سرگنگام رام اور شہبازشریف

پیر 1 فروری 2021

Saif Awan

سیف اعوان

قدرت نے کچھ شخصیات کو وہ صلاحیتیں اور خوبیاں عطاء کی ہوتی ہیں جو کسی ہر کسی شخص میں نہیں پائی جاتیں۔ایسی شخصیات کے کارنامے اور شاہکار دیکھ کر ہر کوئی دھنگ رہ جاتا ہے۔رواں صدی میں لاہور کو دو عظیم شخصیات ملی جہنوں نے لاہور کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔لاہور والے کتنے خوش نصیب ہیں کہ ان کو سر گنگام رام اور شہبازشریف جیسی شخصیات ملی ہیں ۔

ان دونوں شخصیات کے بنائے شاہکار دیکھ کر ہر کوئی بے اختیار کہہ اٹھتا ہے ”واہ کمال کردیا ہے“۔لاہور جس کو کسی وقت میں باغوں کا شہر کہا جاتا ہے یہ دنیا کا تاریخی شہر ہے اور پاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے۔مغلیہ دور حکومت میں لاہور میں بے شمار باغات اور تاریخی عمارتیں قائم کی گئی جن سے اس شہر کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

لاہور میں کچھ ایسی شاہکار عمارتیں ہیں جو مغلیہ دور حکومت کے بعد تعمیر ہوئیں۔

سر گنگام رام نے لاہور میں جنرل پوسٹ آفس”جی پی او“،لاہور میوزیم،ایچی سن کالج،نیشنل کالج آف آرٹ”این سی اے“،ہیلے کالج،لاہور وومن یونیورسٹی،لاہور ہائیکورٹ کی عمارت ،کیتھڈرل چرچ اور گنگام رام ہسپتال جیسی عظیم و شان شاہکار عمارتیں تعمیر کیں۔سر گنگام رام نے مذہب سے ہٹ کر انسانیت کی بے لوث خدمت کی جس کی وجہ سے آج پاکستان اور بھارت میں دونوں طرف ان کی بے پناہ عزت و تکریم کی جاتی ہے۔

لاہور میں ماڈل ٹاؤن اور گلبرگ کی تعمیر میں بھی سر گنگام کی تخلیقی سوچ شامل تھی۔سر گنگام رام نے سب سے پہلے لاہور میں نکاسی آب کا منصوبہ متعارف کرایا ۔ان کا یہ منصوبہ کئی دہائیوں بعد بھی آج کامیابی سے چل رہا ہے۔
سر گنگام رام کے بعد لاہور کو ماڈرن سٹی بنانے میں میاں شریف کے چھوٹے صاحبزادے اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے چھوٹے بھائی میاں شہبازشریف نے اہم کردار ادا کیا۔

شہبازشریف کو ان کی کاموں میں پھرتی کے باعث ان کو ”شہباز سپیڈو“اور ”خادم اعلیٰ“جیسے ناموں سے بھی جانا جاتاہے۔شہبازشریف نے لاہور کواورنج لائن ٹرین،میٹرو بس،گریٹر اقبال پارک،جدید ٹرانسپورٹ،صفائی کا بہتر انتظامی منصوبہ،شاہ پور کانجراں سلاٹر ہاؤس،لاہور رنگ روڈ،لاتعداد خوبصورت سڑکیں اور انڈر پاس جیسے خوبصورت شاہکار دیے۔لاہور کا سب سے خوبصورت بیجنگ انڈر پاس جو پاک چین دوستی کے باعث چین کے شہر بیجنگ سے منسوب کیا گیا۔

لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے آج یہی بیجنگ انڈر پاس نامناسب دیکھ بھال کی وجہ سے زبو حالی کا شکار ہے۔بیجنگ انڈر پاس کی لائٹس عرصہ دراز سے خراب پڑی ہیں ۔خوبصورت آرٹی فیشل پھولوں کے بڑے سائز کے فریم ٹوٹ چکے ہیں یہاں تک کہ شہبازشریف کے نام کی تختی بس آج گری یا کل گری ۔اسی طرح مناواں ہسپتال بھی شہبازشریف کا خوبصورت منصوبہ ہے ۔جس کی وجہ سے جلوموڑسے لے کر داروغہ والا تک کم از کم سو سے زائد قریبی علاقوں کے لوگ مفت اور اعلیٰ معیار کی طبی سہولیات سے آج مستفید ہورہے ہیں۔

شہبازشریف نے مناواں ہسپتال کے ساتھ ہی ”خادم اعلیٰ سپورٹس کمپلیکس“کا منصوبہ بھی شروع کیا تھا ۔اس منصوبے کا انفراسٹکچر مکمل کھڑا ہوچکا تھا اسی دوران 2018کے الیکشن آگئے اور شہبازشریف کی جماعت نے الیکشن کی رات پنجاب میں حکومت بنانے جیتی سیٹیں لے لیں تھی لیکن الیکشن کے اگلے دن تحریک انصاف کی زیادہ سیٹیں ہو گئی۔بدقسمتی تحریک انصاف جس کے چیئر مین خود ایک سپورٹس مین رہے ہیں انہوں نے مناواں میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر ات کا کام روک دیا۔

یہ منصوبہ کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے۔اس منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے مسلم لیگ(ن) کی رکن حناپرویز بٹ نے میری درخواست دو مرتبہ سوال اسمبلی میں جمع کرایا۔اس کے جواب میں پنجاب کے صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے دونوں مرتبہ منصوبے کو مکمل کرنے کا وعدہ کیا لیکن آج تک اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع نہیں ہو سکا۔
سر گنگام رام کو ان کی خدمات کے باعث پاکستان اور بھارت میں اچھے الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے جبکہ شہبازشریف کے منصوبوں کی تعریف پاکستان کی عوام سمیت چین اور ترکی کی حکومتیں بھی کرتی ہیں۔

قسمت کا کھیل دیکھیں سر گنگام رام لاہور میں راوی روڈ پر آج سکون کی نیند سو رہے ہیں ۔سر گنگام رام کی سمادی کے گرد پہلے چار دیواری نہیں تھی ۔1997میں جب شہبازشریف پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تو انہی کے دور حکومت میں ہی سر گنگام رام کی سمادی کے گرد چار دیواری کی گئی۔ستم ظریفی کا اندازہ لگائیں لاہور کو ماڈرن سٹی بنانے والا پہلاایک شخص سر گنگام رام آج لاہور کی تنگ گلیوں میں راوی روڈ پر سکون کی نیند سو رہا ہے جبکہ دوسرا شخص شہبازشریف آج کل لاہور کو خوبصورت بنانے کے جرم میں کوٹ لکھپت جیل میں سوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :