قومی سزا

ہفتہ 14 نومبر 2020

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

کورونا ایک مرتبہ پھر دنیا بھر میں ڈیرے ڈال دیے ہیں، 15 لاکھ انسانوں کو نگلنے والا وائرس عالم پر موت کے پروانے بانٹ رہا ہے کوئی سپرمین، آئرن مین یا جدید ترین اسلحہ، ٹیکنالوجی اور تحقیق ابھی تک ایسے زیر نہیں کر سکی ، ترقی یافتہ ممالک میں اس پر تحقیق جاری ہے، روس، چین، امریکہ، جرمنی ، فرانس، اور برطانیہ دعوے بھی کر چکے ہیں، ویکسین کے تجربات بھی مختلف فیز میں ھو چکے مگر ابھی تک یہ قابو میں نہیں آیا، بدقسمتی سے مسلم ممالک میں انتہائی علمی اور تحقیقی زبوں حالی نے اب بھی کوئی کام نہیں کیا، اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، کسی د صرف پاکستان میں ریزیلینس دکھائی ھے، اور وزارت سائنس وٹیکنالوجی نے قومی اداروں اور جامعات سے مل کر حفاظتی سامان، ونٹیلٹرز، ٹیسٹنگ مشینز تیار کیں، جبکہ ویکسین تجربات کے بھی مختلف مراحل میں کوششیں جاری ہیں، وسائل اور تحقیقی تجربہ گاہوں کی کمی کی وجہ سے یہ کام ابھی "ھنوز دلی دور است"کے مترادف ہے، کورونا وائرس نے دوسری لہر میں رنگ، ڈھنگ، علامات اور طریقہ واردات بھی بدل دیا ہے، اس سے شکوک وشبہات اور بڑھ رہے ہیں کہ یہ کسی عالمی گیم کا حصہ تو نہیں ھے؟قطع نظر اس بات کے کوئی عالمی گیم ھے زمینی حقائق یہ ہیں کہ پہلی لہر میں کامیابی سے نکلنے والا بہترین ملک پاکستان پھر سے اس وائرس کے نشانے پر ہے، آخری اطلاعات تک اب روز کے دو ھزار کیسیز سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، اب تک 22 ھزار ایکٹو مریضوں کی تعداد ھوچکی، ملک میں سیاسی اور سماجی اجتماعات جاری ہے جس سے اضافے کا شدید خطرہ ہے، معاشی صورتحال بہتر ہونے لگی تھی کہ پھر اس بحران نے طول پکڑ لیا ھے، میں آج دل گرفتہ ھوں کہ یہ آزمائش ھے یا کوئی قومی سزا ، کہا جاتا ہے کہ بڑے لوگ انعام کے طور پر عطا ھوتے ھیں اور سزا کے طور پر اٹھا لیے جاتے ہیں کورونا کی پہلی اور اب دوسری لہر نے بہت بڑے لوگوں کو ھم سے چھین لیا، نہ جانے کن اعمال کی سزا ھے کہ تیزی سے لوگ ھمارے ھاتھوں سے ریت کی طرح کھسک رہے ہیں، ڈاکٹر اسامہ گلگت سے ھوں، یا نشتر میڈیکل کالج کے ایم ایس، شعبہ طب کے مشہور، اچھے اور باصلاحیت ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور اساتذہ اس کورونا وبا کی نذر ہو چکے ہیں، شعبہ صحافت کے استاد الاساتذہ جناب ڈاکٹر مغیث الدین، جنہوں نے جدید صحافت کی بنیاد ڈالی، 2005ء کے زلزلے میں ایف ریڈیو کا ایک نیٹ ورک تشکیل دیا، یونیورسٹی کے طلباء سے مل کر اس ناگہانی افت کا مقابلہ کیا، انتہائی دور افتادہ علاقوں میں ریڈیو نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے شعور ، عوام میں تعاون اور بحالی کا جذبہ بیدار کیا، ھمارے دوستوں اشیتاق چوھدری اور صفدر گردیزی جیسے ہونہار نوجوانوں نے رضاکارانہ صحافتی اور ریڈیو نشریات جیسے چیلنجوں میں براہ راست کام کیا، ڈاکٹر مغیث الدین صاحب امریکہ سے جدید صحافت کی ڈگری حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی تھے، اور ملک بھر خدمات سر انجام دینے والے ھزاروں طلبا و طالبات کے استاد تھے پنجاب یونیورسٹی کا شعبہ صحافت ان کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا، ان کی خدمات ھمیشہ یاد رکھی جائیں گی، حال ہی ھمارے راولاکوٹ کو میں انتہائی شفیق، باصلاحیت اور تجربہ کار ڈاکٹر صادق صاحب، ممتاز سیاسی وسماجی شخصیت ڈاکٹر عبدالرحیم صاحب بھی کورونا وائرس نے ھم سے چھین لیے، میں گلگت سے کراچی اور کشمیر تک نظر دوڑاتا ہوں تو ایسے بے مثال لوگ نظر آئیں گے جو کورونا وائرس نے ھم سے چھین لیے دل میں اک ھوک اٹھتی ہے کہ کیسی قیامت ھے جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر ھم پر نازل ھوئی جو معاشرے سے قیمتی شخصیات کو اٹھا رہی ہے، جو دوسروں کے لیے فائدہ مند تھے، کوئی محدود پیمانے پر کوئی وسیع سطح پر خدمت کا پیکر تھے وہ جا چکے یا جارہے ہیں کون اور کتنے اچھے لوگ بچیں گے کچھ کہا نہیں جاسکتا البتہ فساد فی الارض تو بچ گئے اور  مفاد فی الارض بچھڑ گئے، فطرت اپنے انتقام میں جلد بازی نہیں کرتی مگر ھم فطرت کو بگاڑنے میں تیز رفتار ھوتے ھیں یہی وجہ ہے کہ جلد وقت ان پہنچتا ہے جب ھم سے اچھے لوگ اٹھا لئے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ھم ان عظیم ڈاکٹرز اور دیگر لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے مسیحائی کا حق ادا کیا، وائرس کے خلاف لڑے ان کی بدولت ھی اگر ملک میں لاکھوں افراد اس وائرس کا شکار ھوئے تو لاکھوں کوبچا لیا گیا۔اج ایک بے لاگ فیصلوں میں شہرت رکھنے والے انتہائی دیانتدار منصف چیف جسٹس ھائی کورٹ پشاور جسٹس وقار احمد سیٹھ بھی اس وبائی وائرس کا شکار ھوئے وہ سات ھزار پچپن لوگ جو دوسروں کے فائدے کے لیے کام کر رہے تھے جان جان آفریں کے سپرد کر چکے، اللہ انہیں غریق رحمت فرمائے قوموں پر یہ  وائرس سزا بن کر نازل ہوا اور ابھی تک اپنا حصہ وصول کر رہا ہے، دکھ اور کرب کی اس گھڑی میں ھم ان افراد کے ساتھ کھڑے ہیں اور جب تک جان میں جان ھے،ھم تمہیں بھول نہیں پائیں گے سزا ھو یاجزا ھم ساتھ ہیں تمھارے، تم کبھی ھمت نہیں ہارنا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :