وزیرِسائنس کی نئی سائنس

بدھ 16 اکتوبر 2019

Murad Ali Shahid

مراد علی شاہد

پاکستان تحریک انصاف کے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں فرمایا ہے کہ حکومت اگر بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنا شروع کر دے گی تو ملکی معیشت بیٹھ جائے گی کیونکہ گورنمنٹ کی طرف نوکریوں کے لئے نہیں دیکھا جا سکتا۔ایک حد تک تو ان کی بات بالکل درست ہے کیونکہ کسی بھی ملک میں روزگار کے حصول کے لئے دو ادارے کام کر ہے ہوتے ہیں ،ایک سرکاری ادارے اور دوسرا نجی ادارے،اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو چلیں مان لیتے ہیں کہ ملکی سرکاری ادارے پہلے سے ہی تباہ شدہ حالت میں اس حکومت کو وراثت میں ملے تھے۔

پی آئی اے اور پاکستان سٹیل مل کی مثال بھی دی جا سکتی ہے۔ان دو میں سے اگر ہم سٹیل مل کی ہی بات کریں تو یہ پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی ادارہ ہے جو 19000 ایکڑ پر مشتمل ہے،لیکن یہ ادارہ پاکستانی سیاست اور سیاستدانوں کی من مانیوں کی نذر ہونے کی بنا پر 2015 سے بند پڑ اہوا ہے۔

(جاری ہے)

بند ہونے کی وجہ سے ہرسال حکومت پاکستان کو اٹھارہ ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جو بلاشبہ پاکستان کی معیشت پر بہت بڑا بوجھ ہے۔

تقریبا دس ہزار ملازمین حکومت پاکستان کی توجہ کے منتظر ہیں کہ کب اس طرف سے بلاوا آتا ہے کہ سٹیل مل نے پھر سے کام کرنا شروع کردیا ہے۔پانچ ہزار کے قریب ریٹائرڈ ملازمین اپنی پینشن سے محروم کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہو چلا ہے،سابق حکومتوں کی طرح حالیہ حکومت بھی ابھی کوئی واضح پلان مرتب نہیں کر پائی کہ کیا پاکستان اسٹیل کی نجکاری کر دی جائے یا پھر بیل آؤٹ پیکج سے اس کو بحال کیا جائے۔

میری رائے میں جو حکومت پاکستان نے پچاس لاکھ گھر بنانے کاپلان بنا رکھا ہے اگر اس 19000 ایکٹر کو فروخت کر دیا جائے یا پلاٹنگ اور رہائشی پراجیکٹ شروع کر کے اس علاقہ سے مستقل آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔اگر حکومت ایک سال میں اس مل کے لئے کوئی واضح پروگرام مرتب نہیں کر پائی تو بقیہ اداروں کا بھی اللہ ہی حافظ ہوگا۔
معیشت کی بحالی اورمضبوطی کا دوسرا پلان طویل المدتی ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک دن کا کام نہیں ہے۔

نجی اداروں کو سہولیات کی کشش سے ہی پرائیویٹ اداروں کو مضبوط کیا جا سکتا ہے،اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں سب سے زیادہ روزگار مل سکے گا۔گویا نجی اداروں میں روزگار کی فراہمی کے لئے ملکی معیشت کو بحال اور مضبوط بنانا ہوگا۔اور سب سے زیادہ روزگار کے مواقع بھی پرائیویٹ اداروں میں ہی پیدا کئے جا سکتے ہیں۔اگرچہ فواد چوہدری کے کہنے کا مقصد بھی یہی تھا لیکن انہوں نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا جب اس کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا کیونکہ تحریک انصاف کی حکومت پہلے ہی مہنگائی اور مس مینجمنٹ کی وجہ سے اپنا گراف نیچے کی طرف لے کے جا رہی ہے۔

ایسے میں ایک ایسا بیان جاری کر دینا جس سے پاکستانی عوام میں مایوسی کی فضا پیدا ہو جائے خاص کر نوجوان نسل میں،کسی طور تحریک انصاف کے حق میں نہیں جا سکتی۔
ایک اور بات بھی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ذہن میں ہونی چاہئے تھی کہ خود عمران خان کنٹینر پر کھڑے ہو کر اعدادوشمار کے ساتھ فرمایا کرتے تھے کہ ملک میں نوجوان بے روزگاروں کی تعداد کتنی ہے اور پھر جب ان کی حکومت آئے گی تو وہ ایک کروڑ نوکریاں پیدا کر کے نوجوانوں کو بیروزگار نہیں رہنے دیں گے۔

اب جب وعدہ وفائی کا وقت آیا ہے تو وزیر موصوف فرما رہے ہیں کہ ان کی حکومت کے لئے ایسا کرنا مشکل ہے اگر ایسا ہوا تو ملک کی معیشت تباہ و برباد ہو جائے گی۔کیا اس بیان کے بعد نوجوانوں میں مایوسی نہیں پھیلے گی،کیا اس بیان کے بعد عوام کا تحریک انصاف سے اعتماد نہیں اٹھ جائے گا،کیا اس بیان کے بعد تحریک انصاف اپنے حامیوں سے ہاتھ نہیں دھو بیٹھے گی؟۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :