
یوم پاکستان اور حضرت صالح کی اونٹنی
ہفتہ 14 اگست 2021

سید عباس انور
(جاری ہے)
موجودہ عہد کے نہایت معتبر ملک اردن میں قبل مسیح اور جہالت کے دور میں ایک ثمود نامی قوم آباد تھی جو اس دور کی بہت ترقی یافتہ اور امیر قوم تھی، انہوں نے اپنے علاقوں میں موجود پتھریلے اور چٹیل پہاڑوں کو ہتھوڑوں اورآہنی اوزاروں کی مدد سے کاٹ کاٹ کر بہترین محل تعمیر کئے، اس تعمیر میں انہوں نے بڑے بڑے بت بھی تراشے جن کی وہ قوم پوجا کیا کرتے اور بے شمار دولت کی ریل پیل نے ان کواس قدر تکبر میں مبتلا کر دیا کہ وہ قوم بگڑتے بگڑتے بے راہ ہو گئی۔ا س پر اللہ تعالٰی نے حضرت صالح علیہ السلام کو پیغمبر مقرر کرتے ہوئے ان کو اس قوم کی اصلاح کیلئے بھیجا۔ جب حضرت صالح علیہ السلام ان غرور و تکبر میں ناک ناک ڈوبی قوم کے پاس گئے اور اللہ کا پیغام پہنچانا چاہا تو پہلے تو وہ مکمل طور پر انکاری ہو گئے اوراس کا جواز یہ پیش کیا کہ تم پتہ نہیں کہاں سے آ گئے ہو ، نا تم ہماری طرح امیر و کبیر ہو اور نا تمہارا لباس ہمارے علاقے کی شان و شوکت کے مطابق امیرانہ ہے، تم تو ایک عام آدمی دکھتے ہو۔ ہم کیسے مان لیں کہ تمہیں اللہ نے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے، ہماری ایک شرط ہے کہ کوئی معجزہ کرکے دکھاؤ تو پھرہم سوچ سکتے ہیں کہ شائد تمہیں اللہ نے ہی بھیجا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تمہیں کیا معجزہ دیکھنا ہے، آپ لوگ خود ہی فیصلہ کر کے بتاؤ، لیکن اتنا خیال رکھنا کہ اگراللہ کے فضل سے میں نے وہ معجزہ کرکے دکھا دیا تو تم کو ہر صورت اللہ تعالٰی پر ایمان لانا پڑے گا، اور اگر تم نے معجزہ دیکھنے کے بعد بھی اللہ پر ایمان لانے سے انکار کر دیا تو اللہ تعالٰی تم پر اپنا عذاب لائے گا، جس سے تم نیست و نابود ہو جاؤ گے۔انہوں نے اس پر اقرار کرتے ہوئے حضرت صالح علیہ السلام سے کہا کہ آپ سامنے پہاڑ سے ایسا کرشمہ کر کے دکھائیں کہ وہاں سے ایک اعلٰی نسل کی اونٹنی پیدا ہو اور ہمارے قبیلے میں اترے اور یہاں ہمارے گاؤں میں رہے،ان جاہل سرداروں نے سوچا کہ سامنے پتھریلے پہاڑ پر نا تو کوئی ہریالی ہے اور نا آبادی یہ اونٹنی کہاں سے آئیگی۔ چنانچہ حضرت صالح علیہ السلام نے اللہ تعالٰی سے دعا فرمائی کہ یا اللہ اس قوم کو راہ راست پر لانے کیلئے معجزہ دکھانے کی ضرورت ہے۔ میرے اللہ سامنے پہاڑ سے ایک اعلٰی نسل کی اونٹنی بھیج دے تاکہ یہ تجھ پر ایمان لے آئیں۔ اللہ کا کرنا ایسا ہی ہوا اور ایک اعلٰی نسل کی اونٹنی برآمد ہو گئی اور اس نے ثمود قوم کے قبیلے میں اپنا قیام کیا۔ حضرت صالح علیہ السلام نے قبیلہ کے سردار سے کہا کہ یہ اونٹنی آج سے اس قبیلے میں اللہ تعالٰی کی جانب سے بھیجی جانیوالی مہمان کے طور پر رہے گی لہٰذا اسے کسی قسم کی تکلیف نا ہو۔ قبیلے میں موجود جو پانی کا کنواں ہے اس کنویں سے جس روز اونٹنی پانی پئے گی تو اس پورے دن قبیلے کا کوئی دوسرا بندہ یا عورت حتیٰ کہ جانور بھی پانی نہیں پی سکے گا۔ قبیلے کے سردار نے حامی بھر لی اور ایسے ہی ہوا کہ جس روز اونٹنی پانی پیتی تو کوئی دوسرا جاندار پانی نہیں پی سکتا تھا، لیکن کچھ ہفتوں میں ہی اسی قبیلے کے ایک شخص پر شیطان نے اپنا وار کیا اور اسے اکسایا کہ پانی پینا چاہئے، اس اکسانے کے خیال نے اسے مجبور کیا کہ قبیلے کے دوسرے شخص کو بھی اپنے ساتھ ملائے اور اس شیطانی سازش میں شامل ہوتے ہوتے پورے قبیلے کے کئی دوسرے لوگ شامل ہو گئے اور اللہ تعالٰی کی بھیجی ہوئی مہمان اونٹنی کی بے ادبی کرتے ہوئے اللہ تعالٰی کے حکم سے انکاری ہو گئے۔ ان بے ہدایت لوگوں نے اس اونٹنی کی ٹانگیں ہی کاٹ ڈالیں تاکہ یہ اگلے روز پانی کے کنویں پر ہی نا جا سکے۔اس بے ادبی پر حضرت صالح علی السلام نے بستی والوں سے فرمایا کہ آپ نے اللہ کی مہمان اونٹنی کا احترام نہیں کیا اس پر اب اللہ تمہارے قبیلے پر تین روز کے اندر اندر عذاب نازل فرمائے گا، اور وہاں سے چلے گئے، اگلے روز اس بستی کے سارے لوگوں کے ہونٹ نیلے ہوئے اور اس سے اگلے ہی دن ان کے چہرے سرخ ہو گئے اور آخر میں سارا جسم کالا ہو گیا اور باری باری ساری قوم منہ کے بل جاگری اور اس عذاب الہٰی سے کوئی بھی نا بچ سکا کیونکہ اس قوم نے اللہ تعالٰی کی طرف سے بھیجی جانیوالی مہمان اونٹنی کا عزت و احترام نہیں کیا۔ اب اس قوم کے محل اور بت اردن میں موجود تو ہیں لیکن ثمود قوم کا نام لیوا کوئی نہیں ۔ اسی تحریر کو جاری رکھتے ہوئے بابا جی اشفاق احمد لکھتے ہیں کہ یہ پاکستان بھی اللہ تعالٰی کی طرف سے حضرت صالح کی اونٹنی کی طرح ہمیں معجزہ و تحفہ کے طور27 رمضان شب قدر پر دیا گیا ہے جس کی قدر کرنا ہر پاکستانی کا فرض ہے۔ ہم پاکستانی اس وقت بہت بے خیال ہو گئے ہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانے والے اسے نوچ نوچ کر کھاتے رہے ہیں اور کھا رہے ہیں۔ یہ پاکستان جغرافیائی حقیقت نہیں بلکہ ایک معجزہ کے طور پر اللہ تعالٰی نے جیسے قوم ثمود پر اونٹنی کی شکل میں پیدا کیا تھا اور وہ قوم اسے عزت و احترام سے قاصر رہی جس کے بدلے میں اللہ تعالٰی نے اسے عذاب سے دوچار کیا۔ اگر ہم لوگ پاکستان کو حضرت صالح کی اونٹنی سمجھنا چھوڑ دیں گے تو خدا نخواستہ نا ہم رہیں گے، نا ہماری یادیں۔ سچ تو یہ ہے کہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک پاکستانیوں نے قوم ثمود کی طرح اس معجزہ کے ساتھ وہی رویہ روا رکھا ہوا ہے جو اس قوم نے اونٹنی کے ساتھ کیا تھا۔ ساوتھ ایسٹ ایشیا اور دوسرے دنیا بھر کے ممالک یہ سمجھنا چھوڑ دیں کہ پاکستان صرف ایک چھوٹا سا، معمولی سا جغرافیائی ملک ہے، یہ تو حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کی طرح اللہ تعالٰی کا عطا کردہ تحفہ ہے۔اس کا ادب و احترام ہم سب پر واجب ہے۔ جس جس نے بھی اس ملک کو نوچا ہے اسے وہ لوٹا ہوا سارا مال واپس دینے کا وقت آ چکا ہے۔ اب تک پاکستانیوں سے جو جو کوتاہیاں ہوئی ہیں اس کی اللہ کے حضور معافی مانگتے رہو۔ یاد رکھئے ۔۔! جو بھی سیاست دان یا بے ادب و ناہنجار قسم کا بندہ پاکستان کے خلاف غلط باتیں کرتا ہوا دیکھیں یا قائد اعظم محمد علی جناح جیسی عظیم شخصیت میں کیڑے نکالتا ہوا دیکھیں تویقین کر لیں اس کی بہت جلد پکڑ ہونیولی ہے، اس کی شخصیت کو غور سے دیکھئے گا تو وہ بندہ لازمی لینے والوں میں سے ہو گا، دینے والوں میں سے نہیں ہو گا۔ میرے محب وطن پاکستانیوں شاد رہو آباد رہو ۔ اللہ آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.