
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021

سید عباس انور
(جاری ہے)
سلطنت عثمانیہ کے بانی ارتغرل غازی نے پہلے دنیا بھر میں اسلام کا پرچم سربلند کرنے کیلئے کافروں کے خلاف بے شمار صلیبی جنگیں لڑیں اور فتح یاب ہوا۔ اس کے بعد ارتغرل غازی کے صاحبزادے عثمان نے بھی اپنے دادا اور والدکے نقش قدم پر چلتے ہوئے منگولی کافروں کو دھول چٹوائی۔ ارتغرل غازی اور اس کے بعد سلطنت عثمانیہ کے اس سارے علاقے پر سوا چھ سو سال تک حکومت قائم رہی۔ اس حکومت کا خاتمہ مختلف سازشوں کے بعد عمل میں آیا، اس زوال کے شروع میں سلطنت عثمانیہ نے برٹش راج کے ساتھ معاہدہ لوزان کے نام سے کیا جو ابھی تک حکومت فرانس کے پاس موجود ہے۔ یہ معاہدہ لوزان 1923ء میں قائم کیا گیا جس کے تحت آئندہ سو سال تک ترکی کے اوپر بہت ساری ناجائز پابندیاں لگا دی گئیں، یہ معاہدہ کی کالی اور لمبی رات 2023 میں ختم ہو رہی ہے، جس میں سب سے اہم یہ تھی کہ سلطنت عثمانیہ ختم کر دی جائیگی، اس معاہدہ لوزان کے بعد سلطنت عثمانیہ کے اہم عہدیداران کو قتل کر دیا گیا، یاجلاوطن کر دیا گیا اور ان کے تین براعظموں میں موجود بے انتہا قیمتی اثاثے ضبط کر لئے گئے اور بعد میں یہ اثاثے برٹش اور ان کے اتحادیوں کے درمیان بانٹ دیئے گئے۔ ترکی کو ایک سیکولر ریاست بناتے ہوئے اسلام کو ختم کر دیا گیا۔ ترکی پر یہ بھی پابندی لگا دی گئی کہ ترکی اپنے ملک یا کسی بھی دوسرے ملک میں تیل نہیں نکال سکتا۔حالانکہ ماہرین کی رائے کے مطابق ترکی کی زمین کے نیچے تیل و پٹرول کے نا ختم ہونیوالے ذخائر موجود ہیں۔اور ترکی جغرافیائی لحاظ سے فاسفورس سمندر کے گرد گھرا ہوا ملک ہے اور دنیا بھر میں بحری جہازوں کی گزر گاہ ہے، ترکی پر یہ بھی پابندی عائد کر دی گئی کہ وہ اپنے ملک کے پاس یا اس سمندری حصے سے گزرنے والے لاتعداد بحری جہازوں سے کسی قسم کا کوئی ٹیکس بھی وصول نہیں کر سکتا۔ترکی پر اس سمندری راستے کو استعمال کرنے والے بحری جہازوں پر کسی قسم کا ٹیکس وصول نہ کرنے کی شرط بھی اسی معاہدہ کا حصہ تھی۔ ایک لمبے عرصے تک ترک قوم نے سچے مسلمان ہونے کے ثبوت کے طور پر حجاز مقدس میں عمرہ و حج پر آنے والے حاجیوں کی میزبانی کی ہے اور اس میزبانی کا یہ حق سلطنت عثمانیہ کے سوا چھ سوسال تک نبھایا ہے، آج بھی بے شمار ترکی باشندے عمرہ و حج کے دوران اللہ تعالٰی سے یہی دعا مانگتے دکھائی دیتے ہیں کہ اے اللہ جو حق ترک باشندوں کے پاس سوا چھ سو سال تک تھا، اور تیری ناراضگی کے باعث ہم سے چھین لیا گیا، اسے واپس ہماری جھولی میں ڈال دے، یہ ذمہ داری اس وقت آل سعود کے پاس ہے جو آجکل سعودی عرب کے بادشاہ ہیں۔اب اگلے آنے والیددو سالوں بعد اس معاہدہ کی معیاد ختم ہو رہی ہے۔ 2023ء میں اس معاہدہ کے ختم ہوتے ہی ترکی سب سے پہلے اپنے ملک کی زمین کو چیر کر تیل اور پٹرول کے بے شمار ذخائر نکالے گا، اور دنیا بھر میں پٹرول و تیل بیچے گا، اس کے بعد اپنے اردگرد پھیلے سمندر پر آتے جاتے بحری جہازوں کو گزرنے کیلئے ٹیکس ادا کرے گا اس کیلئے ترکی کافی عرصہ پہلے سے ہی استنبول کے درمیان سے ایک بہت بڑی سمندری نہر استنبول کینال کے نام سے کی تعمیر کرنے کا پلان بنا رہا ہے، جو آنے والے 5/10 سالوں میں نہر سویز سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر جائیگی، جس سے سمندری فاصلے سمٹ جائیں گے اور اس بہت بڑی سمندری نہر کے شارٹ کٹ راستے سے دنیا بھر کے گزرنے والے بحری جہازوں سے ٹیکس وصول کرے گا۔اس پٹرول و تیل بیچنے اور سمندری جہازوں کے گزرنے کے ٹیکس سے اتنا پیسہ کمائے گا کہ دنیا حیران رہ جائیگی۔ اس وقت ترکی کے صدر طیب اردگان مسلمانوں کے بہت بڑے خیرخواہ کے طور پر سامنے آئے ہیں، وہ دنیا بھر کے مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم پر بھرپور اور مضبوط آواز بن کر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ وہ کافی عرصے قبل سے ہی یہی کوشش کرنے کیلئے سرگرداں نظر آتے ہیں کہ کم از کم مسلمان ممالک یا جہاں جہاں بھی آباد ہیں ان ممالک کو اپنا ہم نوا بنایا جائے۔ترکی دنیا کے مختلف ممالک کو اپنی صف میں شامل کرنے کیلئے روس، چین، انڈیا، ایران، انڈونیشیا، ملائیشیا اور یورپی یونین میں شامل مختلف ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک نئی جہت پر ڈال رہا ہے۔ اس سلسلے میں ترکی، ملائیشیا اور پاکستان پہلے ہی مسلم امہ کی ترجمانی کیلئے اپنا ایک مسلم چینل بھی لاؤنج کرنے کا ارادہ ظاہر کر چکا ہے، جس پر تقریباً تمام کام مکمل کر لیا گیا ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جب 2023ء میں معاہدہ لوزان کا اختتام ہو تو ترکی کو دنیا بھر کے بڑے ممالک کو اپنا ہم نوا بنانے کیلئے ان سے ووٹ لینا پڑے۔ امریکہ کرونا وائرس کے اثرات سے بے حد متاثرہوا ہے، اس کی اکنامی بری طرح متاثرہوئی ہے جس کے اثرات آنے والے وقت میں پوری دنیا پر پڑنے والے ہیں، امریکہ کو اپنی پہلے والی پوزیشن پر آنے کیلئے بے بہا پیسہ، مین پاور اور ایک لمبے وقت کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ 2023ء پوری دنیا میں تیل و پٹرول کی کھپت آج کے مقابلے میں کم رہ جائیگی، الیکٹرک گاڑیوں کی ریل پیل ہو گی، اور جب تیل و پٹرول کی ضرورت کم ہو گی تو اسے سستا کرنا ہی پڑے گا ان اثرات کے باعث یو اے ای اور عرب ممالک بھی متاثر ہونگے۔ اور اللہ نے چاہا تو ایسا ہی کچھ ہو گیا توہم سب کو ترکی کی ترقی سلطنت عثمانیہ کی صورت میں ایک بار پھر دیکھنے کو ملے گی۔ کیونکہ حضور ﷺ کی بھی ایک حدیث ہے کہ قیامت سے پہلے خلافت قائم ہو گی۔ انشااللہ
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.