کرپشن مافیاکے پنجے عوام پر پیوست

بدھ 19 فروری 2020

Riaz Ahmad Shaheen

ریاض احمد شاہین

ملک میں حزب اقتداراور اپوزیشن کے درمیان عدم برداشت کا ماحول اور ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑسیاست میں گرما گرمی دوسری طرف عوام کمر توڑ مہنگائی میں زندگی گزانے پر مجبور ہر شعبہ میں کرپشن رشوت کو فروغ اور عوام خدمت کے دعوے اور طاقتوروں کی من مانیاں ہر فورم اور عوام میں یہ گفتگو زیر بحث کیا پاکستان کرپشن سمیت تمام برائیوں سے نجات پا سکے گا دوسری طرف ملک میں ایسی صورت دیکھائی دے رہی ہے جس اینٹ کو بھی اُٹھائیں اس کے نیچے کرپشن ملے گی پورا معاشرہ کرپشن کی دلدل میں پھنس کر رہ گیا ہے پاکستان تو لاکھوں جانی مالی قربانیوں اور طویل جدو جہد کے بعد جس نظریہ کے تحت معرض وجود میں آیا تھا اس کو تو اب تک ماڈل ریاست مدنیہ بن کر ثابت کرنا تھا مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلامی نظام بھی قائم نہ ہو سکا ہمارا وجود ایک قوم بن کر سامنے آ نا تھا مگر ہم اپنے اپنے مفادات کی خاطر عوام کا استحصال کر نے اور ان کے حقوق کی پائمائی میں مصروف کار ہیں قبضہ مافیا منشیات مافیا کرپشن مافیا سود خور مافیا اور کرپشن مافیا نے اپنے پنجے عوام پر پیوست کر کے لوٹ کھوسٹ جاری رکھی ہے رشوت بد عنوانیوں بے ضابطگیوں نا انصافیوں نے عوام کا سکھ چین چھین رکھا ہے اور سیاست کو عبادت اور عوام کی خدمت کے دعوے داروں سے عوام یہ ہی سوال کرتے آ رہے ہیں کیا یہ ہی قائداعظم محمد علی کا پاکستان ہے اب تو نئے پاکستان کی آوازیں بھی سنی جا رہی ہیں ہم تو قائد اعظم کے پاکستان کی مکمل طور پر حفا ظت نہ کر سکے اور اس کا ایک حصہ ہم سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کٹ گیا اس نا قابل فراموش سانحہ سے بھی سبق نہ لیا اگر ہم نے ایک قوم بن کر سوچا ہوتا اورملک کے لٹیروں کو انجام تک پہنچایا ہوتا تو قائد اعظم کے پاکستان کی حالت نہ تبدیل ہوتی یہ ہی پوری قوم کا پاکستان تھا یہ سب کیوں ہوا ہم اپنے مستقبل کو کیا جواب دیں گے کرپٹ معاشرہ ہی اس کا ذمہ دار ہے ذرا غور کریں جس معاشرہ میں ایسی صورت حال ہو جھوٹ بد دیانتدی ہیرا پھیری چھینا چھینی لوٹ مار عوام کے حقوق پر ڈاکے اور اپنی دن رات چاندی بنانے اپنے جاہ وجلال کی خاطر جائزوناجائز کا استعمال اور بلاجواز لوگوں پر دب دبا جعلی ڈگریاں میرٹ کی دھجیاں زکواة بیت المال امدادی رقوم اشیاء زلزلے سیلاب میں ملنے والی امداد سرکاری خزانوں میں کرپشن ڈاکے چوریاں امانت میں خیانت مردہ جانوں کے گوشت کھلانے ملاوٹ سے کو ذریعہ کمائی بنانا لوگوں کی عزتیں لوٹنااور رشورت کے بغیر کام نہ کرنا جعلی زرعی ادویات اور انسانوں کی میڈیشن سے کمائی کرنا غیر میعاری اشیاء کی جھوٹ بول کے صارفین سے کمائی کرنا اور حق کا ساتھ نہ دینا سمیت دیگر معاشرتی برائیوں میں کو فروغ دینا کیا یہ ہی مملکت اسلامیہ کے قیام کا مقصد تھا ہر گز نہیں لاکھوں قربانیاں ان برائیوں کیلئے نہیں دی گئیں تھیں ان شہیدوں اور آ زادی کے متوالوں کی روحیں بھی یہ دیکھ کر تڑپتی ہوں گی ایسا کیوں ہوا ہم نے آزاد ی کی پون صدی میں کچھ بھی نہ کر سکے اور طاقت ور طاقت ور ہوتا گیا اور عوام کے حقوق کی چھینا چھینی کاسلسلہ جاری رہا ایک بار پھر نئے پاکستان کے تذکرے میڈیا اورعوام میں سنائی دے رہے ہیں اور کرپشن کے خاتمہ سمیت دیگر وعدوں کی نوید دی جا رہی ہے اور مدینہ کی طرز راست کے قیام کی خبریں گشت کر رہی ہیں عوام تو یہ ہی چاہتے مگر ابھی ممکن نہیں کیونکہ ہمارا معاشرہ چپڑاسی سے لیکر اوپر تک کرپشن کی دلدل پھنسا ہوا ہے اورپتھر لکڑی لو ہا ہضم کرنے میں لگا ہوا ہے اور کسی کے حق کو سلب کرنا جرم نہیں طاقت سمجھا جاتا ہے اس کیلئے اصلاح اسی صورت ممکن ہے ملک میں بلا امتیاز احتساب عوام وخواض ہو برسراقتدار حکمران نئی سوچ لیکر اپنے ساتھیوں کا بھی احتساب کریں اور دوسروں کو بھی معاف نہ کریں اور اس کیلئے قانون ایسے بنائیں جو کہ باعث عبرت بھی ہوں اور جس میں معافی تک نہ ہو اسی صورت میں ہی بگڑا ہوا معاشرہ کی اصلاح ممکن ہے اور کرپشن فری پاکستان کا خواب پورا ہو سکتا ہے اس کیلئے قوم کو ایک سوچ لیکر قائد اعظم کے پاکستان کیلئے کام رکھنا ہوگاکرپشن کا خاتمہ عوام کی آواز ہے کرپشن کے خاتمہ کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :