
وہ بگولے کتنے گلشن کھا گئے!
بدھ 29 مئی 2019

پروفیسرخورشید اختر
(جاری ہے)
موچھوں والے ھوں یا فیلٹ ھیٹ والے سب آ زاد،کہا جاتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ مسلم لیگ ن کے خلاف سازش تھا۔ایک منٹ کے لئے یہ بات مان لیتے ھیں صرف چند سوالوں کے جواب نواز شریف نہ سہی،شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ دے دیں۔
16 گھنٹے براہ راست دیکھایا جانے والا واقعہ آپ کی نظروں سے نہیں گزرا،ویسے تو کسی بچی کے ساتھ زیادتی ھو جائے تو آپ ھیٹ پہن کر فوراً میڈیا کے سامنے انصاف کی تھیلی لے کر پہنچ جاتے اور اس کی باقی زندگی بھی لوگوں کی نظروں میں گرا دیتے اس دن کہاں خاموش تھے یا لائیو نشر ہونے والے واقعہ پر ایکشن لے کر روکا کیوں نہیں؟ کس نے آ پ کو روکا تھا۔جب آ پ کو پتہ تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب آ رہےہیں تو اسی دن بیرئیر ھٹانے کیوں ضروری تھے؟ بار بار جے آ ئی ٹی کی کارروائی میں رکاوٹ کیوں ڈالی جاتی ہے۔؟ موجودہ حکومت یا مدعیان نے ابھی تک اپیل کیوں نہیں کی؟ موجودہ حکومت نے کیا کیا کاروائی کی؟ ان سوالوں کے جواب نہیں دیں گے تو انصاف کو کس نظر سے دیکھا جائے گا؟ یہ ایک واقعہ نہیں ہے سانحہ ساہیوال آ ج تک آ پ کی قطر سے واپسی کا منتظر ھے۔ایک فوکل پرسن مقرر کر کے مکمل آ ج تک کے اقدامات کو عوام کے سامنے لانے کی ضرورت تھی۔ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں۔کی پالیسی ترک فرمائیں ان کو مالی سپورٹ دینا اور وہ بھی اتنی دیر بعد انصاف کا تقاضا ہے کیا؟ آ پ کی یہ تاریخ تو نہیں ہے جناب زینب کے کیس میں کتنے علی محمد اور مراد سعید آگے تھے آج آپ کے بغل میں ھونے والا معصوم بچی فرشتہ کا سانحہ کہاں ھیں آ پ کے وزیر،مشیر؟ درندوں کو راولپنڈی پھر اسلام آباد میں بھی روکنے یا کیفر کردار تک پہنچانے میں آ پ کو کیا رکاوٹ ہے؟ سماج نے اسے خاندانی بنیاد پر تقسیم کر کہ انسانیت کی بھی دھجیاں اڑا دیں۔اس سماج کو بھی آپ ھی نے بدلنا ھے 58 فیصد لوگ آ ج بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔سیکورٹی ادارے آ پ کے ساتھ ھیی اس سماج کو انصاف نہیں دیں گے تو یہ لاتعلق ہو جائے گا۔تقسیم در تقسیم ظلم ھی جنم دے گا۔فرشتہ نہیں سب بچے منتشر معاشرے کی بھینٹ چڑھ جائیں گے۔قانون اور انصاف کو جگائیں۔جس سحر کا لوگوں کو انتظار ھے اس کا آ غا ز سماج سے کرنا ھو گا۔ایسے کئی واقعات ملک کو دنیا بھر میں بدنام کر رہے ہیں۔کئی فرشتہ،تنزیلہ اور معصوم حشر اٹھانے کی منتظر ھیں آ پ کو تو پریشر میں کھیلنا آ تا ھے۔ یہ نہ ہو کہ کہا جائے کہ!وہ بگولے کتنے گلشن کھاگئے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.