”پاکستان کی پرامن مذہبی جماعت سے گذارش“

پیر 20 دسمبر 2021

Naseem Ul Haq Zahidi

نسیم الحق زاہدی

کسی بھی مذہبی جماعت کو اتنا بھی سخت نہیں ہونا چاہیے کہ جب کبھی یوں ٹرن لینا پڑے تو لوگوں کی تنقید کا نشانہ نہ بنیں ۔مذہب اسلام تو دین فطرت ہے یقین کریں اسلام وہ واحد مذہب ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے لچک رکھی ہے تبھی تو یہ اتنا ہی ابھرتا ہے جتنا اس کو دبائے جانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ایک سچائی یہ بھی ہے کہ یہ مذہبی جماعتیں ،مذہب کے اندر اپنے ذاتی مفادات ،ترجیحات کی آمیزش کی وجہ سے سخت ہوجاتیں ہیں جسکی وجہ سے عوام الناس کبھی کبھی ان سے خوف زدہ دکھائی دیتی ہے اور اس بات کا بھرپور فائدہ کفار والے(دشمن) اٹھاتے ہیں کہ وہ ان جماعتوں پر ”دہشتگردی“کی چھاپ لگا دیتے ہیں اور اس کے ذمہ دار بھی ہمارے اپنے ہی ہوتے ہیں پچھلے ماہ 26/11ممبئی حملے جیسے اہم ایشو پرکچھ منچلوں نے سوشل میڈیا پر کچھ اس طرح پوسٹیں شیئر کیں کہ جیساکہ اس حملے کے ماسٹر مائنڈ یہی تھے یقینا یہ وہ آستین کے سانپ ہیں جو ملک وقوم کی رسوائی کا سبب بنتے ہیں اہم وحساس قومی سا لمیت کے موضوعات پر بھی بے تکی بلاتصدیق معلومات کو شیئر کرکے یہ لوگ ہمارے ازلی دشمن بھارت کاکام آسان کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

جو ہمیں دہشت گرد ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے ۔مجھے وہ وقت اچھی طرح سے یاد ہے جب پاکستان کے ایک معروف نجی ٹی وی چینل اور اس کے بکاؤاینکر نے ”امن کی آشا “کی آڑ میں دشمن کے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے اجمل قصاب کو نہ صرف پاکستان کا شہری ثابت کیا بلکہ فرید کوٹ دیپالپور میں اس کا گھر تک دکھایا ۔بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان کی ایک پرامن مذہبی دعوتی جماعت”جماعت الدعوة “پر لگایا ۔

اس وقت کے بھارت نواز وزیراعظم نوازشریف اور دیگر مفاد پرست سیاست دانوں نے بھی امریکہ اور بھارت کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے پاکستان مخالف بیانیے کو کسی حد تک سچ ثابت کرنے میں مدد فراہم کی ۔اور پاکستان میں قدرتی آفات ،سیلاب،زلزلہ جیسی مشکل گھڑی میں رفاعی ،فلاحی خدمات سرانجام دینے والی جماعت پر پابندی عائد کردی گئی ۔حافظ محمد سعید کو پابند سلاسل کرنے دباؤ بڑھنے لگا 25نومبر2009کو ذکی الرحمن لکھوی سمیت 6افراد کو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 6سال کیس چلتارہا نہ تو بھارت کوئی پختہ ثبوت پیش کرسکا اور نہ ہی حکومت پاکستان لہذا 13مارچ2013کو انہیں رہا کردیا گیا۔وقت نے یہ ثابت کیا کہ ممبئی حملے میں پاکستان یا پاکستان کی کسی بھی جماعت کا کوئی ہاتھ نہیں تھا ۔اکیسویں صدی میں ہونے والی دہشت گردی کی سب سے بڑی کاروائی ورلڈ ٹریڈ سنٹر ،پینٹا گون اور وائٹ ہاؤس پر حملے کی صورت میں وقوع پذیر ہوئی اور دہشت گردی کا ذمہ دار ”مسلمانوں “کو ٹھہرایا گیا ۔

اس افسوس ناک واقعہ نے ”تہذیبوں“کے ٹکراؤ کے نظریہ کو درست قرار دیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بات واضح ہوگئی کہ اسلام کے نام پر ہونے والی اس کاروائی میں کسی مسلمان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔بھارت نے جنتا ظلم کشمیر میں مسلمانوں پر کیا دنیا میں اس کی کہیں اور مثال نہیں ملتی مگر اس کے باوجود بھارتی چینلز ہر وقت پاکستان کو دہشتگرد ثابت کرنے پر تلے رہتے ہیں اور ہر وقت لٹ گئے ،مارے گئے کا رونا روتے رہتے ہیں ۔

دوسری طرف پاکستان کے ان جوشیلے جوانوں کی عقل پر ماتم کرنے کو دل کرتا ہے جو ”آ بیل مجھے مار“والی مثال پر عمل درآمد کرتے ہیں ۔سوشل میڈیا پر ہروقت تیس مار خان بنے رہتے ہیں ۔ایسے لوگ کسی بھی صورت کسی بھی جماعت کے ساتھ ہرگز ہرگز مخلص نہیں ہوتے ۔جماعت الدعوة ایک دعوتی،رفاہی ،فلاحی جماعت ہے اس جماعت نے اپنے ابتدائی ادوار میں جمہوریت کو کفر اور ٹی وی کو ہندؤ قرار دیکر جلانے سمیت کئی روایات کو جنم دیا جنہوں نے عوام الناس میں خاصی مقبولیت بھی حاصل کی، نوجوانوں کے اندر جذبہ اسلام اور جذبہ حب الوطنی کو فروغ دیا۔

اس وقت بھی بہت سے اکابرین ،دانشور اور تجزیہ نگاروں کی یہ رائے تھی کہ ایسی فلاحی جماعت کو ”سیاست“میں لازمی آنا چاہیے کیونکہ حکومت میں آنے کے بعد یہ فلاحی،رفاعی،اصلاحی کام مزید بہتر طور پر کرسکیں گے مگر ہائے افسوس کہ ”جمہوریت نے شریعت کا کلمہ“بہت دیر سے پڑھا جب سارا شہر کافر ہونے کو تھا ۔حقیقت تو یہ کہ سیاست علمائے حق کو کرنی چاہیے تھی مگر یہ مذہبی لبادہ اوڑھے غفلت کی نیند سوتے رہے اور راہز ن سارا ملک لوٹ کر کھا گئے ۔

ریاست مدینہ میں نبی رحمت ﷺ نے بطور ایک قائد،راہبر، انسانیت کی بقاء کے لیے جو قائدانہ کردار ادا کیا اس کی مثال نہیں ملتی اسلام کے لیے کی جانے والی سیاست حلال ہوتی ہے اس بات کا علم ”جماعت الدعوة“کوبہت دیر سے ہوا ۔آج بہت انگلیاں سی اٹھتی ہیں کہ اب سیاست کیوں ؟دین میں جبر نہیں تو پھر یہ مذہبی جماعتیں اس قدر تنگ نظر کیوں ہوجاتی ہیں کہ انکو یو ٹرن لیتے وقت بہت سی مشکالات کا سامنا کرنا پڑے۔

برحال کل تک جن کے ترانوں کی گونج پورے عالم کفر میں گونجتی تھی آج اس جماعت کے چند جوشیلے جوان سوشل میڈیا پر مختلف شعرا ء کا کلام پڑھتے دکھائی،سنائی دیتے ہیں ۔بقول ساغر صدیقی ۔کل جنہیں چھونہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر ۔ آج وہ رونق بازار نظر آتے ہیں ۔جماعت الدعوة کو پسند کرنے کی سب سے بڑی وجہ، کہ یہ ایک پرامن مذہبی جماعت ہے جس کے کارکنان نے اپنے قائدین کی گرفتاریوں پربھی ہمیشہ حکومتی اور عدالتی احکامات کو بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ تسلیم کیا ہے اور نہ کبھی کوئی روڈ بلاک کیا اورنہ ہی ملکی وقومی املاک کو نقصان پہنچایا ہے ،کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں بلکہ قانون کی بالادستی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

یقینا ایسی جماعت اگر سیاست کے میدان اترپڑے تو نئی صبح ونئی شام پیدا کرسکتی ہے ۔مگر یہاں بھی تکلیف دہ امر یہ ہے کہ اس جماعت میں بھی ساری جماعتوں کی طرح خوشامدی،چاپلوسی ٹولہ پایا جاتا ہے جوکسی بھی صورت میں کسی قابل انسان کو آگے نہیں آنے دیتا۔ دوسری طرف پاکستان کی دیگر مذہبی سیاسی جماعتوں نے احتجاج بھی کیے ہیں اور حکومتی املاک کو نظر آتش بھی کیا ہے ،روڈ بلاک بھی کیے ہیں اور دنگا فساد بھی کیا۔

آخر میں اس جماعت کے اکابرین سے ایک اپیل ہے کہ وہ ایسے افراد جو سوشل میڈیا پرکشمیر میں مجاہدین کے ہر حملے کا ذمہ دار جماعت الدعوة کو قرار دیکر جماعت کو بدنام کررہے ہیں کہ خلاف قانونی ایکشن لیں ۔اور نئی نسل کو پابند کریں کہ وہ سوشل میڈیا شاعری پڑھنے اور اپنی تصاویر شیئر کرنے کی بجائے دین کی دعوت کا کام کریں جوکہ انبیاکرام اور سلف صالحین کا مشن ہے۔ جوکہ اس جماعت کا مشن ہے۔اور مخلص ساتھیوں کی قدر کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :