
روک سکوتوروک لو
پیر 22 اپریل 2019

عمر خان جوزوی
(جاری ہے)
تحریک انصاف کی نئی نویلی حکومت اگرمیکے سے اتنے بچے نہ لیکر آتی توحالات اس نہج تک کبھی نہ پہنچتے۔
حکومت جی کے ساتھ میکے سے آنے والے نافرمان اوربدمست بچوں نے توباپ کی سادگی، غربت،شرافت اورایماندار ی کاکوئی خیال رکھااورنہ ہی حکومت ماں جی کے شرم وحیاکاکوئی لحاظ رکھا۔ان بچوں کی جانب سے ہنی مون پیریڈکے دوران ہی اپنی ضداوراناکے صدقے من پسندوزارتوں کاحصول اوراباجی کے مشوروں کے بغیرگھرکے معاملات میں بے جامداخلت نے نہ صرف گھربلکہ چندہی مہینوں میں پورے سسرال کوہی ہلاکے رکھ دیاہے۔بغیرکسی پڑھائی اورٹریننگ کے ہرمرض کی دوااورہرشعبے کے نام نہادماہربننے والے پی ٹی آئی کے ان بچھڑوں کے سیاسی کھیل کودنے ملک کی معیشت سمیت اکثرشعبوں کاایساستیاناس کیاکہ آج کراچی سے گلگت اورمکران سے چترال تک ملک کاہرغریب سرپکڑنے،چیخنے اورچلانے پرمجبورہے۔وفاقی کابینہ میں شامل بیرون ممالک سے امپورٹ اورایکسپورٹ شدہ نام کے ماہراوردیانتداروزیرجوکل تک آئی ایم ایف پرہزاربارلعنت بھیج کرتھوکتے تھے آج وہ اپنی اسی تھوک کوبڑی ڈھٹائی اوربے شرمی کے ساتھ چاٹ رہے ہیں ۔عوام نے وزیراعظم عمران خان کوامیدکی آخری کرن سمجھ کرعام انتخابات میں تحریک انصاف کوووٹ دےئے لیکن میکے سے آنے والے پی ٹی آئی کے ان بچھڑوں نے چندہی مہینوں میں عمران خان کوبدسے بدنام کرکے نئی نویلی حکومت کی ناک کاٹ ڈالی ہے ۔ان وزیروں اورمشیروں کی وجہ سے عوام نئی حکومت سے بدظن ہوچکے ہیں ۔پی ٹی آئی کے ان بچھڑوں اورسابق وزیراعظم نوازشریف اورآصف علی زرداری کے چیلوں میں کوئی زیادہ فرق نہیں ۔نوازشریف اورآصف علی زرداری کے چیلے جس طرح کام سے زیادہ دم ہلاتے تھے ان سے بھی زیادہ دم ہلانے والایہ کام آج پی ٹی آئی کے یہ بچھڑے وزیراورمشیرکررہے ہیں ۔مدینے کی ریاست میں پہلے حکمرانوں نے اپنے پیٹ پرپتھرباندھے پھررعایاکواس کی ترغیب دی لیکن نئے پاکستان کومدینے جیسی ریاست بنانے کے دعویدارخودآج ایک ایک وقت میں دس دس روٹیاں توڑرہے ہیں مگررعایاکوایک وقت میں ایک روٹی کھانے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ملک کے معاشی حالات اگراتنے خراب ہیں توپھریہ وزیراورمشیربھاری تنخواہوں اورمراعات سے دستبردارکیوں نہیں ہوتے۔۔؟عوام کوپیٹ پرپتھرباندھنے کادرس دینے والے پہلے اپنے پیٹ پرچھوٹی سی کنکری کیوں نہیں باندھتے۔۔؟اقتدارمیں آنے والوں کی عیاشیوں اورحرام خوریوں کے لئے خزانہ کبھی خالی نہیں ہوتانہ معاشی حالات کبھی خراب ہوتے ہیں لیکن بات جب ایک وقت کی روٹی کے لئے ترسنے ،تڑپنے اوررلنے والے غریب عوام کی آتی ہے توپھرخزانہ بھی خالی ہوتاہے اورمعاشی حالات بھی ٹھیک نہیں ہوتے ۔کیاخزانہ بھرنے اورمعاشی حالات ٹھیک کرنے کاٹھیکہ غریبوں نے ہی لیاہے۔۔؟بھاری تنخواہیں اورمراعات حکمران اوران کے چیلے لیں۔ عیاشیوں پرعیاشیاں وزیراورمشیرکریں ۔ قوم کے خزانے کوباپ داداکی جاگیرسمجھ کرحکمران ہڑپ کریں لیکن پھربھریں غریب۔یہ کونساانصاف اورکہاں کاقانون ہے۔۔؟دوروپے کی ماچس کی ڈبی پربھی غریبوں سے ایک روپے کاٹیکس لیاجائے۔پھرجب حکمرانوں کی عیاشیوں اورشراب وکباب کی محفلیں سجانے کے لئے پیسے تھوڑے کم ہوجائیں توپھرقرض اتاروملک سنوارو،وزیراعظم سیلاب زدگان وڈیمزفنڈاوردیگرطریقوں سے مداریوں کی طرح غریبوں کی جیبوں کوٹٹولناشروع کردیاجائے۔اقتدارمیں آنے والے ہرحکمران اوراس کے چیلوں نے اقتدارمیں آنے کے بعدہمیشہ قومی خزانے کولوٹ کراپنے لئے جائیدادیں بنائیں۔حکمرانوں کاکوئی چھوٹاسے چھوٹاچیلابھی آج کروڑوں اوراربوں میں کھیل رہاہے۔ہرحکمران اورسیاستدان نے ،،ملک وقوم کی خدمت،،کے نام پرغریبوں کاخون نچوڑاورچوس کراپنے لئے دنیامیں بڑے بڑے تاج اورتاج محل بنائے۔سادگی میں آنکھیں کھولنے اوراسی سادگی میں مرنے والے اس ملک کے غریب عوام کوسادگی اورکفایت شعاری کادرس دینے دینے والے وزیراعظم عمران خان کی کابینہ اورٹیم میں بھی ایسے ایسے اژدھے زبان پھیلائے بیٹھے ہیں جوکروڑوں اوراربوں کے مالک ہیں ۔غریبوں کوایک روٹی کھانے کی ترغیب دینے کی بجائے یہ اژدھے اگراپنے مال کاچوتھائی حصہ بھی ملک کے نام کردیں تونہ صرف ملک میں جاری یہ معاشی بحران ختم ہوجائے گابلکہ وزیراعظم عمران خان کوملک چلانے کے لئے پھرکسی اورکے آگے ہاتھ اوردامن بھی پھیلانانہیں پڑے گامگرایساممکن نہیں کیونکہ غریب کی ایک روٹی پربھوکے کتوں کی طرح نظررکھنے والے ان سیاسی مداریوں کااتنادل اورگردہ کہاں۔۔؟ کہ وہ اپنے مال کا کچھ حصہ ملک وقوم کے نام کردیں۔جن لوگوں کاکام ہی غریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننااوران کی جیبوں کوٹٹولناہووہ بھلاملک وقوم کولقمہ کیسے دے سکتے ہیں ۔۔؟موجودہ حکمرانوں کوتواپنے علاوہ سابق تمام حکمران اورسیاستدان چوروڈاکونظرآتے ہیں ان کے سیاسی درس سن کریوں محسوس ہوتاہے کہ اس ملک میں ان کے علاوہ کوئی ایمانداراورمحب وطن نہیں مگرانتہائی معذرت کے ساتھ دوسروں کوایک روٹی کھانے کی ترغیب دے کرخودایک ایک وقت پردس دس روٹیاں توڑنے والے نہ ایماندارہوسکتے ہیں اورنہ ہی محب وطن۔ایمانداری اورحب الوطنی کاتقاضاتویہ ہے کہ خودروکھی سوکھی کھاکرملک کی ترقی اورقوم کی خوشحالی کے لئے جانی اورمالی قربانی دی جائے مگریہاں تومعاملہ ہی الٹ ہے۔خودکوایماندارکہنے اورملک کومدینے جیسی ریاست بنانے کے دعوے کرنے والے اپنے پیٹ پرذرہ ظلم کرناتوگوارہ نہیں کررہے لیکن رعایاکوایک روٹی پرقناعت وصبرکی تلقین کررہے ہیں ۔واقعی بادشاہ ایسے ہی ہوتے ہیں ۔جب بھی ملک وقوم پرکوئی مشکل یاکوئی امتحان آتاہے توپھریہ شاہی لوگ کسی کو دہی چاول اورکسی کوایک روٹی کھانے اورکسی کوٹماٹرسے دوررہنے کے مفت مشورے دیتے ہیں ۔جوقیمتی مشورے یہ اقتدارمیں آنے کے بعدعوام کودیتے ہیں انہی مشوروں پردس فیصدبھی اگریہ خودعمل کریں تودنیامیں کسی غریب کوبھوک سے ایڑھیاں رگڑنے اوربلبلانے کی نوبت ہی نہ آئے۔اس ملک کے غریب توانہی بادشاہ ٹائپ حکمرانوں کے ہاتھوں برسوں سے قربانیوں پرقربانیاں دے رہے ہیں لیکن ملک میں معاشی بحران کے نام پرغریبوں کوایک روٹی کھانے کی ترغیب اورمشورہ دینے والے حکمران ذرہ ایک منٹ کے لئے اپنے گریبان میں جھانکیں کیاوہ ایک روٹی پرگزارہ کرپائیں گے۔۔؟ مال ،دولت اورطاقت کے نشے میں مدہوش حکمران روٹی روٹی کرکے غریبوں کی غربت کامذاق اڑاکراللہ کے عذاب کودعوت نہ دیں ۔رزق کاوعدہ جس رب نے کیاہے وہ غریبوں کو ان حکمرانوں سے بھی بہتررزق دے رہاہے۔ غریبوں کوایک روٹی کھانے کی ترغیب اورمشورے دینے والے پہلے اپنے پیٹ کی فکرکریں پھرغریبوں کومشورے دیں ۔یہ پرانانہیں نیاپاکستان ہے اب عوام ایک اوردونہیں ایک ایک وقت میں تین تین روٹیاں کھائیں گے تم روک سکوتوروک لو۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
عمر خان جوزوی کے کالمز
-
دینی مدارس کاموسم بہار
ہفتہ 19 فروری 2022
-
اصل ایوارڈ توعوام دیں گے
منگل 15 فروری 2022
-
5فروری۔۔یوم یکجہتی کشمیر؟
ہفتہ 5 فروری 2022
-
تبدیلی۔۔ہمیشہ یادرہے گی
جمعرات 3 فروری 2022
-
عوام کے اصل مجرم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
ایک کالم بہنوں کے نام
جمعرات 20 جنوری 2022
-
مری میں انسانیت کاقتل
منگل 11 جنوری 2022
-
منی بجٹ۔۔عوام کامزیدامتحان نہ لیں
بدھ 5 جنوری 2022
عمر خان جوزوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.