تبدیلی کی جانب سفر۔۔۔!

ہفتہ 5 جون 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

 گزشتہ کئی ماہ سے اسلام آباد کے ھسپتالوں میں مسلسل جانے کا اتفاق ہوتا رہا ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا، کبھی مرض کے ساتھ  اور کبھی مریضوں کے ساتھ جانا پڑا، یہ نہایت مشکل وقت ہوتا ہے جب انسان کسی مرض کا شکار ہو، یا مریض کے ساتھ دوڑ بھاگ کر رہا ہو، یہ مشکل اس وقت اور بڑ ھ جاتی ہے، جب ھسپتالوں میں دھکے کھانے پڑیں،  بہت دل دُکھتا ہے جب ھسپتال گندگی، ناکافی سہولتوں اور عملے کی غفلتوں کا باعث ہو، ایسی حالت میں مرض مزید بڑھتا اور مریض خوار ہوتا ہے، اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت ہے لیکن گزشتہ حکومتوں نے ابادی کے تناسب سے نہ ھسپتالوں میں اضافہ کیا اور نہ ہی سہولتیں فراہم کیں، پمز ھسپتال کو ہی لے لیں، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر، اور پنجاب کے کئی اضلاع کا بوجھ اس پر ہے، یہی حال پولی کلینک یا دوسرے ھسپتالوں کا ہے، مگر دستیاب سہولتیں بھی غفلتوں اور بد انتظامی کا شکار تھیں، کورونا کی خطرناک لہر کے دوران ان ھسپتالوں کی کارکردگی بہت اچھی رہی ، مریضوں کی حفاظت،علاج  میں کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی یہ تبدیلی کی جانب اہم سفر ہے، صرف یہی نہیں ھسپتالوں کو آپ گریڈ بھی کیا گیا ہے انتظار گائیں، ایمرجنسی وارڈز ، ادویات کی فراہمی اور عملے کی صلاحیت اور کام میں اضافہ ھوا ھے، صفائی اور چیزوں کی حفاظت ایک بڑا مسئلہ تھا، واش رومز سے لے کر وارڈز کسی اڈے کا نقشہ پیش کرتی تھیں  مگر آج آپ جائیں تو صفائی، اور سہولتوں میں نمایاں تبدیلی نظر آئے گی، بیڈز، وارڈز صاف ستھرے اور عملہ مستعد ہے، آکسیجن، وینٹیلیٹرز اور انتظامی صلاحیتوں میں اضافہ ھوا ھے، ادویات کی دستیابی یقینی ہوگئی تاہم کورونا کے دوران عملے کے چند لوگوں کی کرپشن بھی دیکھی کورونا وائرس میں قوت مدافعت کے انجکشن ھسپتال میں موجود تھے، فائل میں مریضوں کو لگا دیئے گئے مگر عملاً نہیں لگے، وہی انجکشن عملے کے لوگ 87 ھزار تک فروخت کرتے پائے گئے، ایک کرپشن کا عمل ھم نے خود دیکھا احتجاج پر دوبارہ مہیا کیا گیا، کچھ عملے کے افراد انجکشن کی موجودگی کے باوجود کہتے رہے کہ باہر سے لے آئیں، ایسی کرپشن کیسے ختم ہو گی، کورونا وائرس کے قیامت خیز لمحات میں بھی یہ لوگ کس طرح یہ کر لیتے ہیں؟ سمجھ سے بالاتر ہے، ان لوگوں کی اخلاقیات، انسانیت اور دیانتداری سب مایوس کن ہے، مریضوں کو اچھا رویہ ہی مرض سے لڑنے کی قوت پیدا کرتا ہے، اسلام آباد میں ناکافی ھسپتالوں سے یہی لوگ فایدہ اٹھاتے ہیں، حکومت نے نیا ھسپتال بھی بنانے کا اعلان کیا ھوا ھے، فی الوقت موجود ھسپتالوں کو  آپ ڈیٹ کر دیا گیا ہے جو عوام کے لیے خوش گوار ھے، کورونا کے مرض میں مبتلا ڈاکٹر الطاف حسین شاہ جن کے پاس 1992ء سے میں والدہ کے علاج کے لیے جاتا رہا ہوں  بڑے ماہر آرتھو پیڈیک  ہیں، انہوں نے اپنی بڑی ہی پر درد  کہانی سنائی، وہ مشہور ڈاکٹر ، ڈاکٹر شازلی منظور سے علاج کروا رہے تھے، مگر ڈاکٹر شازلی منظور نے لاکھوں روپے فیس اور ادویات کے پیسے لے کر موت کے قریب پہنچا دیا گیا، غیر ضروری انٹی بائیوٹک، سٹری رائڈ اور ہائی ڈوز ادویات سے موت کے قریب پہنچا دیا وہ تڑپتے رہے ساتھی ڈاکٹر مبین خان کے مشورے پر ڈاکٹر شازلی منظور سے توبہ کی، عام ادویات اور معمولی فیس سے صحت مند ھو گئے، کیا ڈاکٹر شازلی منظور کو ایسا کرنا چائیے، دوائی بھی ایسی لکھتے ہیں کہ وہ  آن کے ہاں ہی ملتی ہے،بدقسمتی سے مشہور صحافی ڈاکٹر شازلی منظور کی تعریفوں کے پل باندھتے رہے ہیں، انہیں پروموٹ کر کے ان کی غفلت یا کرپشن میں حصہ دار بن گئے تعلیم صحت ، اور روزگار اہم ضروریات ہیں، موجودہ حکومت نے سابق قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا میں ھیلتھ کارڈ کی بڑی سہولت دی، پنجاب کے ہر شہر میں نئے ھسپتالوں کے قیام کا افتتاح ہو چکا ہے، موجود ھسپتالوں کو آپ گریڈ کر دیا ہے،   آزاد کشمیر میں ھیلتھ کارڈ گھر گھر پہنچ چکے ہیں تعلیم کی ضرورت اور نصاب پر کام کیا گیا ہے تاہم بے روزگاری ایک بڑا بحران ہے جہاں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے، میں نے خود اسلام آباد کے ھسپتالوں میں بڑی تبدیلی دیکھی ہے، ڈاکٹرز کے کچھ تحفظات ضرور ہیں، جن پر کام کیا جانا چاہیے، اسلام آباد میں پمز، پولی کلینک اور سی ڈے اے ھسپتال ھے، ابادی بہت بڑ ھ چکی، ڈاکٹرز اور عملے کے لئے ممکن نہیں ہوتا کہ وہ مریض کی مکمل تشفی کروا سکیں، ایک ھیلتھ کارڈ سے اور دوسرا نئے ھسپتالوں کے قیام سے ہی مسائل ختم ھوں گے، تبدیلی کی جانب یہ اہم سفر ہے جسے منزل تک پہنچنا چائیے۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :