
ارکان پارلیمنٹ اور ترقیاتی فنڈز
جمعہ 26 فروری 2021

شیخ جواد حسین
(جاری ہے)
وطنِ عزیز میں اصل کونسل کا نظام سرے سے ہی موجود نہیں،جو بچا کھچا نظام موجود بھی ہے اس پر اتنے تجربے کیے گئے ہیں کہ کونسل کے نظام کی اصل شکل و ہیت کہیں کھو چکی ہے۔ کونسل کے لئے کوئی مربوط نظام تو دور کی بات الیکشن تک وقت پر نہیں کروائے جاتے اور الیکشن ہو بھی جائیں تو ان کو دھاندلی، حکومتی دباو، پولیس کی سرپرستی میں جس سمت میں چاہے موڑ لیا جاتا ہے، سب سے بڑھ کر یہ کہ مخالفین کو ترقیاتی فنڈز کسی طور بھی جاری نہیں کیے جاتے، مختص شدہ ترقیاتی فنڈز کونسل کی بجائے ارکانِ پارلیمنٹ کو جاری کیے جاتے ہیں تاکہ وہ اگلے الیکشن کی تیاری کے لیے مرضی سے ترقیاتی کام کروائیں پھر ان فنڈز میں اکثر خورد برد کی کہانیاں سامنے آتی ہیں۔
یہاں چند ارکان پارلیمنٹ کے ہاتھوں حکومتیں اکثر بلیک میل ہوتی نظر آتی ہیں اس کا عملی مظاہرہ آپکو سینٹ کے متوقع الیکشن میں بھی دیکھنے میں مل رہا ہے ایسے چند لوگ پاکستان کو دیمک کی طرح کھا رہے ہیں وہی زنگ آلودہ چہرے و فرسودہ نظام اس قوم کا مقدر بن چکا ہے۔ جو ملکی کی بجائے اپنے خاندانوں کی ترقی و کامیابی میں مشغول و مصروف ہیں۔
حال ہی میں وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز دینے سے صاف انکار کر دیا ہے جو کہ کسی حد تک تو عوامی نظام لانے کی طرف ایک مثبت پیش رفت ہے مگر حیرت یہ ہے کہ فروری 2019 میں 'دی نیوز' نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ کو خوش کرنے کے لیے پی ٹی آئی حکومت نے خاموشی سے مستحکم ترقیاتی مقاصد (ایس ڈی جیز) کے نام پر 24ارب کا صوابدیدی فنڈ منظور کیا ہے تاکہ چھوٹی ترقیاتی اسکیموں پر عمل درآمد ہوسکے میری نظر میں یہ قول و فعل کا کھلا تضاد ہے جس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا نعیم الحق مرحوم نے اس کا اعتراف بھی کیا تھا اور سپریم کورٹ کی طرف سے پابندی کے باوجود اس کو کابینہ سے منظور کروایا گیا۔
درحقیقت اس پورے نظام کی تبدیلی سینیٹ و قومی اسمبلی سے لے کرکونسلز تک شفاف الیکشن ہی ہیں، چونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایوان بالا و ایوان زیریں کے علاوہ کونسلز کے اداروں کو مضبوط کیے بغیر حکومت اپنے اہداف کو کبھی حاصل نہیں کر سکتی، سب سے اہم یہ کہ ارکان پارلیمنٹ اور کونسلر میں فرق ہونا چاہیے۔
ملک میں ابھی تک غلامی کے دور کے قوانین رائج ہیں۔ یہاں پارلیمنٹ کی بالادستی نہ ہونا تو ایک مسئلہ رہا ہی ہے مگر دوسری طرف اکثرارکان پارلیمنٹ قانون سازی کے لئے کام کرنے کی بجائے ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز حاصل کرنے کی دوڑ میں لگے رہتے ہیں۔جس کی وجہ سے ہماری قانون ساز اسمبلی کے بیشتر ارکان نئے قوانین کی بجائے نئے پل و سڑکیں تعمیر کرنے کی طرف توجہ دیتے رہتے ہیں، حد یہ ہے کہ اصل ترقیاتی کام جو قوم کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں نہ تو مرکزی حکومتوں سے حل ہوئے اور نہ ہی ارکان پارلیمنٹ سے کبھی مکمل ہوئے جسکی مثال ستر سال پرانا نہری و ریلوے نظام اور نئے ڈیموں کی تعمیر میں رکاوٹ جیسے مسائل ہیں اس کے علاوہ بھی باقی سارے مسائل جوں کے توں اپنی جگہ موجود ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سنجیدگی سے کونسل کے نظام کو اس کی اصل روح کے ساتھ بحال کرے اور جو کہے اس کو عملی جامہ بھی پہنائے کیونکہ دعوے و وعدے تو ستر سال سے سیاستدانوں کا اْڑھنا بچھونا رہا ہے مگر قوم سے سچ بولنا شاید ہی کسی نے سیکھا ہو۔ معصوم عوام کو الیکشن سے پہلے سبز باغ دکھائے جاتے ہیں مگر الیکشن کے بعد مجبوریوں کا رونا رو رو کر پانچ سال پورے کیے جاتے ہیں۔ آخر کب تک یہ جھوٹ اس قوم کا مقدر رہے گی، آخر کیوں ملکی سیاست کی بنیاد سیاسی اخلاقیات پر نہیں رکھی جاتی، آخر کب تک حکومتیں وزیر و مشیر آئی ایم ایف سے ادھار لے کر ملکی مشینری کو دھکا لگاتے رہیں گے بس اب اس نظام کے تابوت میں آخری کیل پیوست کرنے کا وقت آ چکا ہے اور یہ پاکستان کی عوام کی حکومتوں کو مجبور کر کے کروا سکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شیخ جواد حسین کے کالمز
-
صدی کا بیٹا ۔سید علی گیلانی
جمعرات 23 ستمبر 2021
-
بھارت پرانی غلطیاں نہ دہرائے
پیر 30 اگست 2021
-
الیکشن اور اصلاحات
منگل 10 اگست 2021
-
شکست فاش
جمعہ 23 جولائی 2021
-
اُمیدوں سے افسوس تک……
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
اسلامو فوبیا کی وجوہات اور ہماری ذمہ داریاں
جمعرات 1 جولائی 2021
-
بجٹ تماشہ
جمعہ 25 جون 2021
-
افغانستان سے امریکی انخلا……حکمت یا شکست
ہفتہ 12 جون 2021
شیخ جواد حسین کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.