
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021

سید عباس انور
(جاری ہے)
تھوڑا عرصہ قبل وزیراعظم عمران خان کی احساس پروگرام کے تحت ایک تقریب وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوئی ، اس تقریب میں پاکستان کے نامور ٹی وی اینکرز نے بھی شرکت کی۔ اسی تقریب میں حسب سابق حامد میر اور محمد مالک نے بھی بھی شرکت کی اور حسب سابق انہی دو صحافیوں نے تقریب کے بعد اپنی شیطانیت دکھائی۔ اس تقریب کے آخر میں مولانا طارق جمیل نے اختتامی دعا کے دوران اپنے اللہ سے گڑگڑا کر جو دعا مانگی مجھے یقین ہے کہ جس محب وطن نے بھی وہ دعا ٹی وی پر دیکھی اور سنی ہو گی اس کی آنکھیں اپنے اللہ کے حضور ضرور نم ہوئی ہونگی، لیکن اس میں بھی انہی دو صحافیوں نے اپنا ایسا شرارتی تڑکا لگایا کہ پوری قوم میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ۔ ان دو صحافیوں کی اس آواز میں شامل باجوں کا کردار 2/4 دوسرے صحافیوں نے بھی ادا کیا لیکن حامد میر اور محمد مالک کو تو پورے ملک کے خاص طور پر نوجوانوں نے آڑے ہاتھوں لیا اور تند و تیز فقروں کے تیر ابھی تک موقع بہ موقع ان پر برسائے جا رہے ہیں جس کا نتیجہ چند ہفتوں پہلے یہ نکلا کہ حامد میر ناجانے کہاں گوشہ نشین ہو چکے ہیں،لیکن ان پر اس کے ردعمل کے طور پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ جماعت اسلامی کے کسی بھی لیڈر کو کوئی ان کا مخالف کچھ کہہ دے تو وہ سڑکوں پرآ جاتے ہیں اور اس پر احتجاج کیا جاتا ہے،1996ء کے نواز شریف دورحکومت میں روزنامہ جنگ لاہور اور مسلم لیگ ن کی لڑائی کس کو یاد نہیں؟ جس کے نتیجے میں ایک رات مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے روزنامہ جنگ لاہور کے آفس پر حملہ کر دیا اور کئی کارکنوں کو زخمی کرنے کے علاوہ آدھی رات میں دوسرے روز کے اشاعت شدہ تیار اخبار کو آگ لگا دی تھی،اوراسی طرح کا واقعہ جو کرونا وائرس پھیلنے کے شروع ایام میں ہوا، جب پورے پاکستان کے ایک منفرد انداز تقریر رکھنے والے مولانا ناصر مدنی پر تشدد کے طور پر بھی ہو چکا ہے جس میں مولانا ناصر مدنی نے پھونکوں والی سرکار کو کرونا کے علاج کیلئے پھونکیں مارنے کی صلاح دی تھی جس کے جواب میں پھونکوں والی سرکار کے مریدوں نے مولانا ناصر مدنی کا وہ حال کیا کہ آنے والے وقتوں میں مولانا ناصر مدنی دوبارہ کبھی ان کا نام نہیں لیں گے بلکہ کسی بھی کسی دوسرے فرقے کے متعلق اپنے مزاحیہ خطاب سے اجتناب کریں گے۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے امیر خادم حسین رضوی کے خلاف کبھی کوئی ایسی بات منظر عام پر آ جائے تو اول تو وہ خود ایسی کسی بھی صورتحال پر ایسے صحافی کی اپنے طور پرتسلی کر دیتے ہیں ، کہ وہ صحافی دوبارہ کبھی ان کے خلاف کوئی غلط بات نہیں کر پاتا ورنہ ان کی جماعت ہی ایسا احتجاج کرتی ہے کہ وہی صحافی خود اپنے گناہوں کی معافی کا طلبگار ہو جاتا ہے جس کا مظاہرہ گزشتہ عرصے میں دیکھا جا چکا ہے جب پورا شہر نہیں پورے ملک کا پہیہ ہی جام کر دیا گیا تھا لیکن یہ رائے ونڈ والے تبلیغی جماعت یا مولانا طارق جمیل کی جماعت کے کارکن پتہ نہیں کہاں ہیں جو ان دو جھوٹے صحافیوں کے خلاف نا ہی کوئی ٹائر جلایا ، نا کوئی ٹریفک بلاک کی اور نا کوئی احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس معاملے میں بھی وزیراعظم عمران خان کو بھی چاہئے پہلے کی طرح اس آرڈیننس پربھی ڈٹے رہیں اور جھوٹے اور لفافہ صحافیوں کے قلع قمع کیلئے ایسا قانون ضرور لاگوکیا جائے جس سے کم از کم پاکستانی عوام کو جھوٹی خبروں سے نجات حاصل ہو، اور سرکاری و غیرسرکاری محکموں میں کام کرنے والے بے قصور افراد بھی صحافتی بلیک میلنگ سے بچ سکیں۔
حکومت نے دو روز قبل پٹرولیم کی قیمتوں میں ایک پھر سے اضافہ کیا ہے جس پر پورے پاکستان کی عوام کی چیخیں ٹی وی و اخبارات میں سنی اور دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس سے قبل ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی گراوٹ دیکھنے میں آ رہی ہے اور مسلسل گرتی ہی چلی جا رہی ہے۔ پاکستانی غریب عوام سخت احتجاج کرتے ہوئے کہتی سنی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ایک روپیہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے بعد 10روپے اضافہ کر دیتی ہے جس کے اثرات دوسری روزمرہ کی تقریباً تمام اشیاء پر پڑتے ہیں اور اسی چکر میں مارکیٹ میں پڑی تمام چیزوں کو آگ لگ جاتی ہے۔،اور دوسری جانب وزیراطلاعات و نشریات فواد چودھری اور اسد عمر عوام کو تسلی دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ '' ہمسائیہ ملک بھارت میں پٹرولیم کی قیمتیں پاکستان کے مقابلے میں ابھی تک زیادہ ہیں'' ۔۔ او بھائی جی آپ بھی اسی ملک میں رہتے ہیں، اور غریب عوام بھی پاکستانی ہیں،آپ اپنے ملک اور اپنی کرنسی کی بات کریں، اپنی کرنسی کی قیمت کا مقابلہ آپ دوسرے ممالک کی قیمتوں سے کیسے کر سکتے ہیں؟ اب آپ کیا چاہتے ہیں کہ اگر بھارت میں پٹرولیم مصنوعات سستی ہونگی تو کیا پاکستانی اپنی گاڑی میں پٹرول ڈلوانے بھارت جائیں گے ؟ایسی تمام چیزوں کاموازنہ کبھی بھی آپ کسی دوسرے ملک سے نہیں کر سکتے ، کیونکہ پاکستانی روپیہ کی قدراس تیزی سے کم ہوتی جا رہی ہے کہ لگتا ہے کہ اگلے آنے والے چندماہ بعد پاکستانی روپیہ بھی پوری دنیا سے کم ترین غیرملکی کرنسیوں کی فہرست میں سب سے نیچے آ جائے گا اور آپ اپنے غیرملکی قرضوں کو اتارتے اتارتے بھی اتار نہیں پائیں گے اور قرض ہندو بنیئے کی ہٹی پر پڑے رجسٹر میں ویسے کا ویسا ہی رہے گا، ہاں اگر سوشل میڈیا اور یو ٹیوب نہ ہوتے تو آپ کی ایسی چکنی چپڑی باتوں سے پاکستان کی عوام شائد بہل بھی جاتی، کیونکہ پاکستانی عوام بہت جلد پرانی تمام باتیں بھول جاتی ہے لیکن اب سوشل میڈیا کے دور میں یو ٹیوب پر اب تک پرانے کلپ محفوظ ہیں جب پی ٹی آئی کی قیادت اور دوسرے اہم کرتادھرتا سیاست دان انہی باتوں پر اس وقت کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے تھے اور تمام سب سڈی کی مد میں قلابے ملاتے ہوئے نواز شریف اور پی پی پی کی قیادت پر ایسے برستے تھے گویا ثواب کا کام ہو۔ اب اس بے جا مہنگائی نے عام آدمی کا جینا دوبھر نہیں بلکہ عذاب بنا دیا ہے ایسا نا ہو آنے والے بلدیاتی الیکشن اور اس کے بعد ملکی عام انتخابات میں عوام ایک بار پھر سے پرانی باری لینے والی حکومتوں کے حق میں فیصلہ دے دیں۔ اور ان جماعتوں کے محبوب نعرے'' شیر ایک واری فیر'' اور '' زندہ ہے بھٹو زندہ ہے''حقیقت میں ہی زندہ ہو جائے اور پورے پاکستان کا حال لاڑکانہ، سکھر، تھراور روہی صحرا جیسا ہو جائے جہاں کتے کے کاٹنے کی دوائی بھی غریب عوام سے دور ہے۔ یاد رکھیں اور ہوش کے ناخن لیں، اگر اسی طرح کی روش کو بدلا نہ گیا تو اگلے عام انتخابات میں الیکٹورئیل مشینیں اور دنیا بھر میں آباد غیرملکی تارکین وطن بھی پی ٹی آئی کی حکومت کو بچا یا منتخب نہیں کر پائیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.