میری اماں نے بہت ساری مرغیاں پال رکھی تھیں، ساتھ سبزی اور بیجی ھوئی فصل بھی ھوتی تھی، لیکن مشکل کام یہ ھوتا تھا کہ جب مرغیوں اور "ککڑوں"کو ڈربے سے صبح سویرے نکالتے، ان کو الگ سے دانا ڈالتے اور پھر پورا دن ایک بندہ اس پہرے میں گزار دیتا تھا کہیں یہ"ککڑ"فصل یا سبزی کے بیج نہ چٹ کر جائیں،ایک لمبی "ڈانگ" رکھی ھوتی تھی وہ ھلاتے رہتے تھے کہ یہ فصل یا سبزی سے دور رہیں، ہر دفعہ ان کو سبزی یا فصل سے نکالتے پھر وہ اکٹھے ھو کر سبزی کے کھیت میں، فصل کے بیجوں کو چٹ کرنے کی کوشش کرتے رہتے اور ایک بندہ آن کو ڈراتا یا بھگاتا رہتا، شام تک یہی کشمکش چلتی رہتی تانکہ ان کو ڈربے میں بند نہ کر دیا جاتا، کچھ ککڑ رات کو بے وقت اذانیں دینا شروع کر دیتے اور شاہ جی کے حکم سے اس کو ذبح کرنا پڑتا کیونکہ ان کے بقول یہ بدخبری کی اطلاع ھے، پھر" ککڑ" شاہ جی کے شکم پاک کا حصہ بن جاتا، اصل مسئلہ یہ درپیش رہتا کہ ان کو فصل اور سبزیوں سے دور رکھنا مشکل ہوتا تھا، میں اماں کو اکثر کہتا ان کو ڈربے میں بند ھی رکھا کریں ،کہتی تھیں نہیں بیٹا یہ کمزور پڑ جائیں گے، میں نے کہا پھر یا ککڑ بچا لو یا فصل، کہتی ہیں خیر ھے سب ٹھیک ہو جائے گا، بالکل اسی طرح ھمارے ملک کو اہل ھوس، سیاسی اشرافیہ اور کرسی کے پجاریوں سے بچانا مشکل ہوتا ہے، جب ان کی چوری پکڑی جاتی ہے پھر اکٹھے ہو کر حملہ اور ھو جاتے ہیں اور سب فصل چٹ کر جاتے ہیں، آپ غور کریں پپلز پارٹی 2002ء میں ھارنے کے باوجود اس کے کئی لوگ اقتدار میں تھے، 2008ء میں پپلز پارٹی، ن لیگ، ق لیگ، ایم کیو ایم، مولانا فضل الرحمان، اے این پی، بلوچستان کی جماعتیں کہیں نا کہیں ، کسی نا کسی طرح اقتدار میں تھیں، سب مل کر کھا رہے تھے، کھلا رہے تھے، 2013ء میں پپلز پارٹی، ن لیگ، فضل الرحمان، بلوچستان کی پارٹیاں پھر صوبائی، مرکزی اور ضلعی حکومتوں میں تھیں، بلکہ زیادہ دور نہ جائیں 2002ء سے۔
(جاری ہے)
لے کر 2018ء تک موجودہ اپوزیشن کے سربراہ مولانا فضل الرحمان صاحب اقتدار میں رہے ہیں، زمینیں ، گاڑیاں، طالب، حج سیزن اور سیاست سب کچھ چلتا رہا، 16 سال اقتدار کے مزے لے کر خطرناک جوانی میں آکر پھر عشق و محبت کی پینگیں بڑھا رہے ہیں اور ان کی حلال امامت میں پھر"ککڑ"فصل خراب کرنے پر تلے ہیں ڈانگ والا اور ھانک والا چاہئیے، پتہ نہیں کیوں لوگوں کو پاکستان سے کیا دشمنی ھے بس اس کو کھانے کا سب کو شوق ہے، ختم ھی نہیں ہوتا یہ جنون، پھر حساب مانگا جائے تو کہتے ہیں الیکشن جعلی ھوئے تھے، یار آپ نے جب اصلی ھوئے تھے تب کیا کیا؟چلیں باقیوں کو چھوڑ دیتے ہیں مولانا فضل الرحمان صاحب دینی علوم پر بھی دسترس رکھتے ہیں ان سے سوال ھے کہ کیا ھمیشہ اقتدار میں رہنا ضروری ہے، کیا دولت، جائیداد اور اثاثوں کے بارے میں پوچھنا جرم ہے؟اگر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ، سے پوچھا جا سکتا ث تو آپ سے کیوں نہیں! آپ کور کمانڈر دھرنے پر اتر آئے، کوئی پنجاب کارڈ پر اور کوئی سندھ،بلوجستان کارڈ لے کر سیاست کر رہا ہے، یہ رویہ کیا درست ہے، کبھی اپوزیشن ھی کر لیں، سب دانا چگنے کے لیے پھر جمع ہیں، اس فصل کو جو تھوڑی بہت رہتی ہے کیسے بچایا جائے، عمران خان نے ھاتھ تو رکھا ہے لیکن مشکلات تو آئیں گی، کئی ککڑ ڈربے میں جاتے ہیں بیمار ھو جاتے ھیں، ایک چھوٹا سا مقدمہ بغاوت کا بھی درج ھوا لیکن اس شخص کا حکومت، یا عمران خان کی مرضی سے کوئی تعلق نہیں مگر اتنی عزت افزائی ھوئی کہ میڈیا جانے کتنی ھائپ بنا رہا ہے یہ ھوتا رھتا ھے۔
ھوتا رھے گا گزشتہ تین دہائیوں سےآپ کا کھیل جاری ہے، اتنا کر دیں کہ پہلی ترجیح پاکستان کو بنالیں دوسری پر اپنی "ھوس" کو لے آئیں شاید یہ ملک کچھ بچ جائے، آنے والی نسلوں کے کام اجائے، اثاثے، جائیدادیں اور جعلی بینک اکاؤنٹس ریاست کے حوالے کر دیں، چلو مان کر توبہ ہی کر لیں، فصل تو نہ اجاڑیں۔رقص خزاں نہ کریں۔
جنہیں ھم سمجھے تھے ابر بہار
وہ بگولے کتنے گلشن کھاگئے
یہ آپ کی سولہ سالہ "دوشیزہ"کوئی نیا چن نہ چڑھا دے، پھر کیسے کوئی آپ کے پیچھے چلے گا، کیسے تحریک چلائیں گے، یہ ادارے سب آپ کے ھیں، ان پر آوازے کسنے کی کیا ضرورت ہے، آپ آگے بڑھ کر کام کریں، لوگوں کا ترقی کا رستہ نہ روکیں، کسی غیر معروف آدمی نے لاھور میں بغاوت کا مقدمہ کروایا، اس پر بھی سیاست یہ نہ کریں کوئی آپ کو ڈربے میں ڈال دیے تو شاید فصل بچ جائے، ملک بچ جائے، آزادی کا ناجائز فایدہ نہ اٹھائیں، پاکستان ھے تو آپ کی سیاست باقی ہے، مجھ اور آپ جیسے کئی آئیں گے, جائیں گے۔
نوجوانوں جو آگے آنے دیں، صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے دیں، یہ نسل در نسل، موروثی انداز سے باریاں نہ لیں یہ غیر فطری ھے۔کچھ اللہ اللہ کریں باقی اکیڈمی کا کام کریں،اخر سیاست کل وقتی جاب ھے تو اس کی تربیت بھی تو ضروری ہے، اسی سے غیر جمہوری راستہ رک سکتا ہے۔