کشمیرپاکستان کی شہہ رگ ہے گذشتہ 70سال سے کشمیربنے گاپاکستان کے نعروں کی پاداش میں لاکھوں کشمیریوں کوشہیدکردیاگیااورریاستی طاقت کے بے دریغ استعمال سے کشمیرمیں خون کی ندیاں بہائی جارہی ہیں ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ 30برس میں ایک لاکھ 45ہزار382کشمیریوں کوگرفتارکیا گیا جبکہ 22ہزار894خواتین بیوہ ہوئیں۔
جنت نظیر وادی کشمیر میں ہردن پلوامہ جیسی خون آشام درندگی کی تاریخ دہرائی جاتی ہے ظلم وبربریت کی آندھیوں کے ذریعہ سے کشمیریوں کوان کے مطالبہ آزادی سے دستبردارہونے پرجبرکیاجارہاہے اورظلم درظلم یہ کہ جموں وکشمیرآرمڈفورسزسپیشل پاورزایکٹ 1990ء (AFSPA)اورجموں کشمیرپبلک سینٹی ایکٹ 1978ء (PSA) جیسے کالے قوانین کونافذکرکے مظلوم ومقہورنہتے کشمیریوں پرانصاف کے دروازے بھی بندکردیے گئے گویاغلامی کی زنجیروں میں جکڑ کرساری زندگی ظلم کوبرداشت کرنااورعزتوں کی نیلامی کواپنامقدررسمجھتے ہوئے کسی قسم کاجائزاحتجاج کاحق بھی ان سے چھین لیاگیا۔
(جاری ہے)
قابض افواج جس کوچاہیں غائب یاقتل کردیں ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی اپیل نہیں کی جاسکتی اقوام متحدہ سمیت ساری دنیا کی تنظیمیں زبانی جمع خرچ کے علاوہ آج تلک کشمیریوں پرڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف کسی قسم کی پیش قدمی کرنے میں ناکام رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ آگ خود برطانوی سامراج اوراس کے اتحادیوں کی ایماء پرلگائی ہوئی ہے اورکس قدراحمقانہ بات ہے کہ آج ہم انہی سے کشمیریوں کے حق آزادی کامطالبہ کررہے ہیں لہذاہم 70سال پہلے جس مقام پرکھڑے تھے آج بھی ادھرہی ہیں تقسیم ہندکے نتیجہ میں پاکستان اوربھارت کوبرطانوی استعمار سے نجات ملی۔
آزادی کے اس طویل اورکٹھن سفرمیں برصغیرپاک وہندکے باسیوں نے بے شمارقربانیاں دیں ایک طرف براہ راست برطانوی راج کی ظلم وبربریت جبکہ دوسری جانب درپردہ کانگریس نوازی کی آڑمیں مسلمانان برّصغیرکے ساتھ غیرمساویانہ رویہ جس میں وہ غلامی کی زندگی بسرکررہے تھے لیکن ظلم کی رات کوآخرکب تلک دوام ہوتاہے اسی اندھیرے میں سے ایک نہ ایک دن صبح کی پُوپھوٹ کررہتی ہے ۔
1940ء میں برطانیہ کے بالمقابل جاپان بھی جرمنی کااتحادی بن گیا جس کی وجہ سے سلطنت برطانیہ کاسورج غروب ہوتا دکھائی دینے لگا جس کاادراک خودان کوبھی ہوچکا تھاکیونکہ عالمی جنگ میں پے درپے ہزیمت کی وجہ سے وہ ہندوستان میں بھی اپنی پوزیشن کوخاصہ کمزورہوتاہوادیکھ رہاتھاجاپان ہرگذرتے دن کے ساتھ جنوب مشرقی ایشیاء اوررنگون تک اپنی فتح کے جھنڈے گاڑتا چلا جارہا تھا اور عنقریب اس کا ہدف ہندوستان بننے والا تھا اس ساری صورتحال میں برطانوی استعمارجواس وقت اگرچہ ایک سپرپاورتھی لیکن ہندوستان کے اندرونی خلفشارکی وجہ سے اس کے پاؤں لڑکھڑارہے تھے لہذااس نازک صورتحال میں ہندوستان پرتسلط کوبرقراررکھنااس کے لئے وبال جان بن چکا تھا لیکن ہزیمت ورسوائی کے خوف سے اس نے ویل پلان ،کرپس مشن اورسی آرفارمولہ جیسے ہتھکنڈوں کے ذریعہ سے مسلم لیگ کی قیادت کو پاکستان کے مطالبہ سے دستبردارہونے پرمجبورکرناچاہالیکن وہ اس چال میں کامیاب نہ ہوسکے لہذااب برطانوی سامراج نے تقسیم ہندکے مسلمہ طریقہ کارمیں ہندونوازی کومقدم رکھتے ہوئے بہت سارے مسلمان اکثریتی علاقوں کو بھی بھارت کاحصہ قراردے دیا۔
1947ء میں تقسیم ہندوستان کے وقت تمام ریاستوں کے باشندگان کو پاکستان یابھارت میں سے کسی ایک کے ساتھ اپنی صوابدیدپرشمولیت کاکلی طورپراختیاردیا گیا توکشمیرچونکہ مسلم اکثریتی ریاست تھی لہذاانہوں نے ہندمہاراجہ کے بھارت سے الحاق کے فیصلہ کویکلخت نظراندازکردیالیکن بھارت نے مہاراجہ کے ذریعہ سے زبردستی کشمیرمیں اپنی فوجیں داخل کردیں جس کی وجہ سے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے بعدازاں بھارت اس مسئلہ کواقوام متحدہ میں لے گیا جہاں پرکشمیریوں کواستصواب رائے کاحق دیا گیا کہ وہ پاکستان اوربھارت میں سے جس کسی کے ساتھ الحاق کرناچاہیں تووہ اس میں آزادہیں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم جواہرلعل نہرونے بھی اس کوبظاہرتسلیم کیالیکن بعدازاں بھارت اس بات سے منحرف ہوگیااوراس نے اپنی غاصبانہ فوج کے ذریعہ سے کشمیریوں کے حق خودارادیت اورآزادی پرڈاکہ مارااورآج تک وہ کشمیرمیں خون کی ہولی کھیل رہاہے۔
لیکن طاقت کے باوجودبھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کوزیرکرنے میں ناکام رہاہے ۔پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا پہلے دن سے حامی ہے اوراسی لئے ہرسال 5فروری کو پاکستان بھرمیں یوم یکجہتی کشمیرکے عنوان سے عام تعطیل ہوتی ہے جس کا مقصداپنے کشمیری بھائیوں پرہونے والے مظالم اوربھارت کے مکروہ چہرے کوپوری دنیاکے سامنے آشکاراکرنا ہے اورکشمیریوں کے زخموں پرمرحم رکھناہے اورانہیں اس بات کا کامل یقین دلانا ہے کہ انشاء اللہ وہ وقت دورنہیں کہ جب انکی قربانیاں رنگ لائیں گی اوروہ پاکستان کا حصہ بن کراقوام عالم میں ایک روشن آفتاب کی صورت میں عیاں ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔