"انڈیا کے ناپاک عزائم اور ہم"

اتوار 10 مئی 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

پچھلے چند دنوں میں کچھ ایسے واقعات پیش آئے جس کی بدولت انڈیا کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے ایک بار پھر سے بے نقاب ہواکہ انڈیا کس طرح اپنی سرگرمیاں پاکستان کے خلاف بڑھا رہا ہے اور پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں مسلسل ملوث پایا گیا ہے ۔
حال ہی میں بلوچستان کے سرحدی علاقے کچھ میں پاکستانی فوج پر دہشتگردانہ حملے میں چھ سپاہی شہید کر دیے گئے اور اِس حملے کی ذمہ داری براہ راست بلوچستان لبرل آرمی (BLA) نے قبول کی۔

یہ علیحدگی پسند گروہ کئی سالوں سے بلوچستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے اور اپنی کاروائیوں کے نتیجے میں معصوم شہریوں اور اہلکاروں کو نشانہ بناتا آیا ہے ۔اِس بات کے کئی دفعہ واضح ثبوت بھی مل چکے ہیں کہ اِس علیحدگی پسند تنظیم کو انڈیا اپنے ناپاک مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کر رہا ہے ۔

(جاری ہے)

اور بلوچستان لبریشن آرمی کے سربراہ برآمداغ بگٹی آج بھی انڈیا میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔


حال ہی میں انڈین ٹی وی چینل پر انڈین فوج کے سابق افسر نے کئی رازوں سے پردہ اُٹھایا اور اِن باتوں کا کھلم کھلا اعتراف کیا کہ کس طرح انڈیا بلوچستان میں دہشتگردی کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہ رہا ہے ۔
انہوں نے ٹی وی شو پر بیٹھ کر یہ کہا کہ جو پاکستان کشمیر میں کر رہا ہے وہی ہم بلوچستان میں کریں گے ۔کشمیر ایک چھوٹا سا علاقہ ہے اور بلوچستان پاکستان کے کل رقبے کا تقریباً 45 فیصد علاقہ ہے ۔

انہوں نے پاکستان کو مخاطب کر کہ یہ بھی کہا کہ جس طرح آج آپ بنگلہ دیش کا پاسپورٹ لے کر بنگلہ دیش جاتے ہو اسی طرح بلوچستان کے لئے بھی آنے والے سالوں میں آپ کو یہ دن دیکھنے پڑینگے۔ہم بلوچ بھائیوں کے ساتھ ہیں ۔انڈیا بلوچستان کے ساتھ کھڑا ہے ۔یہ وہ الفاظ تھے جو سابق انڈین فوجی افسر کی طرف سے کئے گئے یقیناً یہ تمام باتیں محبِ وطن پاکستانی کے لئے خون کھولا دینے والی ہیں ۔

انڈیا کے اِس افسر نے اپنے ہی ٹی وی چینل پر یہ باتیں کرنے سے پہلے یہ نہیں سوچا ہو گا کہ ہم کسی صورت بلوچستان اور کشمیر کا موازنہ نہیں کر سکتے ۔کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پاکستان اور انڈیا کے مابین حل طلب علاقہ ہے اور انڈیا نے کشمیر پر ناجائز قبضہ جما رکھا ہے ۔جبکہ بلوچستان میں ایسا بلکل بھی نہیں۔ بلوچستان کے مسائل پاکستان کے اندرونی معاملات ہیں۔

بلوچستان پاکستان کا ایک صوبہ ہے جس طرح گجرات یا بنگال بھارت کے ہیں ۔اِسی لئے انڈیا مسلسل پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے اور بلوچستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث ہے ۔یہ کہنا بھی غلط نہیں ہو گا کہ کس طرح انڈیا ماضی میں بنگلہ دیش میں دخل اندازی کروا کر اپنے ناپاک عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچا چکا ہے ۔بلوچستان کے حوالے سے حکومت پاکستان کو سخت ایکشن لینا چاہئے اور انڈیا کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملانے کے لئے یہ معاملہ دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر اُٹھانا چاہئے تاکہ انڈیا کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھایا جائے کہ انڈیا کس طرح دہشتگردوں کی پشت پناہی کر کے عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے ۔


دوسری طرف انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں انڈین قابض انتظامیہ نے ایک فوجی آپریشن کے ذریعے ریاض نائیکو کو شہید کر دیا۔ ریاض نائیکو برہان الدین وانی کے جانشین سمجھے جاتے تھے اور کشمیر کی آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے تھے ۔اور اِن کا شمار کامیاب ترین مسلح کمانڈروں میں ہوتا تھا کیونکہ یہ کئی بار انڈین فورسز کا بڑی ہمت و دلیری سے مقابلہ کر چکے تھے۔


لیکن وہ بلآخر کئی گھنٹوں کی کاروائی کے بعد انڈین فورسز کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔یقیناً یہ واقعہ کشمیری عوام اور مجاہدین کے لئے کوئی معمولی نہیں ہے کیونکہ یہ مرد قلندر کشمیری عوام کی آزادی کے لئے فرنٹ لائن پر لڑ رہا تھا ۔
جہاں انڈیا کئی سالوں سے کشمیر میں تحریک آزادی کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کر رہا ہے وہیں اپنی ظالمانہ کارروائیوں کی بدولت کئی کشمیری نوجوان رہنماؤں کو بھی شہید کر چکا ہے اور اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ کشمیر کی نئی نسل آزادی کے لئے پرعزم ہے اور اِس بات کاعملی ثبوت تو یہ ہے کہ ریاض نائیکو اور برہان وانی جیسے نوجوان کمانڈرز آزادی کی راہ میں قربان ہو چکے ہیں ۔


کشمیر کا ہر نوجوان یہ عہد کر چکا ہے کہ ہم وانی اور ریاض کی شہادت کا بدلہ کشمیر کی آزادی کی صورت میں ہی لینگے۔پاکستان سفارتی لحاظ سے ہمیشہ کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اُجاگر کر چکا ہے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادیں اِس بات کی بھی گواہ ہیں لیکن ہمیں اب مزید آگے کی طرف بڑھنا ہو گا کیونکہ ہم بلوچستان اور کشمیر کے مسئلے کو ایک پیج پر کبھی نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی ہم کسی صورت یہ گوارہ کرینگےکہ انڈیا کشمیر کے مسئلے کو پسِ پشت ڈالنے کے لئے بلوچستان کی آزادی کا شوشہ چھوڑے۔کیونکہ کشمیر ایک حل طلب علاقہ ہے اور برِ صغیر کی تقسیم کا نامکمل خواب ہے جبکہ بلوچستان میں دخل اندازی کے ذریعے انڈیا پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا ذمہ دار ٹھہرے گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :