شکن بحری جہاز خریدے اس کے علاوہ ترکی کا تعاون و ترقیاتی ادارہ پاکستان میں مختلف اداروں کو مضبوط بنانے اور امدادی تعاون کو جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کی معیشت کے مستحکم کرنے میں اپنا مثبت کردار ادا کررہا ہے گزشتہ دور حکومت میں طیب اردگان کی حلف برداری میں پاکستان کے سابق صدر ممنون حسین نے بھی شرکت کی اس کے علاوسابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ہمیشہ پاک ترک بہترین تعلقات کے خواہاں رہے ہیں ترک صدر اردگان نے 2012 ء میں بطورترک وزیراعظم پاکستان کاپہلادورہ کیاجس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بھی خطاب کیا۔

اس کے بعددسمبر2013میں بھی ایک روزہ دورہ کیا (ن) لیگ کے دورحکومت میں وہ بطورصدردومرتبہ 2015اور 2016میں بھی پاکستانی دورہ پرتشریف لائے ۔یو ں مجموعی طورپروہ ابھی تک پاکستان کے چارسرکاری دورے کرچکے ہیں جس سے پاک ترک تعلقات کی وسعت کااندازہ کیاجاسکتا ہے ۔امیدہے کہ وہ اس برس بھی دوررہ پاکستان کریں گے۔موجودہ حکومت بھی پاک ترک تعلقات کے معاملہ میں خاصی سنجیدہ ہے جو کہ ایک مستحسن امرہے اس لئے کے ترکی دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت ہے ۔

گزشتہ حکومت نے پاک ترک تعلقات میں مزید بہتری کے لئے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار تیس طلبا وطالبات کا ایک وفدترکی کی معروف یونیورسٹی آف استنبول میں ترکی زبان سیکھنے کے لئے بھیجا ان تمام طلبہ کے اخراجات پنجاب حکومت نے برداشت کئے۔وزیر اعظم نے حالیہ دورہ میں پاکستان اور ترکی کے تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور تجارتی حجم کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور ترکی سرمایہ داروں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ۔

پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں ترقی کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان سیاحت کے فروغ پر خصوصی توجہ د ے رہاہے دنیا کی بلند ترین چوٹیوں میں سے آدھی پاکستان میں ہیں اس لئے سیاحتی اعتبار سے بھی پاکستان پوری دنیا کوسیاحتی تسکین فراہم کرتاہے۔
حالیہ دورے میں وزیراعظم نے ترک وزیرتجارت Ruhsar pekjan اورسرمایہ کاروں سے بات کرتے ہوئے انہیں پاکستان میں سی پیک منصوبے سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی اورکہاکہ دونو ں ممالک میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینادونوں کی معاشی ترقی کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا پاکستان میں آئندہ 5 برس کے دوران 50 لاکھ گھر تعمیر کئے جائیں گے ہم چاہتے ہیں کہ تعمیراتی شعبے میں ترک سرمایہ کار تعاون کریں۔

طاقتور تجارتی تعلقات کافی عرصے سے جاری ہیں پاکستان ترکی کو چاول ،کپاس کپڑا ، لیدرمصنوعات سمیت دیگر اشیاء برآمد کرتا ہے جبکہ ترکی سے مشینری پلاسٹک کیمیکلز وغیرہ درآمد کرتا ہے ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک میں اگر باہمی تجارتی تعلقات مستحکم ہوتے ہیں تو اس صورت میں پاکستان کا تجارتی حجم آئندہ چند سالوں میں 5 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے 2015 میں ترکی کے انویسٹر زنے پاکستان میں صرف 90 لاکھ ڈالر سرمایہ لگایا حکومت اگر متبادل توانائی اور زراعت کے شعبہ میں ترکی کے انویسٹرز کو مراپیکج تو پاکستان میں سرمایہ کاری کئی گناہ بڑھ سکتی ہے۔

وزیراعظم اورترک صدر کی ملاقات میں باہمی دلچسپی سمیت دیگراہم امورپرتفصیلی ملاقات ہوئی ۔پاک چین اقتصادی راہداری میں اگر ترکی بھی پاکستان کے ساتھ تعاون کرتا ہے تو یقینا نایہ کہ یہ منصوبہ بروقت پایہ تکمیل کوپہنچے گابلکہ پاکستان کی معیشت بھی اس سے خاصی مستحکم ہوگی ۔ترکی کی ابھرتی ہوئی معیشت اور اس کے سرمایہ کار سی پیک کے منصوبے کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

ترکی سے وسیع پیمانہ پردوستانہ تعلقات پاکستا ن کے لئے حال اورمستقبل ہردورزمانہ میں ناگزیرہیں اوراسلامی دنیامیں ترکی وہ واحدملک ہے جوہرگذرتے دن کے ساتھ ترقی کی منازل طے کررہالہذاوزیراعظم اگرپاکستان کومضبوط فلاحی ریاست مدینہ بنانے چاہتے ہیں تواس کے لئے انہیں ترکی کے ساتھ مضبوط سفارتی وتجارتی تعلقات قائم کرنا ہوں گے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :