Live Updates

پاکستان کی سیاست میں تلخیاں تو کم ہوں گی لیکن احتساب کی گرمی کم نہیں ہو گی ‘ فواد چوہدری

اگر ہم احتساب نہیں کریں گے اور این آر او کی طر ف جائیں گے تو ووٹرز کے ساتھ غداری ہو گی، 2019ء میں معاشی منزل کی طرف بڑھیں گے شریف اور زرداری خاندان کا طریقہ واردات مشترک ہے ،دونوں نے اپنے ادوار میں ایک دوسرے کے مفادات کے تحفظ کیلئے مک مکا کیا ہوا تھا جس ادارے کو ہاتھ لگائیں پتا چلتا ہے وہ اندر سے کھوکھلا ہے، سابقہ حکمرانوں نے اداروں میں اپنے لوگوں کو بٹھا کر انہیں بزنس پارٹنر بنایا جب ذاتی لوگوں کو بٹھا کر بزنس کرتے ہیںتو اس سے ملک نیچے جاتے ہیں اور پاکستان کیساتھ یہی کچھ ہوا ،خوشحالی کیلئے اصلاحات کا عمل جاری ہے جو پکڑا جاتا ہے وہ منسٹر انکلو میں منتقل ہو جاتا ہے ،وہاں سکیورٹی ملی ہوئی ہے ، مفت بجلی اور گیس ملی ہوئی ہے اور کاغذوں میں یہ لوگ قید ہیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب سے خطاب

ہفتہ 5 جنوری 2019 19:58

پاکستان کی سیاست میں تلخیاں تو کم ہوں گی لیکن احتساب کی گرمی کم نہیں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2019ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاست میں تلخیاں تو کم ہوں گی لیکن احتساب کی گرمی کم نہیں ہو گی ،اگر ہم احتساب نہیں کریں گے اور این آر او کی طر ف جائیں گے تو یہ ووٹرز کے ساتھ غداری ہو گی ، ، 2018ء میں سیاسی منزل حاصل کی انشا اللہ 2019ء میں معاشی منزل کی طرف جانے کی کوشش کریں گے، شریف اور زرداری خاندان کا طریقہ واردات مشترک ہے اور دونوں نے اپنے ادوار میں ایک دوسرے کے مفادات کے تحفظ کیلئے مک مکا کیا ہوا تھا ،جس ادارے کو ہاتھ لگائیں پتاچلتا ہے وہ اندر سے کھوکھلا ہے، سابقہ حکمرانوں نے اداروں میں اپنے لوگوں کو بٹھا کر انہیں بزنس پارٹنر بنایا اور جب آپ ذاتی لوگوں کو بٹھا کر بزنس کرتے ہیںتو اس سے ملک نیچے جاتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ یہی کچھ ہوا ہے ، عوام کی زندگیوں میں بہتری اور خوشحالی لانے کیلئے اصلاحات کا عمل جاری ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان اقبال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ ہم کئی عشروں سے تلخیوں میں گھرے ہوئے ہیں ، تلخیاں ابھی بھی ہیں لیکن ہم کوشش کریں گے اوریہ کم بھی ہوں گی ۔ انہوںنے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں تمام اداروں میں اصلاحات لے کر آرہے ہیں جس سے میڈیا ورکرز کی زندگیوں میں بھی بہتری نظر آئے گی ۔

ہم نے آتے ہی ویج بورڈ کو مکمل کیا اور اگلے ہفتے اس کی میٹنگ ہونے جارہی ہے ۔ ہم نے ایڈ ورٹائزنگ پالیسی میں اصلاحات متعارف کرائی ہیں ،اس سے پہلے ادارے حکومت کے براہ راست کلائنٹ نہیں ہوتے تھے بلکہ ایڈ ورٹائزنگ ایجنسیاں ہوتی تھیں ہم نے ان کے کردار کو کم کیا ہے اور براہ راست ادارے ہمارے کلائنٹ ہوں گے او رہم ان سے براہ راست ڈیل کریں گے ۔

اداروں نے کمٹنٹ کرنی ہے کہ جو بھی کارکن صحافی انہیں تنخواہیں دی جائیں گی اور ادائیگیاں اس سے منسلک ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم گھٹن کے ماحول میں رہے ہیں۔ 1980ء کی دہائی سے بڑے کرائسز دیکھے ہیں ،جب روس اور امریکہ افغانستان میں آئے تو وہ ہم سے پوچھ کر نہیں آئے ، اسامہ بن لادن نے نیو یارک میں بم مارا تو وہ پاکستان سے پوچھ کر نہیں گیا تھا، امریکہ نے دوبارہ افغانستان پر قبضہ کیا تو ہم سے نہیں پوچھا لیکن ان تینوں واقعات کے اثرات ہمارے معاشرے پر آئے۔

جب کوئی واضح چیز ہو تو قومیں اکٹھی ہوتی ہیں لیکن جب کسی قوم کے سامنے بلیک اینڈ وائٹ ہو تو تقسیم پیدا ہوتی ہے اور اس معاملے پر ہماری قوم تقسیم ہوگئی ، مسائل اور سوچ کا انداز تبدیل ہو گیا ، اس کے بعد رہی سہی کسر پولیٹیکل ایلیٹ کلاس نے پوری کر دی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جس ادارے کو ہاتھ لگائیں پتہ چلتا ہے کہ وہ اندر سے کھوکھلا ہے ، پی ٹی وی ، ریڈیو ،سٹیل مل ، پی آئی جسے دیکھیں اندر سے کھوکھلے ہیں ۔

وزیر اعظم عمران خان کی آصف زرداری یا نواز شریف سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ، پولنگ سٹیشنزپر ڈیوٹی دینے والے پندرہ ، بیس لوگوں کو پی ٹی وی اور سرکاری خبر رساں ادارے میں بھرتی کرا دیا گیا ،ایسے تو کوئی نہیں ہر ا سکتا ، تنخواہ یہ حکومت سے لیں اور اور کام کسی اور کیلئے کریں ۔ ایم کیو ایم کی الطاف حسین نے کراچی میں ایسا کیا ، یہی کچھ خورشید شاہ اینڈ کمپنی نے پی آئی اے ، سٹیل مل اور باقی اداروں میں کیا ، یہی کچھ مسلم لیگ (ن) نے باقی اداروں میں کیا ۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ میں کون 272لوگ ملوث ہیں ان میں کوئی گورنر سٹیٹ بینک ، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک ، چیئرمین ایس ای سی پی ، بینکوں کے صدور ہیں۔ ان لوگوں کو اداروں میں بزنس پارٹنر کے طور پر بٹھایا گیا ، جب آپ اداروں میں اپنے لوگوں کو بٹھا کر ذاتی کام لیں گے تو تو ادارے تو نیچے جائیں گے اور اسی سے ملک نیچے جاتے ہیں اور یہی پاکستان کے ساتھ ہوا ہے ۔

اپنے لوگوں کوبزنس پارٹنر بنایا گیا او ران کے ذریعے پیسے باہر بھجوائے گئے جس سے ملک کو بے انتہامعاشی نقصان ہوا ۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی کو جب حکومت ملی تو معاملہ اس سے بھی گھمبیر تھا جس کا ہم اپنی جلسوں میں ذکر کر رہے تھے ، جب وزیر اعظم عمران خان اپنا دفتر کھولتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس سال ڈھائی ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں نہیںتو پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گاجبکہ ہمارے فارن ریزرو میں پانچ سے چھ ارب ڈالر پڑے ہیں ۔

ایسی صورتحال میں یا ہم ڈیفالٹ کر جاتے یا بیرون ممالک دوستوں سے رابطے کرتے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے فائرفائٹنگ کی اور سعودی عرب، چین اور یو اے ای گئے اور ہمیں ابتدائی استحکام ملا اور ادائیگیوں کا توازن ٹھیک ہو گیا ۔ اس کے بعد ہم نے انڈسٹرلائزیشن کی بنیاد رکھی اورایکسپورٹ والی انڈسٹری کو سبسڈی دی تاکہ ہم خطے کے دیگر ممالک سے مقابلے کے قابل ہو سکیں ، ہم مینو فیکچرننگ ملک بنے اور آج الحمد اللہ ہماری ایکسپورٹ بڑھ رہی ہیں اور امپورٹس کم ہو رہی ہیں ،ا وو ر سیز کی جانب سے بھیجے جانے والے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ، ہم نے تین ماہ فائرفائٹنگ کی اور مسائل پر قابو پایا اور انشا اللہ آئندہ چھ ماہ میں معیشت کو بنیاد ملے گی ۔

2018ء ہماری سیاسی منزل کا سال تھا جبکہ 2019معاشی منزل کی طرف جانے کی کوشش کریں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ سیاست میں ذاتی تلخیاں نہیں ،نواز شریف اور زرداری پر بنایا ہوا ایک بھی مقدمہ ہمارا نہیں ،ایک بھی تحقیقاتی افسر ہمارا لگایا ہوا ہے اور نہ گو اہ ہمارے ہیں۔ 2015ء میں جب تحقیقات شروع ہوئیں تو 2016ء میں چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کر کے کہا کہ ایان علی اور بلاول ہائوس کے بل ایک ہی اکائونٹ سے ادا ہوئے ہیں ، پھر یہ دو سال کیوں خاموش رہے کیوں کارروائی نہیں ۔

ان میں مک مکا چل رہا تھا کہ آپ ہمارے اور ہم آپ کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ عمران خان نے اور پی ٹی آئی کی حکومت نے صرف یہ کیا کہ اداروں کو کہا کہ آپ نے تحقیقات کرنی ہیں ہمارا بندہ ہو یا دوسر ی طرف کا اورلحاظ نہ کرو ،آج ہوشربا داستانیں سامنے آئی ہیں ، سمگلرز کی کہانیاں اور ناول بھی پیچھے رہ گئے ہیں اور جیسی فلمیں ہمارے ہاں چلی ہیں لوگ جیمز بانڈ 007کو بھول گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں کا طریقہ واردات مشترک ہے ، دونوں نے جعلی کمپنیاں اور اکائونٹ بنائے ، دونوں کا کوئی کاروبار نہیں تھا لیکن جب انہیں پکڑیں تو کہتے ہی کہ سیاست میں تلخی لا رہے ہیں ۔ ہمیں اسی کا مینڈیٹ ملا ہے ، اگر ہم احتساب نہیںکریں گے اور این آراو کی طرف جائیں گے تو ہم اپنے ووٹر سے غداری کر رہے ہیںپھر ووٹر ہمیں حق نہیں دیتاکہ ہم حکمرانی کریں ۔

انشا اللہ پاکستان میں تلخیاں کم ہوں گی لیکن احتساب کی گرمی وہ کم نہیں ہو گی چاہے اس میں ہمارے یا اپوزیشن کے لوگ ہوں ۔ ماضی میں تو میرا حاجی بگو، میں تیرا حاجی بگو کا سلسلہ چلتا رہا لیکن ہم احتساب پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے اور یہی ہمارا مینڈیٹ ہے۔ایسا نہیں ہو سکتا کہ یہ لوگ اسمبلیوں کو تختہ مشق بنائیں ۔ جو پکڑا جاتا ہے وہ منسٹر انکلو میں منتقل ہو جاتا ہے اور انہیں وہاں سکیورٹی ملی ہوئی ہے ، مفت بجلی اور گیس ملی ہوئی ہے اور کاغذوں میں یہ لوگ قید ہیں ، اسمبلی نیب کا بورڈ آف گورنرز بنا ہوا ہے ، وہاں غریب آدمی یااصل مسائل پر بات نہیں ہوتی ،یہ اپنی تقریریں کرتے ہیں کہ میں معصوم ہوں اور اسمبلی اجلاس ختم ہو جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں اور 2019ء معاشی مستقبل کی طرف بڑھیں گے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات