
گلگت بلتستان حالیہ سیاسی صورت حال
جمعرات 19 نومبر 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
اب انتخابات کا نتیجہ تو آگیا اور اس نتائج کے فورا بعد ہی حزب اختلاف کی طرف سے وہی روائتی دھاندلی کے الزامات کا واویلا شروع ہو چکا ہے۔کہ حالیہ گلگت بلتستان میں حکومتی مشینری نے دھاندلی سے اتنی نشستیں حاصل کی ہیں۔اس کی مزید وضاحت مریم کے اس بیان سے کی جا سکتی ہے جو انہوں نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے جاری کیا ہے کہ
”گلگت بلتستان کے بہادر لوگو!ہمت نہ ہارنا ،ریت کی یہ دیوار گرنے والی ہے،کٹھ پتلی حکومت کا کھیل ختم ہونے کو ہے،سادہ اکثریت پی ٹی آئی کو نہیں ملی،بیساکھیوں کے سہارے چلنا پڑے گا“اسی طرح سے بلاول بھٹو نے بھی اعلان کیا کہ چونکہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے اس لئے ہم احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔جی جناب کیوں نہیں جمہوری ملکوں میں ہر کسی کو حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنا احتجاج کسی بھی مسئلہ کے خلاف ریکارڈ کروا سکتے ہیں۔اس لئے بلاول بھٹو اور مریم بی بی کو بھی مکمل حق حاصل ہے کہ جب چاہیں موجودہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرواسکتے ہیں۔لیکن میرا ایک سوال ہے کہ دونوں پارٹیاں اپنا احتجاج کس بنیاد پر اور کہاں پر ریکارڈ کروائیں گی۔کیونکہ سب سے بڑا سوال پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے لئے یہ ہے کہ دھاندلی کیسے ہوئی؟حکومت نے کی تو کیسے کی؟حکومتی مشینری کو استعمال کی گیا تو کیسے کیا گیا،کیونکہ فوج تو اب اس الیکشن میں بالکل بھی شامل نہیں تھی۔یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ فوج انہیں لے کر آئی ہے۔کیونکہ افواج پاکستان نے شروع د سے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم اس الیکشن میں کسی قسم کی شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔سیاسی جماعتیں خود ہی انتخابات کے انعقاد میں حصہ لیں گی۔یعنی بیلٹ پیپرز اور ووٹ دالنے میں دھاندلی کو ثابت کرنا ہوگا۔جو کہ آسان کام نہیں ہے جبکہ دوسری صورت میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ حکومت نے اپنے وزرا اور خود وزیر اعظم نے گلگت بلتستان میں جا کر اپنے سیاسی جلسوں کا انعقاد کر کے پری پول رگنگ(دھاندلی قبل از انتخابات)کی ہے۔اس بات سے کسی کافر کو بھی مفر نہیں ہے کیونکہ ایسا تو ہوا ہے۔اگر اس دلیل کو مان بھی لیا جائے تو پھر اس طرح کی دھاندلی میں تو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن بھی شامل رہی ہے۔کیونکہ زرداری صاحب اور میاں نواز شریف اپنے اپنے دور حکومت میں ایسا کرتے رہے ہیں۔اور پھر میاں صاحب نے تو گلگت بلتستان کے لوگوں سے بے شمار وعدے بھی کر رکھے تھے جیسے کہ اس علاقہ کو ایک بڑا ائرپورٹ دیا جائے گا تاکہ وہاں پر بڑے ہوائی جہاز اتر سکیں۔کارگو جہاز بھی چلایا جائے گا تاکہ اس علاقہ کے لوگ مقامی پھلوں کو بین الاقوامی منڈیوں تک لے جا سکیں۔نوجوانوں کو بیس لاکھ تک قرضے دئے جائیں گے،ایک ہزار کے قریب لیپ ٹاپ بھی دئے جائیں گے اور ایک بڑی شاہراہ چالیس ارب روپے سے تعمیر کی جائے گی تاکہ یہاں کے لوگوں کا رابطہ پاکستان کے دیگر علاقوں سے جلد ممکن بنایا جا سکے۔یہ سب وعدے پورے ہوئے اس بات کا فیصلہ گلگت بلتستان کے لوگوں نے کرنا تھا اور انہوں نے اپنا فیصلہ اپنے ووٹ کے استعمال سے کر کے دکھا دیا۔جو پورے پاکستان کے سامنے ہے۔
یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ گلگت بلتستان میں سکردو سے تعلق رکھنے والے مقپون خاندان سے راجہ جلال حسین کو گورنر مقرر کیا گیا ہے وگرنہ اس سے قبل میں عرض کر چکا ہوں کہ دونوں مرتبہ گورنر پنجاب سے ہی لگایا گیا تھا۔مسلم لیگ ن نے برجیس طاہر جبکہ پیپلز پارٹی نے قمرالزمان کائرہ کو گورنر تعین کیا تھا۔سمجھداری یہ ہے کہ دونوں پارٹیوں کو دھاندلی کا شور مچانے کی بجائے اس علاقہ میں ترقیاتی کام کروانے چاہئے تھے جو کہ دونوں پارٹیاں کروانے میں ناکام رہیں۔یہی وجہ ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں نے اپنا سیاسی فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں دے دیا ہے۔اب انہیں احتجاج کا راستہ اپنانے کی بجائے کیونکہ ان کے پاس کسی قسم کے ثبوت نہ ہیں اور نہ ہی اکٹھے کر پائیں گے تو حل یہی ہے کہ سکون سے بیٹھ کر آئندہ پانچ سال کا انتظار کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.