
26/11"سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں"
ہفتہ 4 دسمبر 2021

نسیم الحق زاہدی
(جاری ہے)
بغل میں چھری منہ میں رام رام کے مقولے پر عمل پیرا ہے ۔
ممبئی حملے درحقیقت آج سے13 سال قبل26 نومبر 2008ء کو مکار و سازشی ہندو بنئیے نے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے اور دہشت گرد قرار دینے کے مذموم عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے ساحلی شہر ممبئی پر حملے کا ناکام و فلاپ ڈرامہ رچا یا تھا ۔اس روز ممبئی کے سمندری راستے کے ذریعے 10 حملہ اوروں نے 2008ء میں بھارتی شہر ممبئی کے آٹھ مقامات پر حملے کئے گئے۔ یہ حملے مصروف ترین چھتر پتی شیواجی ٹرمینس نامی ریلوے اسٹیشن، دو فائیو اسٹار ہوٹل اوبرائے ٹرائیڈینٹ اور ممبئی گیٹ وے کے نزدیک واقع تاج محل پیلس اینڈ ٹاورز شامل ہیں، لیوپولڈ کیفے ،کاما ہسپتال، یہودیوں کے مرکز نریمان ہاوس، میٹرو ایڈلبس مووی تھیٹر اور پولیس ہیڈ کوارٹرز پر ہوئے۔حملوں کا تین دن تک جاری رہا۔ حملوں میں 166 بھارتی شہری ہلاک اور تین سو زخمی ہو ئے تھے۔ان دس حملوں اوروں میں سے ایک زندہ گرفتار کیا گیا جس کا نام اجمل قصاب تھا اور جس کو پاکستانی ثابت کرنے کیلئے بھارتی متعصب انڈیا نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ۔جبکہ دوسری جانب اس وقت ہمارے وزیر اعظم نواز شریف اور دیگر نادان سیاستدانوں نے بھی نہ جانے امریکی و بھارتی خو شنودی یا دباؤ میں دشمن کے پاکستان مخالف بیانیے میں کسی حد تک سچ ثابت کرنے میں مدد فراہم کر دی تو ادھر ہمارے ایک معروف نجی نیوز چینل نے تو اجمل قصاب کو نہ صرف پاکستانی شہری ثابت کو اس کا گاؤں بھی ڈھونڈ نکالا تھا ۔اس کا الزام کشمیر یوں کی بھر پور مدد کرنے والی اور پاکستان میں سیلاب و آفات و زلزلہ جیسی مشکل گھڑی میں رفاعی و فلاحی خدمات انجام دینے والی جماعت الدعوة پر پابندی لگا دی اور کشمیریوں کے مسیحا حافظ سعید کو پابند سلاسل کرنے کا دباؤ بڑھنے لگا ۔ممبئی حملوں کے لزام میں 25 نومبر 2009 ء کو ذکی الرحمن لکھوی سمیت 6 افراد کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 6 سال تک کیس چلتا رہا۔نہ تو بھارت کو پختہ ثبوت پیش کر سکا اور نہ ہی حکومت پاکستان ، لہذا 13 مارچ2013ء کو رہا ئی مل گئی ۔علاوہ ازیں ایک پاکستانی نژاد کینڈین تصور حسین رانا کو بھی حراست میں لیا گیا بعدازاں اسے بھی آزاد کر دیا ۔ممبئی حملے میں مجرم قرر دینے والے اجمل قصاب کو 21 نومبر 2012ء کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا تھا۔جبکہ انڈیا نے تحقیقاتی کمیشن کو اجمل قصاب تک پہنچنے ہی نہیں دیا تھا ۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق حملہ آور وں کے خون میں ڈرگز کی تصدیق ہوئی ۔یہ کیسے مجاہدین تھے جو حملہ سے قبل شراب و منشیات کا استعمال کرتے رہے ۔ اس وقت اجمل قصاب کے متعلق یہ بھی خبریں آتی رہیں کہ وہ بریانی کا شوقین ہے ، ایشوریہ رائے اس کی پسندیدہ اداکارہ ہے ۔ ایسی من گھڑت خبروں کے ذریعے اسلام کے جانبازوں ، شیدائیوں کو بدنام کرنے کی مہم چلائی گئی ۔اور دنیا بھر میں اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی گئی تھی ۔کہ کیا وہ حملہ آور شناختی کارڈ و پاسپورٹ جیب میں لے کر آئے تھے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی شناخت باسآ نی ہو جائے۔ممبئی حملوں کے حوالے سے پاکستان کو دباؤ میں لانے کے امریکہ ، بھارت و اسرائیل گٹھ جوڑ کو معروف یہودی مصنف وصحافی ایلیس ڈیوڈسن نے اپنی تحقیقاتی کتاب Betrayal of India - Revisiting the 2611 Evidence میں بے نقاب کیا ۔ یہ کتاب پاکستان کے اس موقف کو تقویت بخشتی ہے کہ ممبئی حملوں کا سارا معاملہ مشکوک ہے اور اس میں بھارت کے خود ملوث ہونے کے امکانات ہیں۔اس کتاب کو دہلی کے مشہور پبلشرز ہاؤس نے شائع کیاتھا۔اس کتاب میں کئے گئے ہو شرباء انکشا فات سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی حکومت اور اس کے اداروں نے حقائق مسخ کئے ۔ تحقیقات کے مطابق ان حملوں کی آڑ میں آر ایس ایس کی دہشت گردی کا نیٹ ورک سے پردہ اٹھانے والے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے سربراہ ہیمنت کر کرے کو راستے سے ہٹا دیا گیا تھا ۔صحافی کے مطابق ان حملوں کا پاکستانی حکومت اور فوج کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔لیکن بھارت ، امریکہ و صہیونی ریاست کو فوجی و سیاسی مذموم مقاصد پورے کرنے کا موقع ملا تھا ۔اس کیس کی عدالتی کاروائی میں جھوٹے گواہ اور ثبوت پیش کئے گئے ۔ دوکانداروں کا یہ بیان بھی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنا یا گیاکہ تمام دہشت گرد 15 روز سے نریمان ہاوس میں مقیم تھے۔ بہت سے گواہان کو بیانات دلوانے سے پہلے تربیت دی گئی۔کتاب میں مصنف لکھتا ہے کہ دہشت گردوں کے سہولت کار جو فون استعمال کر رہے تھے وہ نمبر امریکہ کا تھا ۔ اجمل قصاب کے اقبالی بیان کے مطابق اسے حملے سے بیس روز قبل گرفتار کیا گیا تھا ، بعدازاں وہ اپنے اس بیان سے ہی مکر گیا ۔ تاج محل ہوٹل کو اڑانے کے لئے جو بم اجمل کے پاس تھے وہ نا کافی تھے ۔ مہاراشٹرا کے سابق آئی ایس ایم مشرف نے نے کہا کہ” را“ کے ایک ہفتے قبل اطلاع دینے کے باوجود آئی بی نے محکمہ پولیس اور دیگر سلامتی ایجنسیوں کو مطلع کیوں نہیں کیا ،یہ بھی شبہ پیدا کرتا ہے۔اگر مانا جائے کہ لشکرطیبہ نے اس کی منصوبہ بندی کی ،لیکن ہماری ایجنسیوں کے رول کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے تاکہ سچائی سامنے آسکے۔ کیونکہ ہیمنت کرکرے کے جسم سے جو گولیاں نکالی گئیں ،ان کے بارے بلاسٹک جانچ سے انکشاف ہوا ہے کہ وہ اسماعیل یا اجمل قصاب کے اسلحہ کی نہیں تھیں۔سوال یہ ہے کہ ہماری وزرت خارجہ انے اس تحقیقاتی کتاب کے ہو شربا حقائق کے ذریعے بھارتی سازش کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی؟۔ مزید برآں برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں مین سی آئی اے ملوث ہے، حملہ آوروں کو ممبئی میں دہشتگردی کے لئے تمام سہولیات سی آئی اے ایجنٹ ڈیوڈ ہیڈلے نے فراہم کی تھیں،رپورٹ کے مطابق کہا گیا کہ حملہ آوروں کی مدد کے عوض سی آئی اے اپنے مقاصد کا بھی حصول چاہتی تھی۔ تاہم ممبئی حملوں میں ڈبل ایجنٹ ڈیوڈ ہیڈلے کے ملوث ہونے پر بھارت نے امریکا سے شدید احتجاج بھی کیا۔ سنڈے ٹائمز کے مطابق ڈیوڈ ہیڈلے منشیات کا سابق اسمگلر ہے اور وہ سی آئی اے کیلئے خدمات سرانجام دے دیتا رہا۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نسیم الحق زاہدی کے کالمز
-
” مسکان کا نعرہ تکبیر اور ہم “
منگل 15 فروری 2022
-
”کشمیریوں سے معذرت کے ساتھ“
ہفتہ 5 فروری 2022
-
”پب جی “کی ہلاکت خیزیاں
بدھ 2 فروری 2022
-
”افغان بحران پاکستان کے لیے نیا امتحان“
جمعہ 28 جنوری 2022
-
”اسلاموفوبیا اور تہذیبوں کا تصادم “
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
”نئے پاکستان میں مسجدیں گرانے اور مندروں کی تعمیر کا حکم“
جمعرات 13 جنوری 2022
-
”دور حاضر کا نظام الملک“
منگل 4 جنوری 2022
-
”افغانستان کا انسانی المیہ اور او آئی سی“
منگل 28 دسمبر 2021
نسیم الحق زاہدی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.