اہل سوات کے مسائل کون حل کرے گا؟

منگل 20 اگست 2019

 Nasir Alam

ناصرعالم

سوات واحد ضلع ہے جسے اپنی خوبصورتی کی وجہ سے مختلف اوقات میں مختلف نام دئے گئے ہیں ،کسی نے اسے اشیاء کا سویٹیزرلینڈ کہا تو کسی نے اسے زمین پر جنت کا ٹکڑہ قرار دیا،سوات کو جنت نظیر وادی بھی کہاجاتا ہے جہاں پر قدم قدم پر قدرتی حسن بکھرا پڑاہے جسے دیکھنے کیلئے ہرسال لاکھوں لوگ آکر اس قدرتی حسن اور خوبصورتی سے لطف اٹھاتے ہیں،یہاں کے عوام ہروقت سیاحوں کوخوش آمدید کہنے اور ان کی خدمت کیلئے تیار رہتے ہیں مگر مقام افسوس ہے کہ سوات کے لوگوں کو جن مسائل کا سامنا ہے انہیں حل کرنے کیلئے تاحال کسی بھی حکومت نے نہ تو سنجیدگی سے غور کیا اور نہ ہی کسی قسم کے اقدامات اٹھائے یہی وجہ ہے کہ سوات کے عوام کے مسائل اور مشکلات میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہورہاہے جس کے سبب ان کاجینا محال ہوگیا ہے،ایساکون سا مسئلہ ہے جو سوات کے عوام کو درپیش نہیں ،ان مسائل کا محدود صفحات پر احاطہ کرنا مشکل ہے تاہم یہاں پرچیدہ چیدہ اور فوری حل طلب مسائل کی نشاندہی کی کوشش کی جاتی ہے شائد حکومت اس طرف توجہ دے کر ان مسائل کو حل کرے ،پہلامسئلہ جو روزبروزسنگین ہورہاہے وہ ہے بے ہنگم ٹریفک ،سوات میں ریاستی دور میں چند گاڑیوں کیلئے بنائی گئیں سڑکوں پر آج ہزاروں کی تعدادمیں گاڑیاں چل رہی ہیں ،تنگ ،غیر کشادہ اور بدحال سڑکوں کی وجہ سے ہر شاہراہ اور چوراہے پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آرہی ہیں جس کی وجہ سے منٹوں کا راستہ گھنٹوں میں طے کرنا پڑتاہے یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی شخص بروقت اپنی منزل مقصود تک نہیں پہنچ پاتا،اسی طرح جب ایمرجنسی کی صورت میں فائر بریگیڈ،ریسکیوکی گاڑی یا پولیس موبائل بھی بعض اوقات ٹریفک کی بھیڑمیں پھنس جاتی ہے ،یہاں پر ٹریفک مسائل کی سب سے بڑی وجہ رکشوں کی بہتات ہے ،سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں اس وقت ہزاروں کی تعدادمیں رکشے موجود ہیں جن میں اکثریت غیرقانونی اور دھواں چھوڑنے والے رکشوں کی ہے،سوات کی سڑکوں کے علاوہ یہ رکشے گلی کوچوں اور محلوں میں بھی گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں جس کے سبب لوگوں کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامناکرنا پڑتاہے ،سوات بھر میں کشوں کے زیادہ تر ڈرائیور اناڑی،ٹریفک قوانین سے نااشنا،غیر لائسنس یافتہ اور نوعمر بچے ہیں جن کی غلط ڈرائیونگ اور تیز رفتار کی وجہ سے ٹریفک حادثات کا خطرہ بھی بڑھ رہاہے ،ٹریفک مسائل اور مشکلات میں اس قدر اضافہ ہواہے کہ اب شہر کے آس پاس کے دیہاتی علاقوں اور گاؤں کے لوگوں نے بلا ضرورت مینگورہ شہر آنا ہی چھوڑ دیا ہے ،گاڑیوں کی تعدادمیں مسلسل اضافے کے سبب دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی بھی بڑ ھ رہی ہے جس کی وجہ سے لوگ گلے،سینے ،معدے اور دیگر امراض میں مبتلا ہورہے ہیں اس کے علاوہ عام راہگیروں اورخصوصاََ دکانداروں ودیگر کاروباری لوگ سخت پریشانی سے دوچار ہیں،یہاں پر ڈرائیور ٹریفک قوانین کا خیال نہیں رکھتے جنہیں جہاں جگہ ملے وہاں گاڑی کھڑی کردیتے ہیں یہ غلط پارکنگ بھی ٹریفک جام کا سبب بن رہی ہے ،ٹریفک مسائل پر قابوپانے اور ٹریفک کا پہیہ رواں دواں رکھنے کیلئے وارڈ ن اہلکار صبح سے لے کر رات گئے تک متحرک نظر آرہے ہیں مگر بدحال اور غیر کشادہ سڑکوں اور گاڑیوں کی زیادہ تعداد کی وجہ سے انہیں بھی کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے ، مقامی لوگوں کا کہناہے کہ اگر حکومت اوردیگر ذمہ دار حکام سوات میں غیر قانونی،غیر رجسٹرڈ رکشوں اوردیگرگاڑیوں سمیت اناڑی، غیر لائسنس یافتہ اورنوعمر ڈرائیوں کیخلاف فوری اور موثرحکمت عملی وضع کرکے کارروائی عمل میں لائیں تواس سے نہ صرف ٹریفک کا پہیہ رواں دواں ہوجائے گا بلکہ عوام کی مشکلات اور پریشانیوں میں بھی کمی آئے گی،اسی طرح دیگر مسائل میں خودساختہ مہنگائی ،گرانفروشی،ناقص ،غیر معیاری اور مضرصحت اشیائے خودونوش کا کاروبار،غیر مقامی لوگوں کا مقامی کاروبار پر قبضہ اور عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شامل ہیں،اسی طرح سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں ناقص اور بدحال سیوریج سسٹم بھی ایک بڑا مسئلہ ہے جس کے سبب بارش کا پانی ندی نالوں کی بجائے گلی کوچوں میں بہتا نظر آتاہے جو مکانوں اور دکانوں میں گھس کر نقصان کا سبب بن رہاہے ،ان مسائل نے مل کر لوگوں کو شدید پریشانی اور مشکلات میں مبتلا کردیا ہے لہٰذہ حکومت سوات کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کیلئے فوری اورعملی اقدامات اٹھائے تاکہ وہ سکھ کی سانس لے سکیں۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :