
قائد کو عزت دو
بدھ 21 اکتوبر 2020

سید حسنین شاہ
قائد اعظم محمد علی جناح جن کے بارے میں انگرزوں نے کہا کہ اگر ہمیں پتہ ہوتا کہ قائد اعظم بیمار ہیں تو ہم آزادی کے عمل کو سست کر دیتے اور قائد کی وفات کے بعد ہندوستان کی تقسیم کے منصوبے کو ہی ختم کر دیتے۔ قائد اعظم نے آزادی کے بعد انتہائی تکلیف کے باوجود پورے ملک کے دورے کیے اور لوگوں میں حب الوطنی کے جذبے کو اجاگر کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مختلف اداروں کی بنیاد بھی رکھی۔ اپنے پروفیشنل کیریئر میں چار سو روپیہ گھنٹہ کے حساب سے فیس لینے والے قائد اعظم صرف ایک روپے تنخوا میں ملک اور قوم کی خدمت میں مصروف رہے۔
قائد اعظم کی زندگی میں ہی بہت سے لوگ ان سے کینہ رکھتے تھے۔ قائد اعظم کو اس وقت کے کرتا دھرتا نے ملکی معاملات سے علحدہ رکھنے کے لیے انہیں ہوا خوری کے نام پر بلوچستان کے سنسان علاقے زیارت منتقل کر دیا تھا۔
ایک قسم سے دیکھا جائے تو قائد کی زندگی میں ہی مفاد پرست ٹولے نے انہیں دیوار سے لگا دیا تھا۔ ایک بار زیارت میں کچھ لوگ قائد سے ملنے آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مجھ سے ملنے نہیں بلکہ یہ دیکھنے آئے ہیں کہ میں کب مر رہا ہوں۔ اس کے بعد جب قائد اعظم کو کراچی واپس لیا گیا تو ایئرپورٹ پر ایک ایسی ایمبولینس بيجھی گئی جو کہ راستے میں خراب ہوتی رہی اور یہاں تک کہ آخر میں تو گاڑی میں پیٹرول تک ختم ہوگیا۔ سخت بیماری میں اس قسم کی تکلیف سہنے کے بعد قائد اعظم وفات پاگئے۔ قائد اعظم دنیا سے تو چلے گئے مگر انہوں نے اپنے آخری کھانے تک کے پیسے بھی حکومت پاکستان کو ادا کیے۔جس کی رسیدیں آج بھی قائد کے دستخط کے ساتھ موجود ہیں۔
قائد اعظم کی وفات کے بعد لوگوں نے یہاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے قائد اعظم کے نام کہ استعمال شروع کیا۔ اس کی سب سے بڑی مثال ہے مشرف کی پاکستان مسلم لیگ ق۔ مشرف نے نواز شریف کی پارٹی توڑنے اور اپنی بقا کو مضبوط بنانے کے لئے مسلم لیگ ق قائم کی۔ اس پارٹی میں چن چن کر اپنے لیڈر سے غداری کرنے والے لوٹوں کو جمع کیا گیا۔ اگر یہ پارٹی قائد اعظم بناتے تو اس میں کوئی شق نہیں ہے کہ وہ اس پارٹی میں شامل ہونے والے کسی بھی فرد کو وہ اپنی پارٹی میں نہ رکھتے۔ قائد اعظم کے نام پر ایک شخص اپنی مرضی کی قانونی سازی کر رہا تھا۔اور قائد کو عزت دے رہا تھا۔
گزشتہ دن کراچی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کے موقع پر مریم نواز نے کچھ پارٹی قائدین کے ساتھ مزار قائد پر حاضری دی۔اس حاضری کے دوران مزار قائد پر رائج بہت سے اصولوں کو ووٹ کو عزت دو کے نام پر پامال کیا گیا۔ سب سے پہلے یہ کہ قائد کے مزار پر موجود جالی کے اندر صرف دعا خوان جائے نماز لے کر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تمام لوگ جالی کے باہر رہتے ہیں۔ آج تک کوئی صدر یا وزیر اعظم فاتحہ کے لیے جالی کے اندر نہیں گیا۔مگر اس بار مریم نواز انکے شوہر کیپٹن صفدر اور نہال ہاشمی حد سے گزر کر جالی کے اندر گھس گئے۔ اور یہی نہیں جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی۔ کیپٹن صفدر نے ووٹ کو عزت دو اور فاطمہ جناح زندہ باد کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ مزار قائد آرڈینیس 1971 کے مطابق مزار قائد کے اندر اور مزار قائد سے باہر دس فٹ تک کسی بھی قسم کے نعرے بازی سے ممانعت ہے۔ اگر یہ کام کوئی ورکر کرتا تُو لوگ سمجھتے کے شاید یہ جذباتی ہیں اور انہیں پتہ نہیں مگر سینئر قیادت کے اس اقدام سے یقیناً لوگوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اسلام میں ویسے بھی قبرستان میں شور شور شرابے کی ممانعت موجود ہے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ آخر صفدر نے یہاں نعرے لگائے کیوں ہیں۔ بلکہ مسئلہ یہ کے کیپٹن صفدر اس غلطی پر معافی نہیں مانگ رہے۔یعنی ان کے مطابق انہوں نے جو کیا بلکل ٹھیک کیا۔ قائد کے مزار کی بیحرمتی کر کے ووٹ کو عزت دو کی تحریک چلانے والے صرف اتنا یاد رکھیں کہ جن لوگوں نے قائد کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی تھی۔ اُن کا انجام کچھ اچھا نہیں ہوا۔ اس ملک میں ووٹ کو عزت ملنی چائیے مگر اس سے پہلے ضروری ہے کہ قائد کو عزت دی جائے۔
قائد اعظم کی زندگی میں ہی بہت سے لوگ ان سے کینہ رکھتے تھے۔ قائد اعظم کو اس وقت کے کرتا دھرتا نے ملکی معاملات سے علحدہ رکھنے کے لیے انہیں ہوا خوری کے نام پر بلوچستان کے سنسان علاقے زیارت منتقل کر دیا تھا۔
(جاری ہے)
قائد اعظم کی وفات کے بعد لوگوں نے یہاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے قائد اعظم کے نام کہ استعمال شروع کیا۔ اس کی سب سے بڑی مثال ہے مشرف کی پاکستان مسلم لیگ ق۔ مشرف نے نواز شریف کی پارٹی توڑنے اور اپنی بقا کو مضبوط بنانے کے لئے مسلم لیگ ق قائم کی۔ اس پارٹی میں چن چن کر اپنے لیڈر سے غداری کرنے والے لوٹوں کو جمع کیا گیا۔ اگر یہ پارٹی قائد اعظم بناتے تو اس میں کوئی شق نہیں ہے کہ وہ اس پارٹی میں شامل ہونے والے کسی بھی فرد کو وہ اپنی پارٹی میں نہ رکھتے۔ قائد اعظم کے نام پر ایک شخص اپنی مرضی کی قانونی سازی کر رہا تھا۔اور قائد کو عزت دے رہا تھا۔
گزشتہ دن کراچی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کے موقع پر مریم نواز نے کچھ پارٹی قائدین کے ساتھ مزار قائد پر حاضری دی۔اس حاضری کے دوران مزار قائد پر رائج بہت سے اصولوں کو ووٹ کو عزت دو کے نام پر پامال کیا گیا۔ سب سے پہلے یہ کہ قائد کے مزار پر موجود جالی کے اندر صرف دعا خوان جائے نماز لے کر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ تمام لوگ جالی کے باہر رہتے ہیں۔ آج تک کوئی صدر یا وزیر اعظم فاتحہ کے لیے جالی کے اندر نہیں گیا۔مگر اس بار مریم نواز انکے شوہر کیپٹن صفدر اور نہال ہاشمی حد سے گزر کر جالی کے اندر گھس گئے۔ اور یہی نہیں جیسے ہی فاتحہ ختم ہوئی۔ کیپٹن صفدر نے ووٹ کو عزت دو اور فاطمہ جناح زندہ باد کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ مزار قائد آرڈینیس 1971 کے مطابق مزار قائد کے اندر اور مزار قائد سے باہر دس فٹ تک کسی بھی قسم کے نعرے بازی سے ممانعت ہے۔ اگر یہ کام کوئی ورکر کرتا تُو لوگ سمجھتے کے شاید یہ جذباتی ہیں اور انہیں پتہ نہیں مگر سینئر قیادت کے اس اقدام سے یقیناً لوگوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اسلام میں ویسے بھی قبرستان میں شور شور شرابے کی ممانعت موجود ہے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ آخر صفدر نے یہاں نعرے لگائے کیوں ہیں۔ بلکہ مسئلہ یہ کے کیپٹن صفدر اس غلطی پر معافی نہیں مانگ رہے۔یعنی ان کے مطابق انہوں نے جو کیا بلکل ٹھیک کیا۔ قائد کے مزار کی بیحرمتی کر کے ووٹ کو عزت دو کی تحریک چلانے والے صرف اتنا یاد رکھیں کہ جن لوگوں نے قائد کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی تھی۔ اُن کا انجام کچھ اچھا نہیں ہوا۔ اس ملک میں ووٹ کو عزت ملنی چائیے مگر اس سے پہلے ضروری ہے کہ قائد کو عزت دی جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.