کشمیر میں بھی انسان ہیں

ہفتہ 18 جولائی 2020

Umer Nawaz

عمر نواز

کہتے ہیں جانوروں کے بھی حقوق ہوتے ہیں لیکن مجھے تو اس بات پر یقین نہیں آرہا ہے کیوں کہ جب سے کچھ پڑھنے لکھنے یا سننے کا قابل ہوا ہو تو میں نے تو ہر روز مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی داستان ہی سنی ہے پھر کیا کشمیر کے لوگوں کے حقوق نہیں ان پر مظالم کیوں ؟ اگر حقوق جانوروں کے بھی ہیں پھر کشمیری ماؤں کے سامنے ان کے جوان بیٹوں کے اوپر تشدد کیا جاتا ہے کہاں ہیں انسانی حقوق کی وہ تنظیمں یا پھر کشمیر ان کو نظر نہیں آتا بھائیوں کے سامنے بھہنوں کی عصمت لوٹی جارہی ہے بندوق کے ضرور پر کہاں ہیں خواتین کے عالمی حقوق کی تنظیمیں یا پھر ان تنظیموں کو بھارت سے ڈر لگتا کون سنے گا ان کشمیری ماؤں کی فریاد کون ہے جو ان کو ان کے حقوق دلوائے گا یا پھر یہ تنظیمیں دیکھاوے کے لیے ہیں اس سے بڑھ کر یہ کچھ نہیں کرسکتی پچھلے ستر سال سے مقبوضہ کشمیر میں اسی طرح سے ہی ظلم ہورہا ہے کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے نا تو ان کو برابری کے حقوق دے جاتے ہیں برابری کے حقوق درکنار ان کو تو انسانوں کے حقوق بھی نہیں دیے جارہا کشمیر کے لوگوں کے لیے تعلیم نہیں ان کے لیے صحت کا اس طرح کا نظام نہیں دنیا تو یہ کہتی ہے کہ قیدیوں کو بھی تعلیم دینی چاہیے اور بہت سے ملکوں میں جیلوں کے اندر قید قیدیوں کو تعلیم کی مکمل اجازت ہے اور جو تعلیم حاصل کرنا چاہیے اس کی مدد بھی کی جاتی ہے لیکن مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو تعلیم سے بھی محروم رکھا جارہا ہے کیا بھارت ایٹم بمب بناتا رہے گا کبھی کشمیر کے اندر یونیورسٹی بھی بنائے گا جب بھی بھارت میں نئی حکومت آئی اس نے مبوضہ کشمیر کے مظلوم لوگوں کے اوپر ظلم کے پہاڑ ڈھائے کوئی اس کا جواب بھی دے گا ؟کیا بندوق کے ضور پر کسی کے حقوق سلب کیے جاسکتے ہیں ؟ بندوق کے ضور پر کسی کی آزادی سلب کی جاسکتی ہے ایک دن ضرور آئے گا جب کشمیری لوگ آزاد ہونگے جب برہان وانی اور کشمیری ماؤں کے  ان بیٹوں کی جدودجہد ضرور رنگ لائے گی وہ دن دور نہیں ایک سال ہوگیا ہے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگے ہوئے کیا دنیا کو معلوم نہیں کہ کرفیو کیا ہوتا ہے دنیا نے اب دیکھ لیا ہے عہد کرونا میں کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو کیا ہوتا ہے لیکن کشمیری عوام تو اس کرفیو میں پچھلے ایک سال سے زندگی گزار رہے ہیں یہ کشمیری عوام کا نہیں بلکہ اقوام متحدہ کا امتحان ہے کہ کیا کررہی ہے اقوام متحدہ اس کو یہ سب کچھ کیوں نظر نہیں آرہا ہے کہاں ہے سکیورٹی کونسل یا پھر یہ سفید ہاتھی ہے بس یا نام کی ہی سکیورٹی کونسل ہے جنرل اسمبلی کہاں سوئی ہوئی ہے اس کی آنکھوں سے بھی ہٹی اتارنے کی ضرورت ہے اور اس کو بھی جگایا جاوہ بھی دیکھ لے کہ کس طرح کشمیری عوام کا خون بھایا جارہا ہے او آئی سی بھی اسی طرح لمبی تان کر سوئی رہے گی یا پھر آپس میں ہی دستو گریبان ہوتی رہے گی کیا آپ کو مقبوضہ کشمیر کے لوگ جو اس کرفیومیں ہیں وہ نظرنہیں آرہے کب تک اس غفلت کے آپ مرتکب ہوتے رہو گے بہادر کشمیریوں کا لہو آپ کو پکار رہا ہے خدارا جاگ جاؤ ایک سارک کی تنظیم بھی تھی اس کو بھی کچھ نظر آتا ہے یا نی یا پھر وہ بھی اسی طرح خاموش تماشائی بنی رہے گی بھارت کے بیانک چہرا تو دنیا کے سامنے آیا ہی ہے لیکن اس کے ساتھ ان اداروں کے چہروں سے بھی پردہ اتر گیا ہے جو خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جن کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کے اوپر ہوتے ہوئے ظلم نظر نہیں آرہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :