پی ٹی آئی کارکنوں کی حق تلفی کیوں۔۔؟

جمعہ 7 ستمبر 2018

Umer Khan Jozvi

عمر خان جوزوی

چھاننی اٹھ کے کوزے کوکہے آپ میں دوسوراخ ہے اوراپناپتہ نہیں،یہی حال آج اس ملک میں ہمارے حکمرانوں اورسیاستدانوں کاہے،ہمارے اوپرسونامیوں ،لیگیوں،پٹواریوں،جیالوں ،لفافہ پسندوں،درباریوں اورخوشامدیوں کے لیبل اس لئے لگتے ہیں کہ ہم غلط کام واقدام پرنہ تحریک انصاف کوچھوڑتے ہیں نہ مسلم لیگ ن کوبخشتے ہیں اورنہ ہی پیپلزپارٹی کونظراندازکردیتے ہیں ۔

لائن سے جوبھی ادھرادھرہوا۔واللہ کوئی اپناتھایابیگانہ ،ہم نے ہرکسی کوسرسے پکڑنے اورراہ راست پرلانے کی ہرممکن کوشش کی ۔بات بادشاہ کی ہویاوزیرکی یاپھرمسئلہ کسی حقیراورفقیرکاہو،ہمیں ہرجگہ اورمقام پر دنیانے حق،اصول اورسچائی کے ساتھ سینہ تان کرپایا۔اصول کی لڑائی میں اکثرلوگ دال اور روٹی کی فکرکرتے ہیں لیکن ہم نے اصول کی جنگ میں مرغ اوربریانی کابھی کبھی احساس اورپاس نہیں کیا،ہم نے نوازشریف،عمران خان ،فضل الرحمن اورآصف علی زرداری میں کوئی تخصیص اورتفریق کئے بغیرہرایک کی غلطی کوغلط اورصحیح کوصحیح کہا،اسی بے باکی کی وجہ سے سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ہمارے کئی اچھے دوست بھی ہم سے ناراض اورہمیشہ کیلئے ناراض ہوگئے۔

(جاری ہے)

موروثی سیاست کوہم سابق صدرآصف زرداری اورسابق وزیراعظم نوازشریف کے ہاتھوں بھی جرم اورگناہ سمجھتے تھے اوراسی موروثی سیاست کوہم آج انصاف پسندوں کے ہاتھوں میں بھی گناہ اورحقداروں کی حق تلفی سمجھتے ہیں ۔تحریک انصاف کے چےئرمین اورموجودہ وزیراعظم عمران خان نے جب ملک میں موروثی سیاست کے خلاف آوازبلندکی تودوسروں سے پہلے ہم نے نہ صرف اس کی حمایت کی بلکہ اس مشن اورآوازمیں قدم بہ قدم عمران خان کاساتھ بھی دیالیکن افسوس آج وزیراعظم عمران خان کی اپنی پارٹی تحریک انصاف نے موروثی سیاست کی وہ کالی چادرجس پرکل تک عمران خان سوبارلعنت بھیجتے تھے اوڑھ لی ہے۔

بااثراورطاقت ورشخصیات کوتوحکومت میں اہم عہدے اوروزارتیں ملنے کے ساتھ ان کے رشتہ داروں اوردوستوں کوبھی مخصوص کوٹوں سے قومی اورصوبائی اسمبلی کی نہ صرف نشستیں ملیں بلکہ کئی کوضمنی انتخابات کے لئے تحریک انصاف کے ٹکٹ بھی مل گئے ،کہنے والے تویہاں تک کہتے ہیں کہ موروثی سیاست کے خلاف عمران خان کی آوازسے آوازملانے والے پرویزخٹک جیسے ایک دونہیں کئی لوگوں نے اپنے قریبی رشتہ ادروں کوسیاست کی پرخاروادی کے نہ صرف ویزے جاری کئے بلکہ ان کوعملی طورپرسیاست کے ایوانوں اوراقتدارکی بالکونیوں میں بھی پہنچادیاہے لیکن مانسہرہ کی عنبرین سواتی جیسے وہ غریب لوگ جنہوں نے ایک طویل عرصے سے تحریک انصاف اورملک میں حقیقی تبدیلی کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں ،مصائب جھیلے،قیدوبندکی صعوبتیں برداشت کیں،وہ عمران خان کی حکمرانی میں آج بھی ایوان اوراقتدارسے کوسوں دورہے۔

خیبرپختونخوااسمبلی سمیت پنجاب ،سندھ اورقومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی برکت سے وہ وہ چہرے نمودارہوئے جنہیں پی ٹی آئی کے ورکروں نے بھی پہلے کبھی نہیں دیکھاتھالیکن جولوگ ہمیشہ عمران خان کے ساتھ اورتحریک انصاف کے کارکنوں کے سامنے رہے ان کاآج دوردورتک نام ونشان نہیں ،ملک میں حقیقی تبدیلی کے لئے مانسہرہ کی عنبرین سواتی کوہم نے ہمیشہ عمران خان کے شانہ بشانہ دیکھا،ڈی چوک اسلام آبادکاتاریخی دھرناتوپوری دنیاکویادہوگا،اس طویل اورتایخی دھرنے میں بھی عنبرین سواتی سب سے آگے رہیں ،غریب اورمتوسطہ گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجودمانسہرہ سے کراچی تک عنبرین سواتی نے پی ٹی آئی کاپرچم لہرایا،وہ عمران خان کاپیغام لے کرہرگھراوردرپرپہنچیں لیکن افسوس جب تبدیلی کاظہورہواتوجاگیرداروں،سرمایہ داروں ،خانوں ،نوابوں ،چوہدریوں اوررئیسوں کی وجہ سے عنبرین سواتی جیسے لوگ منظرسے ہی ہٹادےئے گئے،عنبرین سواتی کوعام انتخابات کے لئے پہلے ٹکٹ جاری کیاگیالیکن نہ جانے پھرکس کے کہنے یافرمائش پروہ ٹکٹ ان سے واپس لی گئی،انصاف اورلازوال قربانیوں کاتقاضاتویہ تھاکہ عنبرین سواتی جیسے مخلص کارکنوں کومخصوص نشستوں پرآگے لایاجاتامگرعام انتخابات کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم کی طرح مخصوص نشستیں بھی موروثی سیاست کی نذرہوئیں،ماناکہ تحریک انصاف کی برکت سے ایسے بہت لوگ جنہوں نے قومی وصوبائی اسمبلیوں کوخوابوں میں بھی نہیں دیکھاتھاوہ زندگی میں پہلی باراسمبلیوں میں پہنچے لیکن انتہائی معذرت کے ساتھ اسمبلیوں میں پہنچناتحریک انصاف کے جن غریب اورمخلص کارکنوں کاحق تھاوہ آج بھی ایوان اوراقتدارسے کوسوں دوربیٹھ کرعمران خان کوکامیابی کی دعائیں دے رہے ہیں ۔

اس ملک میں موروثی سیاست کوجس نے بھی پروان چڑھایاوہ ایک نہ ایک دن پھرتماشاضروربنے،تحریک انصاف کوخانوں،نوابوں،چوہدریوں ،رئیسوں اوروڈیروں کے پورے کے پورے خاندان اورکنبوں کواسمبلیوں میں بھیجنے کی کیاضرورت تھی۔۔؟کیاوزیراعظم عمران خان ،پرویزخٹک اورپی ٹی آئی کے دیگرذمہ داروں کویہ نہیں معلوم کہ ایک ہی سیاستدان کی بیوی،بھابھی،بھانجی ،سالی اوربھتیجی پرنوازشات کی بارش کرنے کولوگ موروثی سیاست کانام دیتے ہیں ،پی ٹی آئی جومخصوص نشستیں قربانی کے گوشت کی طرح اقرباء میں بانٹی گئیں انہی پراگرعنبرین سواتی جیسے مخلص اورقربانی دینے والے کارکنوں کوآگے لایاجاتاتوکونساآسمان گرتایاکونسی قیامت برپاہوتی۔

۔؟میرٹ میرٹ کی رٹ لگانے والے یہ توبتائیں کہ راولپنڈی ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کاٹکٹ جس کودیاگیاہے کیایہ بھی میرٹ ہے۔۔؟ہم میرٹ شیرٹ کی کہانیوں میں نہیں پڑتے نہ ہی ہمارے پاس میرٹ کوناپنے کاکوئی پیمانہ ہے لیکن اتناضرورکہتے ہیں کہ مخلص اورقربانی دینے والے کارکنوں کونظراندازکرکے تحریک انصاف نے جس طرح دیوارسے لگادیاہے اس نے موروثی سیاست کی یادپھرسے تازہ کردی ہے۔

ہم تحریک انصاف اورعمران خان کوملک میں تبدیلی کی کرن اورامیدسمجھ رہے ہیں لیکن یہاں بھی اگرموروثی سیاست کاکھیل جاری رہے گاتوپھرپی ٹی آئی اورباقی سیاسی پارٹیوں میں کیافرق باقی رہے گا۔۔؟ہم وزیراعظم عمران خان سے بس اتنی ہی گزارش کرسکتے ہیں کہ یہ خان ،نواب،وڈیرے،چوہدری ،رئیس اورسائیں آپ کواوربھی بہت مل جائیں گے لیکن 22سالوں سے قربانیاں دینے اورطرح طرح کی صعوبتیں برداشت کرنے والے یہ مخلص اورایماندارکارکن آپ کوپھرکہیں نہیں ملیں گے،اس لئے اگرہوسکے توان دکھیارے کارکنوں کی خبربھی لے لیں ،ان کوبھی تبدیلی کے حقیقی سفرمیں اپنے ساتھ شامل کرلیجئے،خان صاحب آپ نے اس ملک میں انصاف کاعلم بلندکیا،آپ کی حکمرانی میں بھی اگرسیاسی ورکراپنے حقوق سے محروم رہیں توپھراس ملک میں سیاسی کارکنوں کاکوئی حال نہیں ہوگا،ماضی کی طرح پھرآئندہ بھی ہرلیڈراورقائدان غریبوں کوٹشوپیپرکی طرح استعمال کرکے ان کاستحصال کریں گے،اس لئے آگے بڑھےئے اورتحریک انصاف کے ان مایوس اورمظلوم کارکنوں کوگلے سے لگاےئے،یہی غریب کارکن آپ کی کامیابی کاذریعہ بنے ہیں ،آپ آج ان کارکنوں کی قربانیوں اوردعاؤں کی بدولت ملک کے 22کروڑعوام کے وزیراعظم ہیں ،یہ کارکن اگرآج آپ کے ساتھ نہ رہے توپھرآپ کایہ اقتداربھی ہرگزباقی نہیں رہے گا،اس لئے سیاسی کارکنوں کی قدرکیجئے،ان کی اشک شوئی کی جائے،ان غریبوں کے آنسواگریونہی بہتے رہے توپھر حالات بدلنے اوروزیراعظم ہاؤس سے اڈیالہ جیل جانے میں ٹائم نہیں لگے گا۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :