
یہ اندر کی خبریں کب اور کون بتائے گا؟
جمعرات 10 اکتوبر 2019

سید سردار احمد پیرزادہ
(جاری ہے)
سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی 2016ء میں سامنے آنے والی خفیہ ای میلز کا کچھ حصہ محکمہ خارجہ نے جاری کیا۔
جاری کردہ ای میلز کی تعداد تین ہزار تھی۔ ان ای میلز کو پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ان میں اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود تھے کہ مغربی ممالک نے نیٹو کو معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے استعمال کیا۔ نیٹو کی جانب سے قذافی کا تختہ الٹنا عوام کی فلاح کے لیے کیا جانے والا اقدام نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد قذافی کو سونے کی بنیاد پر افریقی خطے میں فرانسیسی اور یورپی کرنسی کی طرح مقامی مشترکہ کرنسی متعارف کرانے سے روکنا تھا کیونکہ ایسا ہونے کی صورت میں مغربی مرکزی بینکاری کی اجارہ داری ختم ہونے کا خدشہ تھا۔ اپریل 2011ء میں ہلیری کلنٹن کو ان کے مشیر اور ان کے دیرینہ ساتھی سڈنی بلومینتھل نے ”فرانس کا کلائنٹ اور قذافی کا سونا“ کے عنوان سے ای میل بھیجی جس میں واضح طور پر مغربی ممالک کے بہیمانہ ارادوں کا احاطہ کیا گیا تھا۔ ای میل میں لکھا تھا کہ فرانس کی قیادت میں نیٹو افواج نے لیبیا میں کاروائی شروع کی ہے جس کا بنیادی مقصد لیبیا کے تیل کا زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنا اور ساتھ ہی قذافی کے اس دیرینہ منصوبے کو ناکام بنانا تھا جس کے تحت وہ افریقہ میں فرانس کے زیرغلبہ علاقوں میں اپنا غلبہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے ”فارن پالیسی جرنل“ کا کہنا ہے کہ ای میل میں سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو لیبیا پر حملہ کرنے کے خواہش مندوں میں سرفہرست بتایا گیا۔ اس ای میل میں پانچ بنیادی مقاصد ذہن میں رکھنے کے لیے کہا گیا۔ لیبیا کا تیل حاصل کرنا، خطے میں فرانس کا اثرورسوخ برقرار رکھنا، ملک میں داخلی سطح پر نکولس سرکوزی کی ساکھ بہتر کرنا، فرانسیسی عسکری قوت کو اجاگر کرنا اور قذافی کے افریقی خطے میں اثرورسوخ بڑھانے کو روکنا۔ اس حوالے سے قذافی کے طویل عرصہ تک ترجمان رہنے والے شخص موسیٰ ابراہیم نے روسی ٹی وی کے پروگرام ”گوئنگ انڈر گراؤنڈ“ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ”معمر قذافی کو اس لیے راستے سے ہٹایا گیا کیونکہ وہ افریقہ سے غیرملکی استحصال کا خاتمہ کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کی وجہ سے ایسے تمام گروپس جنہیں کنٹرول میں رکھا گیا تھا وہ کھل کر باہر آگئے اور انہوں نے لیبیائی قوم کا ایک خواب چکنا چور کردیا۔ یہ خواب اور اس کے لیے منصوبہ دہائیوں کی نوآبادیاتی اور اس کے بعد کے نظام کو دیکھ کر اور تجربات حاصل کرکے مرتب کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا کام ملکوں میں جنگوں کے ذریعے افراتفری، داخلی تنازعات، مذہبی تقسیم اور قبضے کو پھیلانا ہے۔ اس کے بعد افراتفری کو بڑھاتے جائیں اور بحران کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے کے راستے ملتے جاتے ہیں“۔ معمر قذافی کے قتل کی مذکورہ خفیہ معلومات پڑھنے سے سوال ذہن میں آتا ہے کہ کیا پاکستان سے تعلق رکھنے والے چند اہم واقعات کی اندر کی خبریں بھی کبھی باہر آئیں گی؟ مثلاً جنرل محمد ایوب خان کو اقتدار میں لانے اور بے عزت کرکے واپس بھیجنے کی اندر کی کہانی کیا تھی؟ ذوالفقار علی بھٹو کو عوامی لیڈر بناکر پھانسی پر چڑھانے کی اندر کی وجوہات کیا تھیں؟ وہ اندر کی کہانی کیا تھی جس کے باعث یورپ اور امریکہ کا کمیونزم کے خاتمے کا خواب پورا کرنے والے جنرل ضیاء الحق کو اچانک ہوا میں ہی ختم کرنا پڑا؟ بینظیر بھٹو کا قتل اندرونی مفادات کے ساتھ ساتھ کیا کسی انٹرنیشنل مفاد کے لیے بھی تھا؟ یہ اندر کی خبر کب پتہ چلے گی؟ نواز شریف کے اقتدار کو پاش پاش کرنے کی اندر کی کہانی کیا اِس سے بھی جڑی ہوئی تھی کہ نواز شریف چین کے ساتھ مقامی کرنسی میں تجارت کرنا چاہتے تھے جو امریکی ڈالر کے لیے ایک چیلنج تھا؟ مزید یہ کہ وہ خطے میں مغربی اثرورسوخ کو علاقائی طاقتوں کے ساتھ مل کر ختم کرنا چاہتے تھے۔ کیا یہ بھی کبھی پتہ چلے گا کہ عمران خان کے سرپر اقتدار کا ہُما بٹھانے کی وجوہات مقامی تھیں یا اُن میں انٹرنیشنل سوچ بھی شامل تھی؟ انٹرنیشنل میڈیا بھارتی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اِن دنوں جتنا سرگرم ہے گزشتہ 72 برسوں میں کبھی نہیں ہوا۔ کشمیریوں کی حالت زار پر کچھ انٹرنیشنل رہنماؤں کے جو بیانات آرہے ہیں وہ پہلے کبھی نہیں آئے۔ اقوام متحدہ اور امریکی سیاست دانوں میں کشمیر کے بارے میں جو تھوڑی بہت تشویش ظاہر ہوئی ہے وہ پہلے نہیں تھی۔ کیا اِن انٹرنیشنل ہمدردیوں کی وجہ مظلوم کشمیریوں کی دادرسی ہے یا یہ کسی مفاداتی منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز ہے؟ کیا یہ اندر کی کہانی بھی کبھی باہر آئے گی؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اگست 1947ء میں انگریزوں نے کشمیر کو جان بوجھ کر دو حصوں میں تقسیم کیوں کیا؟ مندرجہ بالا اندر کی خبریں کب اور کون بتائے گا؟ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید سردار احمد پیرزادہ کے کالمز
-
آزاد خارجہ پالیسی کی خواہش
ہفتہ 19 فروری 2022
-
نیشنل سکلز یونیورسٹی میں یوم تعلیم پر سیمینار
منگل 8 فروری 2022
-
اُن کے گریبان اور عوام کے ہاتھ
بدھ 2 فروری 2022
-
وفاقی محتسب کے ادارے کو 39ویں سالگرہ مبارک
جمعہ 28 جنوری 2022
-
جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا۔ کیوں؟
پیر 24 جنوری 2022
-
شارک مچھلی کے حملے اور سانحہ مری کے بعد فرق
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نئے سال کے لیے یہ دعا کیسی ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
قاضی حسین احمد آئے، دیکھا اور لوگوں کے دل فتح کیے
ہفتہ 8 جنوری 2022
سید سردار احمد پیرزادہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.