''درست سمت''

جمعہ 23 اکتوبر 2020

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

ملکی سیاست جس سمت جارہی ہے اس پر سب کو تشویش ہے۔نوبت یہاں تک نہیں آنی چاہیے کہ کسی ادارے کی قیادت پر نام لیکر تنقید ہو۔ آزادی اور ببیاکی سے آگے اب سیاستدان ایک دوسرے کے بارے نازیباالقابات کے بعد کھلے عام اداروں پر الزام تراشی سے بھی گریز نہیں کرتے۔ گوجرانوالا اور کراچی جلسہ کے بعد کیپٹن(ر)صفدر اعوان کی گرفتاری اور ضمانت سے ہنگامہ خیزی میں اضافہ ہوا۔


وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے بھارتی بیانیہ کو مضبوط کرنے اور اداروں کو نشانہ بنانے پر سختی سے جواب دینے کا کہا۔ پی ٹی آئی کا لہجہ اور رویہ تو کبھی بھی اپوزیشن کے لیے مناسب نہیں رہا۔ عمران خان نے کنٹینر پر جو زبان استعمال کی، بر سر اقتدار آکر بھی وہی رویہ اپنائے رکھا۔

(جاری ہے)


اب اپوزیشن بھی خم ٹھوک کر میدان میں آگئی۔

کوئٹہ میں میدان سجنے جارہا ہے۔ وزیراعلی میر جام کمال قرنطینہ میں ہیں۔کراچی اور گوجرانوالا میں میزبان جماعتوں کے بعد اب اپوزیشن میں شامل قوم پرست جماعتیں سڑیٹ پاور کا مظاہرہ کرنے کے لیے تیارہیں۔
بات صرف ایشوز پر ہو،شعلہ بیانی اور اداروں پر تنقید نہ ہو تو سیاسی جلسوں کا موسم تو گزر جائے گا۔ یہاں مسئلہ دوطرفہ ہے تحریک انصاف نے بھی وہ سیاسی انداز اپنایا ہوا ہے جو اپوزیشن اپناتی ہے۔

اپوزیشن سیاست کرے اور حکومت اپنا کام تو بہتر تھا۔
راقم الحروف کے فہم کے مطابق پی ٹی آئی والے دوست اپنے نظریہ سے اختلاف کرنے والی ہر سیاسی سوچ کو مسترد کرتے ہیں۔ انکے نزدیک ایمانداری اور حب الوطنی کا معیار صرف عمران خان سے منسلک
 رہنا ہے۔
کراچی سے منتخب غیر سیاسی ایم این اے اور شہباز گل جیسے مشیر سیاسی معاملات کو سیاسی انداز میں نمٹانے کی صلاحیت نہیں ہی رکھتے۔

حکومت وقت کو تلخ لب ولہجہ قطعی طور پر زیب نہیں دیتا۔ ماضی میں عمران خان طالبان سے مذاکرات کے سب سے بڑے حامی تھے۔عام آدمی کے ووٹوں سے منتخب اپوزیشن کے لیے صرف جذبہ انتقام اور صریحا رویہ غیر مناسب ہے۔
کوئی نہیں کہتا کہ این آر او دو اور کرپٹ شخصیات کو چھوڑ دو۔یہ کام عدالتوں کو کرنے دیں، منہ پر ہاتھ پھیرنے اور روزانہ صرف الزامات کی سیاست اب سسٹم کے لیے خطرہ بنتی جارہی ہے۔


اپوزیشن کے جلسوں سے یقینی طور حکومت پر دباو بڑھے گا۔ عوامی ریلیف کے لیے کچھ نہیں۔کرپشن پر ابھی تک کسی کو سزا بھی نہیں ہوئی۔بس الزام تراشی کا کھیل جاری ہے۔
ستم ظریفی کوئی دلیل نہیں، ثبوت نہیں بس الزام تراشی اور ذاتیات پر بات کرنے کے ساتھ مخالفین کا مذاق اڑانا یہی سیاست چل رہی۔
 قارئین کرام! حقائق تو یہ بتاتے ہیں کہ ہماری سیاسی سمت درست نہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ بڑی خوشخبری! ہم درست سمت چل پڑے۔ماہ ستمبر میں کرنٹ اکاوئنٹ 79کروڑ 20لاکھ ڈالر سرپلس ہے۔گزشتہ برس اسی عرصے میں ایک ارب 49کروڑ 20لاکھ خسارے کا سامنا تھا۔ یہ اعداد وشمار اور معاشی دعوے درست ہونگے مگر عام آدمی روز بروز بڑھتی مہنگائی سے مزید پریشان ہورہا ہے۔ معیشت کی بہتری کے لیے سیاسی استحکام بھی شرط ہے۔ درست سمت بڑھنے کے لیے معیشت کی بہتری کے ساتھ سیاسی ماحول بہتر بننا سراسر حکومت کی ہی ذمہ داری ہے وزیر اعظم عمران خان اس حقیقت کو مدنظر رکھیں کہ معیشت کی درست سمت صرف سیاسی استحکام کے راستہ میں ہی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :