آئی ایم ایف ، چین اور ایشین بینک کے ساتھ شرائط پارلیمنٹ کو بتائی جائیں ،خورشید شاہ کا مطالبہ

ہماری سیاسی لڑائی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ،عوام کی بہتری اور معیشت کو سنبھالنے کے معاملے پر سیاست نہیں کرینگے، ،موجودہ حکومت نے مختصر ترین وقت کی تباہی کردی ، وزیر خزانہ کو ہٹادیا گیا ،8 ماہ میں ناکامی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا ،معلوم نہیں سب سے زیادہ قربانیوں کے باوجود کیوں ہمیں دہشت گرد کہا جارہا ہے، حکمران بتائیں 9 ماہ میں الزام تراشیاں کرنے کی بجائے کیا کیا ہے ایمنسٹی سکیم اور آئی ایم ایف کی مخالفت کرنے والے کیوں ادھر جارہے ہیں ،مدارس اصلاحات کی بات سمیت دیگر مسائل اگر وزرا ء اٹھاتے تو بہتر ہوتا ، ہر ادارے کو اپنے اپنے دائرے میں رہنا چاہیے، ایسے لگتا ہے عمران کو صرف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، ہم پاک فوج کو دنیا میں اپنی طاقت کے طور پر متعارف کراتے ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 30 اپریل 2019 15:54

آئی ایم ایف ، چین اور ایشین بینک کے ساتھ شرائط پارلیمنٹ کو بتائی جائیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف ، چین اور ایشین بینک کے ساتھ شرائط پارلیمنٹ کو بتائی جائیں ،ہماری سیاسی لڑائی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ،عوام کی بہتری اور معیشت کو سنبھالنے کے معاملے پر سیاست نہیں کرینگے، ،موجودہ حکومت نے مختصر ترین وقت کی تباہی کردی ، وزیر خزانہ کو ہٹادیا گیا ،8 ماہ میں ناکامی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا ،معلوم نہیں سب سے زیادہ قربانیوں کے باوجود کیوں ہمیں دہشت گرد کہا جارہا ہے، حکمران بتائیں 9 ماہ میں الزام تراشیاں کرنے کی بجائے کیا کیا ہے ایمنسٹی سکیم اور آئی ایم ایف کی مخالفت کرنے والے کیوں ادھر جارہے ہیں ،مدارس اصلاحات کی بات سمیت دیگر مسائل اگر وزرا ء اٹھاتے تو بہتر ہوتا ، ہر ادارے کو اپنے اپنے دائرے میں رہنا چاہیے، ایسے لگتا ہے عمران کو صرف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، ہم پاک فوج کو دنیا میں اپنی طاقت کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء سید خورشید شاہ نے کہاکہ جمہوری نظام کی سب سے اچھی بات یہ ہے عوام کے مسائل پر بات ہوتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک سیاسی کارکن کے طور پر یہ ہماری آئینی ذمہ داری بھی بھی ہوتی ہے،اس بات کا سیاستدان کو احساس ہونا چاہیے کہ عوام سے کیا وعدے کر کے آتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ نام سیاست کا استعمال کرتے ہیں اور کام اپنا کرتے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارے نظام کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ عوامی مسائل پارلیمنٹ میں اجاگر ہوتے ہیں ،جس میں احساس نہیں وہ انسان نہیں۔ انہوںنے کہاکہ افسوس کی بات ہے کہ سیاستدانوں میں بے حسی آچکی ہے، نام سیاست کا استعمال کرکے کام کچھ اور کرے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے عوام کے ساتھ کی گئی کمٹمنٹ کی بجائے بھوک کی آگ میں جھونک دیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہر پارٹی غریب عوام کی بات کرتی ہے، انکے مسائل اجاگر کرکے جذباتی کرتے ہیں مگر اقتدار میں آتے ہی بھول جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس حکومت نے ایک نئی کہانی شروع کی پہلے انکار کیا اور پھر اسی آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وہ معاشی انقلاب، پاؤں پر کھڑا کرنے اور قرضوں کے خاتمے کے دعوے کئے مگر آتے ہی 71 سالہ تاریخ میں بڑا قرض لے لیا ۔

انہوںنے کہاکہ اب حکمران کہتے ہیں ملک میں کچھ نہیں تھا اور اب ہم نے قرض کیا۔ انہوںنے کہاکہ 2013ء میں گروتھ 5.8 اور اب 2.4 ہے ، زرعی ترقی بھی کم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی 2013 میں 5.3 تھی اور اب یہ 9 کی حد کراس کررہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جن حالات میں ہم آئی ایم ایف سے قرضے لے رہے ہیں وہ ناقابل برداشت ہیں مگر چارہ بھی کوئی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں آئی ایم ایف، چین اور ایشین بینک کے ساتھ شرائط پارلیمنٹ کو بتائیں۔

انہوںنے کہاکہ ہماری سیاسی لڑائی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے مگر عوام کی بہتری اور معیشت کو سنبھالنے کے معاملے پہ سیاست نہیں کرینگے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ کو ہٹادیا گیا ،8 ماہ میں ناکامی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں کہتے ہیں آپ نے چار وزرائے خزانہ تبدیل کئے ہیں ۔خورشید شاہ نے بتایاکہ ن لیگ کے ساتھ اتحاد ہوا تو اس وجہ سے اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ لگایامگر وہ خود چلے گئے ۔

انہوںنے کہاکہ شوکت ترین بھی اپنے کاروبار کی وجہ سے چھوڑ کر گئے وہ آج بھی زندہیں آپ ان سے پوچھ لیں ۔ خورشید شاہ نے کہاکہ اس کے بعد حفیظ شیخ آئے ،حفیظ شیخ پونے تین سال ہمارے ساتھ رہے اسی دور میں قرضے بڑھے، اسی وجہ سے انہیں جدا کیا جو اب ان کے ساتھ ہیں ۔خورشید شاہ نے کہاکہ ہمارے دور میں معاشی صورتحال بدتر تھی، گندم تک نہیں تھی لیکن اس کے بعد 2008ء میں گندم کو درآمد کی بجائے برآمد شروع کردی ۔

انہوںنے کہاکہ سوات کی سب سے بڑی ہجرت ہمارے دور میں ہوئی اور پھر تین ماہ بعد وہ واپس چلے گئے۔ انہوںنے کہاکہ 2010ء، 2011ء کے سیلاب کے باعث تباہی تھی مگر ہم نے اس وقت بھی مسائل کو سنبھالا ۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کے دور میں 80 لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں 125 فیصد اضافہ کیا، پنشن میں 100 فیصد اضافہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پہلا سوشل پروگرام تھا جس میں 40 لاکھ بیوہ خواتین کو سہارا دیا گیا ۔

خورشید شاہ نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ کو ہم نے اپنے دور میں بہتر کیا اور وفاق کا شیئر 46 فیصد پر لے کر گئے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے مختصر ترین وقت کی تباہی کردی ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے دور میں قدرتی آفت کے ساتھ دہشت گردی کا زور تھا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کبھی دہشت گردوں کا ساتھ نہیں دیا، نہ ہی ایسے بیان دیئے۔انہوںنے کہاکہ معلوم نہیں آج سب سے زیادہ قربانیوں کے باوجود کیوں ہمیں دہشت گرد کہا جارہا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے بتایا کہ گورننس کس کو کہتے ہیں، موجودہ دور میں چار چار آئی جی تبدیل کئے جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ سے لڑنا نہیں چاہتے مگر یہ سمجھے کہ ہم ڈر گئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ صرف اتنا بتائیں کہ 9 ماہ میں الزام تراشیاں کرنے کی بجائے کیا کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ابھی تک ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں آئی کیونکہ حکمرانوں نے باہر جاکر کرپشن ، لوٹ مار کا پراپیگنڈا کیا۔

انہوںنے کہاکہ آج پہلی بار ملک میں ڈالر کی قیمت کا تعین نہیں ہوسکا ۔ انہوںنے کہاکہ 18.7 کی ایکسپورٹ اور 21 بلین کی امپورٹ تھی مگر ہم نے ایکسپورٹ کو 25 بلین ڈالر پر لے گئے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آج 46 بلین ڈالر کا گیپ ہے اسے آپ کیسے پر کرینگے کیونکہ آپ کے پاس گالم گلوچ کے سوا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔خورشید شاہ نے کہاکہ کراچی سندھ کا دارلحکومت ہے جہاں سب رہتے ہیں ،کیا ایم کیو ایم کراچی کو یمن اور شام بنانا چاہتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کو اس حوالے سے ایم کیو ایم کے منہ نہیں لگنا چاہیے۔خورشید شاہ نے کہا کہ اسد عمر نے درست کہا تھا کہ عوام کی چیخیں نکلیں گی اور آج ایسا ہی ہورہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ واحد حکومت ہے جس نے ایک سال میں تین بجٹ پیش کئے لیکن عوام کو کنگال کردیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ ایمنسٹی سکیم اور آئی ایم ایف کی مخالفت کرنے والے کیوں ادھر جارہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ آج معیشت کی صورت حال اس لئے خراب ہے کیونکہ ملک عدم استحکام کا شکار ہے ۔انہوںنے کہاکہ برے وقت میں حکومت اپوزیشن کے ساتھ نہیں بیٹھی مگر حزب اختلاف ساتھ بیٹھی ۔ انہوںنے کہاکہ دوستوں میں بیٹھ کر یہ مت کہو اسد عمر کو میں نے نہیں نکالا سمجھ لو کس نے نکالا ، ایسی بات مت کرو ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ فوج کو ایسی چیزوں میں مداخلت سے گریز کرے کیونکہ اس طرح ادارے متنازعہ بنتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہر ادارے کو اپنے اپنے دائرے میں رہنا چاہیے، ہمارا شروع سے یہی موقف رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی عوام فوج کے ساتھ کھڑی ہے وہ بڑی طاقت ہے مگر اسے حکومتی ناکامیوں کے باوجود اسے اس طرح سامنے نہیں آنا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں طاقت کے ساتھ اتحاد پر بھروسہ کرنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ایسے لگتا ہے عمران کو صرف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مدارس اصلاحات کی بات سمیت دیگر مسائل اگر وزراء اٹھاتے تو بہتر ہوتا ۔انہوںنے کہاکہ ہم پاک فوج کو دنیا میں اپنی طاقت کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔