فاشست مودی

پیر 26 اگست 2019

Saad Iftikhar

سعد افتخار

جب سے پاکستان معرضِ وجودمیں آیا ہے۔بھارت نے کبھی بھی دل سے پاکستان کو آزاد مملکت کی حیثیت سے تسلیم نہیں کیا۔بھارت کی اکثریت ہندو انتہاپسند آج بھی یہی مانتے ہیں کہ ایک دن یہ سرحدیں ختم ہوجائیں گی اور متحدہ بھارت وجود میں آئے گا ۔اول تو جب پاکستان کا نقشہ ایک الگ مملکت کی حیثیت سے اس دنیا کے سامنے متعارف ہوا ،اور پاکستان بن گیا تو ہندؤں کا یہی خیال تھا کہ پاکستان زیادہ دیر تک اپنے استحکام کو برقرار نہیں رکھ پائے گا اور بالاخر اس کو ایک دن ہندو ستاں میں ہی ضم ہونا ہے۔

لیکن الحمد اللہ پچھلے 72سال سے پاکستان نہ صرف قائم ہے بلکہ ایٹمی ہتھیار بنا کر پاکستان دفاعی لحاظ سے بھی ناقابلِ تسخیر بن چکا ہے۔اب جبکہ پاکستان سے مسلح جنگ کرنا بھارت کے اپنے وجود کیلئے خطرہ ہے تو وہ مختلف طریقوں سے پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے اور پاکستان کو دنیا کی نظرمیں دہشت گرد ثابت کرنے میں پیش پیش نظر آتا ہے۔

(جاری ہے)


ویسے اگر دیکھا جائے تو متحدہ بھارت نظریے کی بانی تو کانگرس ہی تھی ۔

جس نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر تقسیم کو روکنے کی پوری کوشش کی لیکن مسلم لیگ قیادت کی دانشمندی اور مدبرانہ فیصلوں کی بدولت مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن حاصل کر لیا ۔گاندھی اپنی آخری زندگی تک یہی خواہش کرتے نظر آئے کہ متحدہ بھارت کا سپنا اُنکا سچ ہو جائے ۔کہا جاتا ہے کہ گاندھی کہا کرتا تھا کہ میرا دل کرتا ہے کہ میں بھارت سے ہندؤں کی ایک جماعت اپنے ساتھ لوں اور بارڈر کے اس پار چھوڑ آوں اور وہاں سے مسلمانوں کی ایک جماعت ساتھ لوں اور اسے بھارت لے آوں اور یہ سرحدیں ختم ہو جائیں۔

گاندھی پاکستان بننے کے خلاف تھا لیکن وہ نتھورام ،شیوسینا اور مودی جیسا انتہا پسند نہیں تھا ۔یہی وجہ تھی کہ جب پاکستان بن گیااور اثاثوں کی تقسیم کی باری آئی تو بھارت کترانے لگا جس پر گاندھی نے زور ڈال کر پاکستان کو اس کے حق میں سے کچھ حصہ لے کر دیا اور یہی نیکی گاندھی کی موت کا سبب بنی ۔ایک ہندو انتہا پسند نتھو رام نے گاندھی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا ۔

بعد از نتھورام کو پھانسی ہو گئی ۔نتھو رام نے اپنی پھانسی سے پہلے وصیت کی کہ اس کی ارتھیاں (راکھ)گنگا میں نہ بہائی جائیں بلکہ سنبھال کر رکھنا اور جب پاکستان کو بھارت فتح کر لے اور متحدہ بھارت بن جائے تو میری راکھ اور ہڈیاں سندھ میں بہا نا تاکہ پاکستان والا علاقہ پوِتر یعنی پاک ہو جائے (ویسے نتھو رام کی اس وصیت سے کم از کم گنگا تو نجاست بھری غلاظت سے بچ گیا)نتھو رام کی کی وصیت کے مطابق آج بھی اس کی راکھ اور ہڈہاں ایک خاص جگہ پر محفوظ ہیں ۔

ہندو ہفتے میں ایک دفعہ اس کی باقیات کی زیارت کیلئے آتے ہیں اور اس کی ہڈیوں کے سامنے ماتھا ٹیکتے ہیں اور اس کی ،کی گئی وصیت پر عہد کرتے ہیں کہ ہم تیرا خواب پورا کریں گے اور تیری ارتھیاں پاکستان میں بہائیں گے(یعنی پاکستان کو فتح کریں گے)۔اس کے علاوہ بھارت کے ایک اور سیاسی راہنماء ایل ۔کے۔ایڈوانی کچھ اس قسم کے نظریے کے مالک تھے۔ایڈوانی کی خواہش تھی کہ ہندوستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش کو ملا کر ایک فیڈریشن قائم کی جائے۔

ایڈوانی کہتا تھا کہ اگر یورپ ممالک مل کر ایک یونین بنا سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں ؟ایڈوانی بھی اپنے اسی خواب کو ساتھ لے کر دنیا سے چلا گیا۔
جس دو قومی نظریے کا نعرہ قائد اعظم محمد علی جناح نے تقریبََا آج سے 100سال پہلے لگایا تھا اور سر سید احمد خاں نے دیڑھ ،دو سو سال پہلے لگایا تھا ۔لوگ آج اس کی حقیت کو تسلیم کر رہے ہیں۔جن مسلمز کے اباؤاجداد نے اس وقت قائد اعظم کی مخالفت کی اور گانگریسی نظریے کی حمایت کی ،ان کی اولادیں آج یہ کہتی نظر آ رہی ہیں کہ قائد اعظم کا دو قومی نظریہ سہی تھا ۔

ویسے یہ دو قومی نظریہ ہمیں مسٹر جناح یا سرسید نے نہیں دیا بلکہ یہ اسلام کا عطا کردہ ہے ۔اسلام نے کہاکہ دنیابھرمیں بسنے والے مسلمان ایک قوم ہیں اور ان کے مقابل غیرمسلم ایک دوسری قوم ۔جو وقت آنے پر مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہو جائیں گے اور آج ہندو ،عیسائی اور یہودی سب مسلمانوں کے خلاف متحد ہیں اور یہی بات دو قومی نظریے کی حقانیت کو ظاہر کرتی ہے۔

جب تک اس دنیا کے کسی بھی کونے میں ایک بھی مسلمان باقی ہے ،تب تک دو قومی نظریہ بھی باقی ہے۔
دو قومی نظریے سے پہلے ہم بات کر رہے تھے متحدہ بھارت کی جسے اکھنڈ بھارت کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے ۔تو آج فاشسٹ مودی جو کچھ کشمیر میں کر رہا ہے یاپھرجو کچھ بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ انتہا کی بد سلوکی ہو رہی ہے۔اس سب کے پیچھے نتھورام جیسے انتہا پسند مودی کا دماغ ہے ۔

بھارت میں مسلمانوں کو کبھی گائے ذبح کرنے کے الزام میں قتل کر دیا جاتا ہے اور کبھی زبردستی گائے کا پیشاب پینے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔کبھی مسجدوں میں اذان پر پابندی لگاد ی جاتی ہے اور کبھی عین نماز کے وقت اوباش شور شرابا شروع کر دیتے ہیں ۔پچھلے 72سال سے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اب تو کشمیر کی الگ حیثیت بھی ختم کر دی گئی پچھلے 20دن سے کشمیر میں کرفیو لگا ہے ۔لوگوں کے پاس کھانا ختم ہو گیا ،بوڑھے لوگ ہسپتال نہیں جا سکتے۔انتہائی نازک صورت حال ہے کشمیر کی اور یہ سب کا سب متحدہ بھارت کی طرف پیش رفت ہے۔ہندو ،ہندوستان کو صرف ہندؤں کیلئے دیکھنا چاہتے ہیں اور اس خواب کو پورا کرنے کیلئے فاشسٹ مودی آج بھارت میں اقلیتوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :