
بات ٹماٹر کی نہیں ہے
جمعرات 21 نومبر 2019

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
پاکستان میں بھی آجکل اشیائے خوردنی و ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھوتی دکھائی دے رہی ہیں،اگر حیقت پسندی کا مظاہرہ کیا جائے تو یہ کوئی پہلی بار نہیں ہے کہ اشیائے خودونوش کی قیمتوں میں گرانی روزبروز ہوتی جا رہی ہے۔اپنے قارئین کی یادداشت کے لئے عرض کرتا چلوں کہ ایوب خان کے دور ِحکومت میں آٹے کی قیمت فی من صرف بیس روپے ہی ہوئی تھی کہ عوام سے لے کر اہل قلم کی چیخیں نکل گئیں تھی اسی پس منظر میں یاد ہوگا کہ حبیب جالب نے اپنی مشہور زمانہ نظم لکھی تھی کہ
بیس روپے من ہے آٹا
اس پر بھی ہے سناٹا
صدر ایوب زندہ باد
بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں گرانی وارزانی ریاستوں میں معمول ضرور ہوتا ہے لیکن یہ تن مسئلہ اختیار کر جاتا ہے جب کسی ملک میں اشیا ئے خوردونوش میں اضافہ کے پیچھے چند عوامل منفی کردار ادا کر رہے ہوں جیسے کہ کاروباری اداروں یا افراد کا ذخیرہ اندوزی کرنا،طلب ورسد میں عدم توازن،معاشی ماہرین کا اعداد وشمار کے کھیل میں پڑ جانا،حکومت کی عدم توجہی ودلچسپی،یہ تمام ایسے عوامل ہیں کہ جن کو اگر کنٹرول نہ کیا جائے تو قیمتوں کا کنٹرول کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔یاد دہانی کے لئے عرض ہے کہ ن لیگ کے دورِحکومت میں آٹے کی مصنوعی قلت اور چکن کی قیمتوں کومقرر کیا جاتا رہا ہے،مشرف کے دورِ حکومت میں چینی کی مصنوعی قلت بھی ماضی قریب کی بات ہے اور وہ لوگ مشرف کابینہ کے ممبر بھی تھے۔پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے اب تک کون سی ایسی حکومت آئی ہے جس نے اشیائے صرف کو سستا کر کے اس کو اپنے کنٹرول میں بھی رکھا ہے۔میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جس ملک میں مارکیٹ کمیٹی کے انسپکٹر حضرات آڑھتیوں کی دکانوں میں بیٹھ کر ان کی مرضی سے اشیا کی قیمتیں مقرر کرتے ہوں وہاں حالات کا بدلنا کیسے ممکن ہو سکتا ہے۔کیا ہی اچھا ہو اگر حکومت کے خلاف عوام صارفین تنظیم بنا کر اشیائے کی قیمتوں کو بڑھنے سے روک لیں۔اس ملک میں بچوں کی حفاظت سے لے کر حقوق نسواں کے علمبردار کی سیل لگی ہوئی ہے کیا ایسے این جی اوز کو قیمتوں کے مقرر کرنے اور اشیائے خوردونوش کے معیار کو جانچنے کے لئے کبھی کسی صارفین تنظیم کی ضرورت کو محسوس نہیں کیا؟اگر کوئی صارفین کی تنظیم عوام میں یہ آگاہی مہم ہی چلا دے کہ آؤ مل کر ایک ہفتہ ٹماٹر کا استعمال ترک کر دیں تو ٹماٹر ایسی سبزی ہے جسے طویل عرصہ کے لئے ذخیرہ نہیں کیا جا سکتا ،جیسے کسی دور میں آلو سڑکوں پر نظر آتے تھے ایسے ہی ٹماٹر بھی ذلیل ورسوا ہوتے دکھائی دیں گے،لیکن میرے ملک میں عوام تو ذلیل ورسوا ہو سکتی ہے ٹماٹر نہیں ،کیونکہ ہر ٹماٹر کے پیچھے ایک ٹماٹر نما چہرہ ہے جو کبھی نہیں چاہے گا کہ اس کی قیمت میں کمی آئے۔
جب سے پی ٹی آئی کی حکومت نے زمام اقتدار سنبھالا ہے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا کوئی کنٹرول نظر نہیں آیا ،ٹھیلے والے سے لے کر مال تک کے تمام مالکان اپنی مرضی سے ٹیکس اور قیمتیں مقرر کئے جارہے ہیں،ٹماٹر کی بڑھتی قیمت نے تو حد ہی کر دی۔لیکن میں نے جیسے کہ پہلے عرض کیا کہ قیمتوں میں گرانی کوئی نئی بات نہیں ہے ٹماٹر ہر سال انہیں دنوں مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں جس کی وجوہات کا حکومت سے لے کر اپوزیشن تک کو مکمل ادراک اور علم ہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت کیا کر رہی ہے؟وزرا کی ایک فوج ظفر موج دوکانداروں کی من مانیوں کو روکنے سے کیوں قاصر ہے،معاشی ٹیم جمع منفی اور اعداد وشمار کے چکر سے عوام کو چکر دینے میں مصروف عمل ہے،طلب ورسد کے قوانین کو کیوں مدنظر نہیں رکھا جا رہا،چیک اینڈ بیلنس کون کرے گا؟یہ وہ سوالات کا جن کا جواب عوام حکومت وقت سے ہی طلب کرے گی۔اور حکومت کو اس بات کا ادراک بھی ہونا چاہئے کہ ٹماٹر اگر مہنگا ہو گیا ہے تو دہی کے استعمال کا طریقہ بتانے کی بجائے ٹماٹر کی قیمتوں کو آسمان سے نیچے اتارنے کے لئے عملی اقدامات کر کے عوام کے دکھ کا مداوا کرنے کی بھرپور سعی کرنا چاہئے تاکہ عوام کے دل میں موجودہ حکومت کی جو رقدر ہے اس کو بحال رکھا جا سکے۔لہذا بات ٹماٹر کی نہیں بلکہ عوام کے دکھ کے احساس کی ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.