"کورونا کے حقائق اور غیر سنجیدہ رویے"

منگل 9 جون 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

دنیا بھر میں کرونا کے وار جاری ہیں ۔پہلے پہل تو پاکستان کا شمار اُن ممالک میں ہوتا رہا ہے جہاں کرونا نا تیزی سے پھیلا اور نہ ہی پھیلاؤ کے نتیجے میں زیادہ نقصان پہنچا ۔جبکہ اب حالات مختلف ہیں ۔عید الفطر سے پہلے جب پاکستان میں تقریباً لاک ڈاؤن لگا تھا ۔بہت سے ادارے اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند تھی تو اُس وقت ہمارے ملک میں کرونا کے کیسز بڑھنے کی رفتار بہت کم تھی ۔

ایک اندازے کے مطابق ‏9مئی2020کوملک بھر میں کروناکےمریضوں کی تعداد تقریباً 24000تھی جبکہ اِن میں سے جان بحق افرادکی تعداد 600 سے بھی کم تھی اور یہ اعدادو شمار مہینوں پر محیط تھے۔کم کیسز رپورٹ ہونے اور کم اموات کا مطلب ہرگز یہ نہیں تھا کہ اِس وقت لاک ڈاؤن پر مکمل عمل درآمد کیا جا رہا تھا ایسا ہرگز بھی نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے دی گئی ایس،او پیز پر کافی حد تک عمل درآمد کروایا جا رہا تھا۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے کرونا کا پھیلاؤ اُس حد تک نہیں ہوا جس کی توقع کی جا رہی تھی۔اگر اُس وقت بھی کرونا کو سنجیدگی کے ساتھ لیا جاتا تو شاید نقصان اور،کرونا کے مریضوں کے اعدادوشمار اِس سے بھی کم ہوتے اور مزید پھیلنے سے بھی روکا جا سکتا تھا ۔
۔پھر عیدالفطر میں تمام کاروباری سرگرمیاں بحال کی گئیں ۔حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن مکمل طور پر کھول دیا گیا۔

آج یعنی9 جون 2020 کوملک میں کروناکے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ دس ہزار تک پہنچ چکی ہے اور جان بحق افراد کی تعداد بھی 2200 کے لگ بھگ ہے۔۔۔۔
یہ صورتحال یقیناً تشویش ناک ہے اِس سارے عمل کی ذمہ دار جس طرح سے موجودہ حکومت ہے اُسی طرح موجودہ چیف جسٹس بھی ذمہ دار ہیں جنھوں نے عید سے پہلے ہر طرح کے کاروبار کھولنے کے حکومتی فیصلے کی تائید کی تھی۔


اِس ساری صورتحال کے دوران وزیراعظم خان صاحب کے غیر سنجیدہ بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔کرونا کے حوالے سے مسلسل بیان میں ردوبدل عوام کو بھی شک و شبہات میں ڈال رہا ہے ۔وزیراعظم کی طرف سے کرونا کے حوالے سے کبھی یہ کہا گیا کہ ‏کورونا وائرس ایک قسم کا فلو ہے ۔ اِس لئے گھبرانا نہیں ہے اور کل ہی اپنی ایک پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ ہم جتنا مرضی کہہ لیں  لوگ سنجیدہ نہیں لیتے ۔

عام  لوگ اسے فلو سمجھتے ہیں۔ اِس کے علاوہ عوام کو یہ بھی خبر دار کیا کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ جولائی کے آخر اور اگست کے مہینے میں اپنے جوبن پر ہو گا اِس سے پہلے خان صاحب یہ صورتحال مئی میں بتاتے رہے ہیں
جب آپ خود کہ رہے تھے کہ یہ فلو ہے اور خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے گھبرانا نہیں ہے ۔تو عوام نے اسے خاک سنجیدہ لینا تھا۔عوام نے تو یہی سمجھا کہ یہ معمولی سی بیماری ہےاور اب آپ سارا ملبہ غریب عوام کے کندھوں پر ڈال رہے ہیں۔


اِس وقت نیوزی لینڈ سمیت چین، کوریا، وسط ایشیاء سمیت بہت سے ممالک  کرونا سے یا تو نجات پا چکے ہیں یا اِن ممالک میں کرونا کا پھیلاؤ کافی حد تک کم ہوا ہے ۔اِس کی سب سے بڑی وجہ وہاں کی حکومتوں کی بہتر پالیسیاں اور اِن پالیسیوں پر بہتر طریقے سے عمل درآمد کروانا ہے ۔لیکن جب دنیا بھر کے بہت سے ممالک میں زیادہ نقصان کئے بغیر کرونا ختم ہو رہا ہے تو ہمارے ہاں اِس کے پھیلاؤ میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے. ہمیں امریکہ یا اٹلی کی مثالیں دے کر لولی پاپ دیا جاتا ہے کہ وہاں بھی تو اتنی اموات ہوئیں وغیرہ وغیرہ۔

لیکن ہمیں یہ کبھی نہیں بتایا جاتا کہ بہت سے ممالک کی حکومتیں زیادہ نقصان کئے بغیر  کرونا کی روک تھام کرنے میں کامیاب بھی ہوئی ہیں۔اِس کی سب سے بڑی وجہ حکومتی سطح پر بہتر پالیسیاں ہی ہیں ۔کیونکہ کسی بھی ملک میں حکومتوں کا کام دی گئی ہدایات پر عمل درآمد کروانا ہوتا ہے ۔لیکن یہاں اپنی ناکامیوں کا سہرہ بھی غریب اور بےبس عوام کے گلے ہی ڈالا جا رہا ہے ۔

آپ کی غیر سنجیدگی کا عالم تو یہ ہے کہ آپ نے اربوں روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان تو کر دیا وہ رقم کہاں اور کتنے خاندانوں میں تقسیم کی گئی ۔شاید اِس سوال کا جواب ٹھیک طرح سے حکومتی اداروں کے پاس بھی نہ ہو کیونکہ جس طریقے سے اِس سارے عمل میں بدعنوانی دیکھی گئی یہ سب بھی رکارڈ کا ہی حصہ ہے ۔آپ نے کرونا کی روک تھام اور عوام کو سہولیات کی فراہمی میں آسانی پیدا کرنے کے لئے ٹائیگر فورس بنانے کا اعلان کیا ۔

اِس ساری صورتحال میں جب کرونا پھیلنے کی رفتار بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے ہونا تویہ چاہئے تھا کہ آپ لاک ڈاؤن کرتے جو اربوں روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا وہ اِن حالات میں غریبوں کے حوالے کرتے اگر کر چکے تھے تو پھر کس بات کی دیر ہے؟۔اگر مکمل لاک ڈاؤن نہیں کر سکتے تو کم از کم ایس او پیز پر عمل درآمد تو کروایا جا سکتا ہے اور سنجیدہ بیانات بھی دئے جا سکتے ہیں ۔

اور غیر سنجیدہ بیانات سے گریز بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ عوام اِس وائرس کو سنجیدگی سے لیں اور احتیاط برتیں لیکن یہ سب کچھ آپ نے اُس وقت کیا جب کرونا کی پاکستان میں شروعات تھی۔اورآپ نے اُس وقت ٹائیگر فورس بھی بنا ڈالی اور آج کی صورتحال میں نہ کہیں ٹائیگرز نظر آ رہے ہیں اور نہ ہی کہیں فورس اور نہ ہی لاک ڈاؤن لگانے کی ہمت کر رہے ہیں اور آپ نے کل ہی اپنی پریس کانفرنس میں ایک بار پھر عوام کو یہ خبر دار کیا ہے کہ اگر احتیاط نہ کی تو بہت مشکل وقت آنے والا ہے۔یعنی کہ سارا ملبہ عوام پر ڈال کر خود کو اِس سارے عمل میں معصوم ہی تصور کیا جائے گا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :