اسرائیل،فلسطین اور امت مسلمہ۔۔۔۔!
جمعرات 20 مئی 2021
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں 27 رمضان المبارک کو عید سے چند روز قبل نماز تراویح کے دوران اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر دھاوا بول دیا۔مسجد کی بے حرمتی کی،نمازیوں پر وحشیانہ تشدد کیا،فلسطینی بچوں،عورتوں اور نوجوانوں پر ربڑ کی گولیوں سے فائرنگ کی۔اس دوران متعدد فلسطینی زخمی اور درجنوں گرفتار ہوئے۔اس بربریت کے پیچھے محرکات یہ ہیں کہ اسرائیلی حکومت نے پچھلے دس روز سے کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا۔جس کا مقصد شیخ جراح کے محلے میں فلسطینیوں کے گھروں،دکانوں اور کاروباری مراکز پر قبضہ کرنا ہے۔دس دن قبل اسرائیلی سپریم کورٹ اور یہودی آباد کار ایسوسی ایشن کے درمیان ایک معاہدے کی سماعت کے بعد فلسطینیوں سے اس جگہ کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
حقیقت تو یہ ہے کہ مسلمانوں کے موجودہ حالات مسلمانوں کے خلاف خود کے پیدا کیے ہوئے ہی۔سچ سے منہ موڑا تو جا سکتا ہے لیکن لیکن حقیقت کو نہیں جھٹلایا جا سکتا۔جتنی قوت آزمائی مسلمانوں نے مسلمانوں کو پست کرنے اور نیچا دیکھانے کےلیے ایک دوسرے پر استعمال کی ہے۔اگر اس میں سے تہائی طاقت بھی دشمن قوتوں پر لگاتے تو یقیناً آج مسلمانوں کے حالات اتنے دلبرداشتہ نہ ہوتے۔فلسطین ہو یا شام،برما ہو یا کشمیر، افغانستان ہو یا عراق ہر جگہ مسلمان آہو بکا کرتے نظر آتے ہیں۔وہ صدیوں سے چیخ چیخ کر اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی دل چیرتی رودادیں سناتے آ رہے ہیں لیکن دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے کے با وجود پچاس سے زائد اسلامی ممالک کے حکمران آج تک ان کےلیے سوائے لفظ مذمت کے کوئی ٹھوس عملی اقدامات نہیں کر سکے۔کھل کر مذمت کرنے والے ممالک میں بھی صرف ترکی،ایران،پاکستان اور ملائیشیا شامل ہیں۔او آئی سی بھی مردے گھوڑے کا روپ دھارے مذمت کی حد تک کردار ادا کر رہی ہے۔یو این او بھی مسلم دشمنی میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر دیکھاوے کےلیے زبانی جمع خرچ کرنے میں مصروف ہے۔اگر یہی عالمی ادارے انصاف کرتے تو ستر سالوں سے فلسطین اور کشمیر کی عوام ظلم کی چکی میں نہ پس رہی ہوتی۔
غیروں سے کیا گلہ انہوں نے تو اسرائیل کی بنیاد ہی ظلم و جبر،زور و زبردستی اور ناانصافی پر رکھی تھی اور پھر وہاں فلسیطین جیسے مسئلے پر دشمن قوتوں سے انصاف کی توقع رکھ کر اپیلیں کرنا خود پر ظلم کرنے کے مترادف ہے۔امریکہ جس سے آج تمام اسلامی ممالک کے سربراہ مسلئے کے حل کےلیے آس لگائے بیٹھے ہیں اس نے خود افغانستان میں عام شہریوں پر کون کون سے ظلم نہیں ڈھائے،شام کی گلیوں کو آئے روز خوں آلودہ کرنے والے بھی یہی امریکی ہیں۔عراق میں اپنی فوج سے ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑنے والے بھی یہی امریکی ہیں۔وہاں اقوام متحدہ یا دیگر عالمی عدالتوں کا کیا کردار رہا کس کو پتا نہیں۔مغرب میں بچے کی ہلاکت پر یورپی یونین اور تمام انسانی حقوق کی بے غیرت تنظیموں کی انسانیت جاگ اٹھتی ہے۔مگر انہیں فلسطین کے معصوم بچوں کی خون آلودہ لاشیں کیوں نظر نہیں آتیں۔اسرائیلی درندوں کے مظالم سے پھول جیسے معصوم بچے اور کلیوں جیسی ننھی بچیاں بھی محفوظ نہیں۔دنیا کے تمام جنگی قانون جنگ میں بچوں کو مارنے یا قتل کرنے سے روکتے ہیں لیکن امت مسلمہ کے بچوں کا خون اتنا سستا ہو گیا ہے انصاف کے علمبردار امریکہ کے پالک اسرائیل کے سامنے کسی قانون کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اگر دوسری طرف مسلمان اپنے دفاع اور تحفظ کےلیے کوئی اقدامات کرتے ہیں تو انہیں فوراً دہشت گرد ڈکلئیر کر دیا جاتا ہے۔
امت مسلمہ کو اپنی کھوئی ہوئی بقا اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کےلیے اتحاد و اتفاق پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔تمام مسلم ممالک کی تمام حکومتوں کا یہ باہمی اتحاد اور وحدت، دنیائے اسلام کے تمام چھوٹے بڑے مسائل کے حل کےلیے کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔او آئی سی اور دیگر اسلامی تنظیموں کو رسمی اور کاغذی کاروائیوں سے بڑھ کر تمام مسلم ممالک کی مشترکہ حکمت عملی کو واضح رکھتے ہوئے باہمی مشترکہ کوششوں کو سامنا لانا ہو گا۔تمام مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھولنے کی بجائے ایک متحد اسلامی بلاک بنا کر اس کی تمام تر کوششیں عالم اسلام اور انسانیت پر ہونے والے مظالم کی روک تھام کےلیے صرف کرنی ہوں گی۔ اقوام مسلم کےلیے سب سے بڑا مسئلہ، مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کےلیے سب کو یکجا ہو کر سیسیہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ کر دشمن قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی ہوگی۔معاشی و اقتصادی مجبوریوں کو پس پشت ڈال کر کامل ایمان کے ساتھ دشمن قوتوں کو للکارنہ ہوگا۔ ورنہ جس طرح فلسطینی صدائیں لگاتے ہیں کوئی ان کی عملی طور پر مدد نہیں کرتا اگر ان کی وہی آہیں عرش سے ٹکرا گئیں تو اس طرح کی قیامت پھر ہم پر بھی ٹوٹ سکتی ہے اور ہم پکاریں گے کوئی سننے والا نہیں ہو گا۔
(جاری ہے)
یہ مقدمہ فلسطینی خاندانوں کے خلاف طویل عرصے سے جاری ہے۔جس کا مقصد فلسطینیوں کو ان کے اپنے گھروں سے بے دخل کرنے ہے۔
آج اکیسویں صدی میں اس علاقے کے مجبور لوگ یہودیوں کے مظالم تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔حقیقت تو یہ ہے کہ مسلمانوں کے موجودہ حالات مسلمانوں کے خلاف خود کے پیدا کیے ہوئے ہی۔سچ سے منہ موڑا تو جا سکتا ہے لیکن لیکن حقیقت کو نہیں جھٹلایا جا سکتا۔جتنی قوت آزمائی مسلمانوں نے مسلمانوں کو پست کرنے اور نیچا دیکھانے کےلیے ایک دوسرے پر استعمال کی ہے۔اگر اس میں سے تہائی طاقت بھی دشمن قوتوں پر لگاتے تو یقیناً آج مسلمانوں کے حالات اتنے دلبرداشتہ نہ ہوتے۔فلسطین ہو یا شام،برما ہو یا کشمیر، افغانستان ہو یا عراق ہر جگہ مسلمان آہو بکا کرتے نظر آتے ہیں۔وہ صدیوں سے چیخ چیخ کر اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی دل چیرتی رودادیں سناتے آ رہے ہیں لیکن دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے کے با وجود پچاس سے زائد اسلامی ممالک کے حکمران آج تک ان کےلیے سوائے لفظ مذمت کے کوئی ٹھوس عملی اقدامات نہیں کر سکے۔کھل کر مذمت کرنے والے ممالک میں بھی صرف ترکی،ایران،پاکستان اور ملائیشیا شامل ہیں۔او آئی سی بھی مردے گھوڑے کا روپ دھارے مذمت کی حد تک کردار ادا کر رہی ہے۔یو این او بھی مسلم دشمنی میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر دیکھاوے کےلیے زبانی جمع خرچ کرنے میں مصروف ہے۔اگر یہی عالمی ادارے انصاف کرتے تو ستر سالوں سے فلسطین اور کشمیر کی عوام ظلم کی چکی میں نہ پس رہی ہوتی۔
غیروں سے کیا گلہ انہوں نے تو اسرائیل کی بنیاد ہی ظلم و جبر،زور و زبردستی اور ناانصافی پر رکھی تھی اور پھر وہاں فلسیطین جیسے مسئلے پر دشمن قوتوں سے انصاف کی توقع رکھ کر اپیلیں کرنا خود پر ظلم کرنے کے مترادف ہے۔امریکہ جس سے آج تمام اسلامی ممالک کے سربراہ مسلئے کے حل کےلیے آس لگائے بیٹھے ہیں اس نے خود افغانستان میں عام شہریوں پر کون کون سے ظلم نہیں ڈھائے،شام کی گلیوں کو آئے روز خوں آلودہ کرنے والے بھی یہی امریکی ہیں۔عراق میں اپنی فوج سے ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑنے والے بھی یہی امریکی ہیں۔وہاں اقوام متحدہ یا دیگر عالمی عدالتوں کا کیا کردار رہا کس کو پتا نہیں۔مغرب میں بچے کی ہلاکت پر یورپی یونین اور تمام انسانی حقوق کی بے غیرت تنظیموں کی انسانیت جاگ اٹھتی ہے۔مگر انہیں فلسطین کے معصوم بچوں کی خون آلودہ لاشیں کیوں نظر نہیں آتیں۔اسرائیلی درندوں کے مظالم سے پھول جیسے معصوم بچے اور کلیوں جیسی ننھی بچیاں بھی محفوظ نہیں۔دنیا کے تمام جنگی قانون جنگ میں بچوں کو مارنے یا قتل کرنے سے روکتے ہیں لیکن امت مسلمہ کے بچوں کا خون اتنا سستا ہو گیا ہے انصاف کے علمبردار امریکہ کے پالک اسرائیل کے سامنے کسی قانون کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اگر دوسری طرف مسلمان اپنے دفاع اور تحفظ کےلیے کوئی اقدامات کرتے ہیں تو انہیں فوراً دہشت گرد ڈکلئیر کر دیا جاتا ہے۔
امت مسلمہ کو اپنی کھوئی ہوئی بقا اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کےلیے اتحاد و اتفاق پر عمل پیرا ہونا پڑے گا۔تمام مسلم ممالک کی تمام حکومتوں کا یہ باہمی اتحاد اور وحدت، دنیائے اسلام کے تمام چھوٹے بڑے مسائل کے حل کےلیے کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔او آئی سی اور دیگر اسلامی تنظیموں کو رسمی اور کاغذی کاروائیوں سے بڑھ کر تمام مسلم ممالک کی مشترکہ حکمت عملی کو واضح رکھتے ہوئے باہمی مشترکہ کوششوں کو سامنا لانا ہو گا۔تمام مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھولنے کی بجائے ایک متحد اسلامی بلاک بنا کر اس کی تمام تر کوششیں عالم اسلام اور انسانیت پر ہونے والے مظالم کی روک تھام کےلیے صرف کرنی ہوں گی۔ اقوام مسلم کےلیے سب سے بڑا مسئلہ، مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کےلیے سب کو یکجا ہو کر سیسیہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ کر دشمن قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی ہوگی۔معاشی و اقتصادی مجبوریوں کو پس پشت ڈال کر کامل ایمان کے ساتھ دشمن قوتوں کو للکارنہ ہوگا۔ ورنہ جس طرح فلسطینی صدائیں لگاتے ہیں کوئی ان کی عملی طور پر مدد نہیں کرتا اگر ان کی وہی آہیں عرش سے ٹکرا گئیں تو اس طرح کی قیامت پھر ہم پر بھی ٹوٹ سکتی ہے اور ہم پکاریں گے کوئی سننے والا نہیں ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2024 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.