ان دنوں دنیابھرمیں بسنے والے مختلف زبان ،مذہب ،رنگ ونسل اورشعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افرادکوایک مشترکہ دشمن سے واسطہ ہے جس کے مقابلہ کے لئے ہرملک ایمرجنسی کی حالت میں ہے اپنی انفرادی سوچ،دلچسپی اورترجیحات ووابستگیوں سے قطع نظر ہوکرصرف اپنے مشترکہ دشمن کوشکست دیناان کامطمع نظرہے ، اس وباکے مہلک اثرات نے جہاں دنیابھرکی معاشرت ومعیشت کو تہ وبالاکردیاہے وہیں سات براعظم میں بسنے والے انسانوں کے اخلاقی وسماجی رویوں اوردفاعی پوزیشن کاپول بھی کھول دیاہے ۔لمحہ بھرکی جدائی برداشت نہ کرنے کے دعویدارفقط دیدارکے روادارنہیں، تنگی ووسعت،بیماری وتندرستی اورخوشی اورغمی کے مواقع کسی انسان اورقوم کے لئے امتحان ہواکرتے ہیں جس میں انہیں بیک وقت بہت سے چیلنجزسے فوری طورپرنمٹناہوتاہے اس مشکل گھڑی میں ہرکسی کورضاکارانہ طورپرخودکوپیش کرنے سے ہی حالات کا مقابلہ ممکن ہوتاہے اس دوران حکومت اورعوام الناس پرچونکہ ایک اضافی بوجھ آن پڑتاہے لہذااس گھمبیرصورتحال میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے مباداکسی غلطی کی وجہ سے حالات مزیدخراب نہ ہوجائیں قدرتی آفات ،زلزلے ،سیلاب ،قحظ سالی اوروبائیں قدرت کی طر ف سے انسانی آبادیوں کے لئے آزمائش ہواکرتی ہیں جن میں ان کی زندگی کے بہت سے پوشیدہ پہلوظاہرہوتے ہیں ذہین کی ذہانت ،سخی کی سخاوت ،عادل کی عدالت ،محب کی محبت ،غریب کی غربت کا بھانڈاپھوٹ جاتاہے حالیہ کوروناوباکے نتہجہ میں یہ ساری چیزیں کھل کرمنظرعام پرآگئی ہیں،ابتدائی طورپر چینی قوم اس وائرس سے شدید متاثرہوئی اوراس نے کچھ وقت کے لئے چائنہ کودنیامیں تنہاکردیا پوری دنیانے اس نازک صورتحال میں چائنہ کو”اچھوت “ سمجھتے ہوئے اس سے ہر قسم کے سماجی ،معاشی وتجارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیااس کی معیشت آسمان سے زمین پرجاگری ،ہرملک یہ سمجھ رہاتھا کہ دنیاکی سب سے بڑی آبادی اورتجارتی اعتبار سے مضبوط ومستحکم معیشت کا حامل چائنہ شاید دوبارہ کبھی سنبھل نہ سکے لیکن چینی قوم اتحاد ویگانگت کی سیسہ پلائی دیواربن کر کوروناجیسی مہلک ترین وبا کے سامنے ڈٹ گئی جس کے نتیجہ میں آج گنے چنے مریض باقی ہیں اور چائنہ میں دوبارہ کاروبارزندگی بحال ہوچکاہے ،معیشت کاپہیہ پہلے سے زیادہ ترقی کی طرف گامزن ہے اس وقت دنیاکے دیگرممالک بھی اسی چینی ماڈل کواپناتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحادقائم کرکے اس وباکاپوری شَدومَدسے مقابلہ کررہے ہیں ۔
(جاری ہے)
ہمسایہ ممالک سے سفرکرتے ہوئے جب اس وبا کارخ پاکستان کی طرف ہوا تو بدقسمتی سے پہلے ہی دن ہم انتشارکا شکارہوگئے ہم نے کورونابیماری کی بجائے کورونامریض کوہدف بنالیاہم نے اس سبق کویکسربھلادیا کہ”نفرت مرض سے کی جاتی ہے نہ کہ مریض سے “ ہم نے مرض سے چشم پوشی کی اورمریض کولعن طعن کرناشروع کردی اورپھراپنی سابقہ فرقہ واریت کی گھٹیا روایت کوہوا دینے کے لئے کورونا کی آڑلی اورانفرادی واجتماعی مجلسوں اورسوشل میڈیا پرطوفان بدتمیزی برپاکردیا چہ جائیکہ مرض کوتختہ مشق بنایاجاتااس کے لئے حفاظتی تدابیراختیارکی جاتیں مضبوط دفاعی پوزیشن اختیارکی جاتی شعبہ صحت کوکسی بھی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لئے تیارکیاجاتاہمارے ہاں مرض کی شدت کی طرف کوئی خاطرخواہ توجہ نہ کی گئی اوورمریض کوگلی کوچوں میں رُسواکیاجانے لگا ہماری اس کمزوری کا ملک دشمن عناصر نے خوب فائدہ اٹھایا اورپھر دیکھتے ہی دیکھتے کورونا مسالک کی جنگ بن گیاجس میں معاشرے کے پرامن اوربے قصورطبقہ کوبھی قصوروارٹھہرانے اوربدنام کرنے کی ناکام کوششیں بھی عروج پکڑتی گئیں ملک بھرمیں ایک تماشابھرپاہوگیاالزمات وتہمت زنی کابازارگرم ہوگیایہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ ہمیں کورونانے اتنا نقصان نہیں پہنچایاجتنااس کے نتیجہ میں منفی پروپیگنڈانے دیا،امورسلطنت کے ذمہ داران خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے اوران کی زبان پر”ہنوزکورونا دوراست“تھالیکن جب پانی سرسے گزرگیااورمرض کی شدت طول پکڑگئی تواپنی حماقت کوچھپانے کے لئے مذہبی طبقات پرساراالزام ڈال دیاگیاچندبیوقوف وفتنہ پرست مذہب کالبادااوڑھ کر مذہبی طبقات کی بدنامی ورسوائی کاباعث بنے اس میں جہاں ہماری کم فہم عوام ،پرنٹ وسوشل میڈیا نے تباہی واہی مچائی وہیں ہمارے چندنادان حکمرانوں نے جلتی پرتیل چھڑکنے کاکام کیااوروہ اپنے انٹرویوزمیں باقاعدہ طور پرمرض کی بجائے مریضوں کوہی قصوروارٹھہراتے رہے یوں ہماری صفوں میں انتشار وافتراق پھیلتا چلاگیا اورمسلکی فرقہ پرستی کوروناکی آڑلے کرمزیدپختہ ہوئی اورملک دشمن عناصرکی اس مذمو م کوشش کی وجہ سے ہماری جمعیت کاشیرازہ بکھرگیا ہم نعرہ تو کورونا سے لڑنے کالگاتے ہیں لیکن درپردہ ہم کورونا سے نہیں بلکہ ایک دوسرے سے دست وگریبان ہیں پوری دنیا کورونا کو قدرتی آفت ووبا تسلیم کرچکی ہے لیکن پاکستانی قوم اسے آج بھی مسلکی جنگ ماننے پراصرارکررہی ہے ابھی وقت ہے کہ ہم سچے مسلمان بن جائیں اورفرمان ربی ”اللہ کی رسی کومضبوطی سے تھام لوفرقہ پرستی میں نہ پڑو“پرعمل پیراہوجائیں وگرنہ تباہی وبربادی ہمارامقدربن جائے گی ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔