وفاداری کا ثبوت دو؟

جمعرات 15 اگست 2019

Muhammad Sohaib Farooq

محمد صہیب فاروق

مقبوضہ جموں کشمیرمیں 3دفعہ وزیراعلی کے عہدے پرفائزرہنے والے 82سالہ عمررسیدہ فاروق عبداللہ جن کی تیسری نسل انڈیا سے وفاداریاں نبھارہی ہے ایک لائیو انٹرویوکے دوران ہندوصحافی ان سے سوال کرتا ہے کہ کیاآپ ہندوستانی ہو ؟جس پرفاروق عبداللہ سیخ پاہوجاتاہے اورچیخ چیخ کراس صحافی سے کہتاہے کہ تم کون ہوتے ہومجھ سے یہ سوال پوچھنے والے ؟
انڈیاکی پارلیمنٹ سے خطاب میں وہ بارہایہ جملہ دہراچکے ہیں کہ ہندوستان کے مسلمانوں پرشک مت کروجتنے تم ہندوستانی ہواتنے ہی مسلمان ہندوستانی ہیں فاروق عبداللہ اوران کاخاندان انڈیاحکومت کی گودمیں پلابڑھاہے ان کی ہرتقریراورانٹرویومیں ایک ہی بات ہے میں ہندوستانی ہوں اوررہوں گامیرامرناجیناہندوستان کے ساتھ ہے لیکن ان کی بات کوکوئی ہندوماننے کے لئے تیارنہیں وہ خودتوہندونوازہونے کے باوجودآج تک ہندوستانی ہونے کا سرٹیفکیٹ نہ لے سکے لیکن گذشتہ 72 سال سے ان کے والدوہ خوداوراب ان کابیٹا مظلوم کشمیریوں کواس بات پرآمادہ کرنے پرتُلے ہوئے ہیں کہ مقبوضہ کشمیرہندوستان کاہے اورہم کشمیری ہندوستان کے وفادارہیں کوئی ان سے پوچھے کہ پہلے خودکوتوہندوستانی منوالوپھرکشمیریوں کوبھی اتھارٹی دلوادیجیے گا۔

(جاری ہے)


اسدالدین اویسی انڈیا کے معروف مسلم سیاستدان کل ہندمجلس اتحادالمسلمین کے صدرجوکہ 1994ء سے آج تک ہر انڈین پارلیمینٹ کے رکن رہے ہیں ایک انٹرویومیں انہوں نے اس بات پرتشویش کااظہارکیاہے کہ ہماری loyalityکوشک کی نگاہ سے کیوں دیکھاجاتاہے ؟ہمیں کہاجاتاہے کہ تم جے ہندبھولوتوتم ہندوستانی وگرنہ تمہاری شہریت مشکوک کیونکہ تم مسلمان ہوہندوستانی مسلمانوں کی وفاداری کوپرکھنے کی اپنے تےئں کسوٹی بنادی گئی ۔

انہیں چوک ،چوراہے پرکھڑاکرکے بزورشمشیرکہاجاتاہے کہ اگرتم ہندوستانی ہوتوہماری رائے کے مطابق الفاظ کااظہارکرو۔
محبوبہ مفتی سابق وزیراعلی جموں کشمیرجن کے والدبھی وزیراعلی جموں رہے ساری زندگی انڈیاکے لیے کام کیا کشمیریوں کوبھارت سرکارسے الحاق کاسبق پڑھایالیکن نریندمودی نے 35Aاور370آرٹیکل کوایسی منافقت سے منظورکروالیا کہ کشمیری رہنماؤں کوکانوں کان خبرنہ ہونے دی جس پروہ سبھی انگشت بدنداں رہ گئے اورہندوبنیے کی مکاری پرمگرمچھ کے آنسوبہانے کے سواکچھ نہ کرسکے نریندرمودی کے کشمیریوں کی کمرمیں خنجرگھونپنے پرمحبوبہ مفتی کی آنکھیں کھل گئیں وہ چیخ پڑی ہائے ہماری بدبختی جو دوقومی نظریے کو ردی کی ٹوکری میں ڈالاکاش ہم سمجھ گئے ہوتے۔


انڈیااورمقبوضہ کشمیرکے سرکردہ مسلم سیاستدانوں کی بے بسی ہے کہ انڈیاسے وفاداری میں جوانیاں ڈھل گئیں لیکن وہ ریاست ان کوآج بھی شک کی نگاہ سے دیکھتی ہے وفاداریوں کے ثبوت مانگتی ہے۔
بھارت کاایک دوسرامکروہ چہرہ شوبزسے وابستہ مسلمانوں سے نفرت اوربیررکھناہے بھارت کے سپرسٹارشاہ رخ خان ،عامرخان ،سلمان خان ،سیف خان کودیکھ کرترس آتاہے کہ اپنی ساری صلاحیتیں انڈین فلم انڈسٹری کے لیے کھپادیں ہندوکی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے ہندولڑکیوں سے شادیاں تک کرلیں لیکن ان کی جان بھی کسی وقت محفوظ نہیں وہ سیف خان جوپاکستان کو دہشت گردریاست ثابت کرنے کے لیے پاک فوج کوبدنام کرنے کے لیے فلم تک بناتاہے لیکن جب وہ کرینہ کپورسے پیداہونے والے اپنے بیٹے کا نام تیموررکھتاہے توانتہاپسندہندوتنظیم ہندمہاسبھاکاجنرل سیکرٹری کمارسنگھ کہتاہے کہ تیمورلنگ نے ہندوستان پرحملہ کیاتھااس لئے ہندواس سے نفرت کرتے ہیں اس کے بعد سیف علی خان کوجن سوالات اوردھمکیوں کا سامناکرناپڑا تووہ شرمندگی سے زمین میں دھنس گیاہوگا اوربزبان حال ضرورکہتاہوگا کہ آخرمیں نے کس کمینی قوم سے وفاداریاں جتلائیں اسی طرح باقی سب انڈین مسلما نوں کا حال ہے کہ انتہاپسندہندؤوں کی جانب سے انہیں طرح طرح کے مصائب جھیلنے پڑتے ہیں بھارت کی آزادی سے آج تک سینکڑوں مسلمانوں کوہندومسلم فسادات میں شہیدکردیاگیاگائے کاگوشت کھانے کے علاوہہ معمولی حیلے بہانوں سے بدترین قتل عام اوربربریت کامظاہرہ کیاجاتاہے لیکن کبھی کسی بھارتی حکمران نے اس کانوٹس نہیں لیابھارتی مسلمانوں کی بے بسی اورتہی دامن کودیکھ کربے اختیارزبان کہہ اٹھتی ہے
 نہ خداہی ملانہ وصال صنم
نہ اِدھرکے رہے نہ اُدھرکے رہے
لبرل انڈیا کا دعوی کرنے والی انڈین ریاست کسی طورپرریاست کہلانے کی حقدارنہیں اورجس دن اس کاوجود ہواوہ واقعی یوم سیاہ black dayہے س لئے کہ اس دن سے آج تک انڈیا کے کسی باسی کوسکون اورآزادی نہیں ملی۔

ہندوکی اسلام دشمنی کی بنیادی وجہ تودوقومی نظریہ ہے لیکن ذات اوررنگ ونسل کوفضیلت واولویت کامعیارقراردیناہندومذہب کا وہ عقیدہ بد ہے کہ جس کی وجہ سے ہندومذہب کونہ صرف دیگرمذاہب کے پیروکارون بلکہ خود نچلی ہندوذات کے لوگوں سے مزاحمت کاسامناہے اوراس وجہ سے ہندومذہب کوایک بدترین مذہب قراردیاجاتاہے ۔
بانیان پاکستان کی دوراندیشی ومعاملہ فہمی نے برصغیرکے مسلمانوں کوپاکستان کی صورت میں ایک جداگانہ پاک سرزمین عطاکی کہ جہاں وہ دین اسلام کے مطابق اپنی زندگی کوآزادانہ طورپربسرکرسکیں ۔


ہم اہل پاکستان کو اس وطن کو نعمت خداوندی تسلیم کرتے ہوئے ہمہ وقت سجدہ شکربجالاناچاہیے کہ ہمیں وفاداریوں کے ثبوت پیش نہیں کرنے پڑتے ہم جس ریاست کو ماں تسلیم کیے ہوئے ہیں وہ ہماری گندی کرتوتوں دھوکہ دہی ،فراڈ ،رشوت ستانی اورفرقہ پرستی کے باوجودبھی سوتیلے پن کاسلوک نہیں کرتی وہ ہرحال میں ہمیں سینے سے لگائے ہوئے ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :