دہلی کی خطرناک پالیسیاں

بدھ 17 جون 2020

Sheikh Munim Puri

شیخ منعم پوری

آجکل انڈیا اور چین کے حالات پر کافی واویلا ہو رہا ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ انڈیا اور چین کے مابین لداخ میں گلوان کے محاز پر خوب مار دھاڑ جاری ہے اور تقریباً 42 سالوں میں یہ پہلا واقعہ ہے جس میں دونوں طرف سے ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔ انڈیا کے ایک کرنل سمیت کچھ فوجیوں کے ہلاک ہونے کی بھی خبریں موصول ہو رہی ہیں ۔اور کچھ ذرائع کے مطابق انڈین فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد دس سے بھی زائد بتائی جا رہی ہے۔

انڈیا کی طرف سے بھی یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین کے کچھ فوجی جوان بھی ہلاک ہوئے ہیں لیکن چین کی طرف سے ابھی تک اِس کی تصدیق نہیں کی گئی ۔انڈیا اور چین کے مابین سرحدی کشیدگی وقتاً فوقتاً پیدا ہوتی رہتی ہے اور کئی بار سرحد کے دونوں اطراف ماحول کشیدہ بھی ہو جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

1962 میں چین اور انڈیا جنگ کے میدان میں بھی آمنے سامنے آئے جس کی بدولت انڈیا کو ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑا اور انڈیا کے بہت سے علاقے چین کے قبضے میں چلے گئے اِس جنگ کے بعد اِس سرحد کو ایل اے سی کا نام دیا گیا۔

۔آج بھی وہی صورتحال ہے سرحد کے دونوں طرف کےحالات کشیدہ ہیں ۔اور ماہرین ایک اور جنگ کی پشین گوئی بھی کر رہے ہیں ۔ یقیناً یہ حالات دونوں ممالک کے لئے موزوں نہیں ہیں لیکن انڈیا کے لئے صورتحال زیادہ گھمبیر ہو سکتی ہے اِس کی مختلف وجوہات بھی ہیں کیونکہ انڈیا کے تقریباً تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں ۔حال ہی میں انڈیا اور نیپال کی سرحد پر بھی حالت کافی گھمبیر رہی۔

انڈیا مسلسل نیپال کے کچھ علاقوں پر اپنا یہ دعویٰ رکھتا ہے کہ یہ علاقے اصل میں انڈیا، میں شامل ہیں لیکن نیپالی حکومت اِن علاقوں پر اپنا تسلط قائم رکھنا چاہتی ہے اور انہی واقعات کے مدِ نظر نیپالی پارلیمنٹ نے اپنے ملک کے مکمل اور درست نقشے کا بل بھی منظور کیا ہے کہ بھارت کے زیرِ تسلط علاقے اصل میں نیپال کے ہی ہیں۔۔
اگر پاکستان اور انڈیا کی بات کی جائے تو یہاں بھی حالات مختلف نہیں ۔

انڈیا اور پاکستان کے مابین اصل مسئلہ کشمیر کا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کشیدہ رہتے ہیں ۔ادھر بھی انڈیا مُسلسل اپنی ہٹ دھرمی کا عملی ثبوت دے رہا ہے اور کشمیر پر ناجائز قبضہ جمائے بیٹھا ہے ۔پاکستان اور انڈیا کے مابین ایل او سی سرحد پر حالات معمول سے زیادہ کشیدہ رہتے ہیں اور انڈیا کی طرف سے اکثر سرحد کی خلاف ورزی بھی کی جاتی ہے اور دونوں ممالک کے مابین فائرنگ کا تبادلہ بھی وقتاً فوقتاً ہوتا رہتا ہے جس میں پاکستان اور انڈیا نے کئی بار بھاری نقصان بھی اُٹھایا ہے ۔

حال ہی میں انڈیا کے ایک جہاز نے ایل او، سی کی خلاف ورزی کی ۔پاکستان کی افواج نے انڈیا کو منہ توڑ جواب دیا اور جہاز کو مار گرایا اور پائلٹ ابھی نندن کو بھی گرفتار کر لیا۔
اس بڑی ناکامی اور شرمندگی کے بعد بھی انڈیا باز نہیں آیا اور مسلسل ایل او سی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انڈین وزیراعظم نریندر مودی پر جنگ کا جو بھوت سوار ہے وہ کم نہیں ہو رہا بلکہ مسلسل ہزیمت اٹھانی پڑ رہی ہے۔

کبھی پاکستان کی طرف سے ابھی نندن جیسا واقعہ پوری دنیا کے سامنے انڈیا کی شرمندگی کا باعث بنتا ہے تو کبھی چین کی طرف سے فوجیوں کی پٹائی انڈیا کو دنیا کے سامنے رسوا کر رہی ہے تو کبھی نیپال جیسا چھوٹا ملک بھی انڈیا کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے اور دنیا کے سامنے انڈیا کو رسوا کرتا ہے ۔۔
یقیناً یہ باتیں اِس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ انڈیا کے اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات کبھی بھی ٹھیک نہیں رہے اگر انڈیا کی طرف سے یہی رویہ اختیار کیا جاتا رہا تو آنے والے سالوں میں انڈیا کے لئے یہ پریشان کن صورتحال پیدا ہو سکتی ہے کیونکہ انڈیا جس طریقے سے اپنے ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ظالمانہ رویہ اختیار کیے ہوئے ہے ۔

خاص طور پر سب سے بڑی اقلیت مسلمان ہندوؤں کے ظلم و بربریت کا شکار ہیں اور ہندو سرکار خاص طور پر نریندر مودی اور اِن کی جماعت آر ایس ایس ایسے کئی واقعات کی پشت پناہی کر چکی ہے
انڈیا کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی جب سے اقتدار میں آئے ہیں انڈیا کی شدت پسند پالیسیوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔اگر انڈیا کے اندرونی معاملات پر نظر دوڑائی جائے تو یقیناً یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ وہاں اقلیتوں پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے اور یہ سب کچھ حکومتی سرپرستی میں ہی ہو رہا ہے ۔

حال ہی میں انڈیا میں کرونا وائرس پھیلانے کا ذمہ دار مسلمانوں کو قرار دے کر بہت سے علاقوں میں مسلمانوں پر پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے ۔انڈیا میں یہ سب نیا نہیں ہے لیکن نریندر مودی اِس حوالے سے رکارڈ ضرور رکھتے ہیں
2002 میں گجرات میں مسلم کش فسادات میں ہزاروں افراد کو ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے شہید کر دیا گیا تھا ۔اور کئی گھر جلا دیے گئے تھے ۔

یہ انڈیا کی تاریخ کے بدترین واقعات سمجھے جاتے ہیں ۔اُس دور میں نریندر مودی ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ تھے ۔اور کہا یہ جاتا ہے کہ یہ سب نریندرمودی کی زیرِ پرستی ہوتا رہا ۔
مودی کے دورِ اقتدار میں انڈیا اقلیتوں کے ساتھ ساتھ ہمساؤں کے لئے بھی خطرناک ملک بن چکا ہے مسلسل سرحدوں پر کشیدگی اور ملک میں بڑھتے ایسے واقعات انڈیا کے لئے پریشان کن ثابت ہو سکتے ہیں ۔حکومت اور فوجی قیادت کو اپنی پالیسیوں پر ضرور نظر ثانی کرنی چاہیے ورنہ ہمسائے ممالک کا گٹھ جوڑ انڈیا کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :