وزیر اعلی کا سیاسی فہم اور بصری دھوکا

ہفتہ 31 جولائی 2021

Salman Ahmad Qureshi

سلمان احمد قریشی

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے براستہ سڑک محض 8 گھنٹوں میں 6 شہروں کے طوفانی دورے کئے۔وہ لاہور سے ستگھرہ، اوکاڑہ، ساہیوال، چیچہ وطنی، میاں چنوں اور خانیوال پہنچے۔وزیراعلیٰ چیچہ وطنی شہر میں صفائی اور سڑکوں کی ناقص صورتحال پر برہم ہوئے۔بعض علاقوں میں پانی کھڑا دیکھ کر خفگی کا اظہار کیا۔انہوں نے وزیراعلیٰ کی آمد پر پانی کے چھڑکا کو آئی واش (بصری دھوکا) قرار دیا۔

انہوں نے کہا ڈرامہ بازی ماضی میں چلتی تھی ایسے ڈرامے برداشت کرتا ہوں نہ کروں گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے عوامی مسائل جلد حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
قارئین کرام! سردار عثمان بزدار متحرک ہیں۔ انہیں عوامی مسائل کا ادراک ہے لیکن بد انتظامی، بے حسی اور نااہلی کو شعبدہ بازی کے ذریعے چھپانے کی روایت پرانی ہے۔

(جاری ہے)

یہاں دورے سے قبل راتوں رات سڑک پر خاک ڈال کر بیڈ تیار کردیا جاتا ہے اوردورہ کے بعد مہنیوں کام نہیں ہوتا۔

دھول مٹی اڑتی رہتی ہے۔ بڑی اے سی گاڑیوں میں گھومنے والے سرکاری افسران کو عوامی مشکلات سے کیا سروکار، بس دورہ ہوگیا اور شاباش حصہ میں آئی۔
اوکاڑہ شہر کا جنوبی حصہ گزشتہ دو ڈھائی سال سے سیوریج کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے تمام سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ مین جی ٹی روڈ پر بائی پاس سے شہر کی طرف آنا دشوار ہے۔ ون وے سڑک لاہور سائیڈ کے لیے قابل استعمال نہیں۔

جنوبی اوکاڑہ ڈوبا ہوا ہے۔ وزیراعلی پنجاب کو بلوچی ڈانس دِکھانے اور ڈی سی اوکاڑہ کے من پسند ترجمان صحافیوں سے ملا کر All is well کی رپورٹ پیش کرکے چلتا کیا۔ معروف آرٹسٹ مغلجی کی تیار کردہ سردار چاکر اعظم رند کے مقبرہ کی خوبصورت پینٹگ پیش کی گئی۔ سردار عثمان بزدار اوکاڑہ سے حسین یادیں لیکر رخصت ہوئے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے چیچہ وطنی میں جس بصری دھوکہ کا ذکر کیا یہ دھوکہ تو انکے ساتھ ستگھرہ اوکاڑہ میں بھی کیا گیا۔

اسکی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارے حکمران خود اس دھوکہ کو قبول کرتے آ رہے ہیں۔سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے تو اس روایت کے ریکارڈ قائم کیے۔ ہنگامی دوروں کے دوران ایک آدھ سرکاری افسر کی سرزنش، باقی دورہ کی بھرپور میڈیا کوریج،وزیراعلی خوش اللہ اللہ خیر صلہ۔وہ پروٹوکول سے لطف اندوز بھی ہوئے اور کیمرہ کے سامنے موٹر سائیکل پر بھی سوار ہوئے۔

بجلی کی بندش پر ہاتھ کا پنکھا، پانی میں لونگ شوز کا فوٹو شوٹ، زینب قتل کیس کے ملزم کی گرفتاری کا کریڈیٹ لیا۔ اپنے منفرد انداز سے از خود خادم اعلیٰ بھی بنے اور بہترین منتظم کا ٹائٹل بھی خود اپنے سے منسوب کروایا۔ یہ سب کچھ عوام کے حافظوں میں محفوظ ہے۔حاکم وقت جب رنگ بازی کرے گا تو پھر بیوروکریسی بصری دھوکہ کرنے سے کیسے باز رہ سکتی ہے۔


عوامی نمائندوں کا کردار اور بیوروکریسی کی کارکردگی ایک طرف جب مقامی میڈیا بھی حقائق کے برخلاف رپورٹنگ کرے گا اور صرف ذاتی فوائد کے لیے سرکار کی ترجمانی میں مصروف ہو گا تو حقائق اوجھل ہی رہیں گے۔ ایسا نہیں کہ میڈیا میں سب اسی ڈگر میں چل نکلے ہیں کچھ حق شناس عوامی مسائل کو لیکر میدان عمل میں ہیں لیکن انکی آواز سرکاری ترجمانوں کے شورو غُل میں دب جاتی ہے۔


وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار خود میڈیا کوریج کے دلدادہ نہیں، بیانات اور اعلانات سے زیادہ عمل پر یقین رکھتے ہیں اس لیے امید کی جاسکتی ہے کہ وہ آئی واش کو سمجھنے کے بعد اس کے خلاف ایکشن بھی لیں گے۔ عوامی مسائل سے مکمل آگاہی اور انکے حل میں ہی پی ٹی آئی کی کامیابی پنہاں ہے۔ حکومتِ وقت جتنی جلدی ہو سکے عوام کے مسائل کو حل کرے۔

نئے پاکستان کا خواب تب ہی حقیقت بن سکتا ہے جب سرکاری ترجمانوں کے قصہ کہانیوں کو نظر انداز کیا جائے۔ حقاِئق جاننے کے لیے پاکستان کے حقیقی مالک عام آدمی کو وزیر اعلیٰ تک رسائی ملے۔ یہ مقامی عوامی نمائندے، ٹکٹ ہولڈرز، افسران اور صحافتی ترجمان دوسری صف میں نظر آئیں۔بسلسلہ تذکرہ اس منظر کو بیان کرنا بھی ضروری ہے۔ تاثر گیا۔جیسے اوکاڑہ میں وزیراعلی عوام کے اچانک قریب آنے سے گبھراگئے۔

احتجاجی مظاہرین وزیراعلی عثمان بزدار کی گاڑی کے قریب آگئے تھے۔وزیراعلی نے مختصر ان کی بات سنی اور آگے بڑھ گئے۔
اوکاڑہ میں احتجاجی مظاہرین کے وزیراعلی کی گاڑی کے قریب آنے پر 2 ایس ایچ او اور انچارج سیکیورٹی کو معطل کر دیا گیا۔ڈی پی او کے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی آمد کے موقع پر سیکیورٹی میں غفلت برتی گئی۔اس لیے کاروائی عمل میں لائی گئی۔

سٹیٹس کا خاتمہ عمران خان کا خواب ہے اس کو عملی جامہ پہنانا وزیراعلیٰ اور وزرا کی ذمہ داری ہے۔
بصری دھوکہ کا اقرار وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی سیاسی فہم و فراست کو عیاں کرتا ہے۔ بس اب عمل کی ضرورت ہے۔ وزیراعلی عام آدمی اور پارٹی ورکرز کی بات سنیں تو پھر ہی حقائق کا صحیح ادراک ھو گا۔ عوام کی حالتِ زار اور مطالبات سب وزیراعلیٰ کے علم میں ہوگا۔ اس طرزِ عمل سے بصری دھوکہ کرنے والے بے نقاب اور بے مراد بھی ہونگے۔ماموں بنانے اور چونا لگانے کی روایت دم توڑ دیگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :