قومی اتحاد کہاں ہے؟

پیر 18 جنوری 2021

Saif Awan

سیف اعوان

سوئٹزرلینڈ یورب کا ایک چھوٹا سا ملک ہے۔اس کی آبادی بھارت کی ریاستوں ناگالینڈ،سکم،منی پور،تری پورہ،ہماچل پردیس اور میگھالیہ کے سوا دوسری ریاستوں سے کم ہے۔اس کو دنیا کاکوئی سمندر نہیں لگتا اور نہ ہی اس کی کوئی بندرگاہ ہے۔اس کی سرحدیں فرانس،اٹلی ،جرمنی اور آسٹریا سے ملی ہیں ۔لہذا یہ چاروں ملک اس کے ہمسائے ہیں۔سوئٹزرلینڈ کے چاروں طرف اونچے اونچے پہاڑ ہیں جہنوں نے اس کو دوسرے ملکوں سے الگ کردیا ہے۔

یہاں کی آب و ہوا بہت صحت بخش ہے۔اس کی زمین چٹیئل ہے جس کی وجہ سے پیداوار بھی بہت کم ہیں۔معدنیات بھی بہت کم ہیں ۔پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے رسل و رسائل میں خاص دشواری حائل ہے۔لیکن ان مشکلات کے باوجود اس ملک کے باشندے بہت زیادہ محنتی ،ایماندار اور جفاکش ہیں۔

(جاری ہے)

نسلی ،لسانی اور مذہبی اختلافات کے باوجود یہاں کے باشندے ایک قوم کی حیثیت سے رہتے ہیں۔

قدرتی ذریعے کم ہونے کے باوجود یہ بڑا خوشحال ملک ہے۔اس میں اس کے باشندے کی محنت شامل ہے۔نسلی اعتبار سے یہ چار گروہوں میں بٹا ہوا ہے۔جرمن،فرانسیسی،اطالوی اور آسٹروی۔سوئٹزرلینڈ میں ان چاروں ملکوں کی زبانیں بولی جاتی ہیں۔اس کی تقریبا تین چوتھائی آبادی جرمن زبان بولتی ہے لیکن چاروں زبانوں کو سرکاری حیثیت حاصل ہے۔حکومت کا سارا کام ان چاروں زبانوں میں ہوتا ہے۔

ہر سوئس باشندہ کم از کم دو زبانیں لازمی بولتا ہے جن میں جرمن اور فرنچ شامل ہیں۔
مذہبی اعتبار سے بھی اس ملک کے باشندے بٹے ہوئے ہیں۔57فیصد پروٹسنٹ ،41فیصد رومن کیتھولک چرچ کے پیروکار ہیں جبکہ تقریبا بیس ہزار کے قریب یہودی بھی اس ملک کے شہری ہیں۔پروٹسنٹ کی اکثریت بارہ صوبوں میں ہے جن کو کینٹن کہا جاتا ہے اور رومن کیتھولک کی اکثریت دس صوبوں یا ریاستوں میں ہے۔

لیکن اس مذہبی،لسانی اور نسلی اختلافات کے باوجود سوئس قوم یورب کی متحد ترین اور محب وطن قوم ہے۔دنیا میں اس وقت کوئی قوم ایسی نہیں جو سوئس قوم کی طرح متحد ہو۔لوہا،کوئلہ اور پیٹرول یہ ملک باہر سے منگواتا ہے۔لیکن اس ملک میں بجلی بہت زیادی مقدار میں پیدا کی جاتی ہے۔اس ملک کی خاص صنعت گھڑی سازی،طبی آلات اور آلے بنانا ہے۔یورب میں برطانیہ اور بیلجئیم کے بعد صنعتی اعتباد سے سوئٹزرلینڈ کا نمبر آتا ہے۔


اس ملک کی گھڑیوں کے پرزے اور دوسرے اوزار جس خوبصورتی سے بنائے جاتے ہیں ۔پوری دنیا میں کوئی دوسرا ملک ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔سیاحت کے حوالے سے بھی سوئٹزرلینڈ دنیا کا پسندیدہ ملک ہے۔دنیا بھر کے لوگ سیر و تفریح ،چھوٹیاں گزارنے اور ہنی مون منانے کیلئے سوئٹزرلینڈ کا ہی پہلا انتخاب کرتے ہیں۔یہاں کے شہریوں کامعیار زندگی بہت اونچا ہے یہ لوگ بہت خوشحال ہیں۔

اس میں صرف ان کی جفاکشی اور قومی اتحاد کا اہم دخل ہے۔اس ملک کی اہم ترین خصوصیت ہے جو دنیا کے کسی اور ملک کی نصیب میں نہیں ہے۔پچھلے چار سو سالوں سے یہ ملک سیاسی غیر جانبداری کی پالیسی پر گامزن ہے۔یہ یورب کی ہر جنگ اور لڑائی سے الگ رہا ہے۔اس ملک کی کوئی باقاعدہ فوج نہیں ہے لیکن اس کے ہر شہری کو باقاعدہ فوجی ٹریننگ دی جاتی ہے ۔ہر شہری کے گھر میں رائفل اور ضروری جنگ کا سامان موجود ہوتا ہے۔

تاکہ وہ کسی بھی لمحے ایک نوٹس پر جنگ میں حصہ لینے کیلئے تیار ہو۔
پاکستان دنیا میں رقبے،آبادی اور فوج کے لحاظ سے بڑے ممالک میں شامل ہے۔یہاں قدرتی وسائل،جن میں تیل،گیس،سونا،کوئلہ ،جپسم سمیت دنیا کی کئی قیمتیں معدنیات موجود ہیں۔میں جو زمانہ طالب علمی سے پڑھتارہاہوں اس کے مطابق پاکستان کے پاس چار موسم جبکہ ہمارے وزیراعظم عمران خان کے مطابق پاکستان کے بارہ موسم ہیں۔

یہاں پنجابی،سندھی،بلوچی،سرائیکی،پٹھان،پوٹھوہاری سمیت لاتعداد قوم سے تعلق رکھنے والے موجود ہیں۔بد قسمتی سے یہاں قومیت پرستی کا رواج عام ہے اور قومی اتحاد نہ ہونے کے برابر ہے۔ہماری قوم صرف ایک وقت میں ہی متحد ہوتی ہے جب روایتی حریف بھارت کے ساتھ جنگ کا ماحول بنایا جاتا ہے اس کے بعد سب کی قوم پرستی زندہ ہوجاتی ہے۔سوئٹزرلینڈ ہم سے کئی گنا چھوٹا ملک ہے لیکن وہ یورب کا خوشحال ترین ملک ہے۔

سوئٹزرلینڈ کی خوشحالی کی صرف ایک ہی وجہ قومی اتحادہے۔لہذا پاکستانی قوم کو بھی آپس میں اتحاد پیدا کی ضرورت ہے ۔قومی اتحاد کے بغیر ہمارا ملکی رقبہ،22کروڑ آبادی اور 7لاکھ فوج کسی کام کی نہیں ہے۔قومی اتحاد کے فروغ کیلئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا،نفرتیں ،مذہبی ،لسانی اور نسلی اختلافات کو ختم کرکے ملک کی خوشحالی کیلئے محنت کرنا ہوگی ورنہ ہم صرف منگول ہی تصور کیے جائیں ۔جہنوں نے کئی سال دنیا پر حکومت کی لیکن ہمیشہ خانہ بدوشوں کی زندگیاں گزاری ۔منگولوں کا آج دنیا میں کوئی نام و نشان یا یادرگارموجودنہیں ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :