Live Updates

دوسرے سیشن کی خبر

مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کا وفاقی بجٹ 2019-20ء پر ملے جلے ردعمل کا اظہار ‘ اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو عوامی توقعات کے برعکس، حکومتی ارکان نے بجٹ کو عوامی امنگوں کے مطابق قرار دیا‘

جمعہ 21 جون 2019 23:15

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2019ء) مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے وفاقی بجٹ 2019-20ء پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے‘ اپوزیشن ارکان نے بجٹ کو عوامی توقعات کے برعکس جبکہ حکومتی ارکان نے بجٹ کو عوامی امنگوں کے مطابق قرار دیا‘ اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ برآمدات‘ جی ڈی پی کی شرح نمو‘ کرنسی ریٹ اور صنعتی پیداوار میں کمی آئی ہے اس سے عوامی مسائل کم ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے جبکہ حکومتی ارکان کا موقف تھا کہ نامساعد حالات اور اقتصادی چیلنجز کے باوجود بجٹ میں ملک کے ہر طبقے کا خیال رکھا گیا ہے‘ بجٹ میں بلوچستان کی تعمیر و ترقی پر ماضی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ توجہ دی گئی ہے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سابق وزیر چوہدری برجیس طاہر نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرائط اس ایوان کو بتائی جائیں۔

(جاری ہے)

آئی ایم ایف کی وجہ سے ان کو اپنی ٹیم کے اوپننگ بلے باز کی قربانی دینا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ اس وجہ سے ہے کہ آج تک کسی وزیراعظم کو مدت کیوں پوری نہیں کرنے دی گئی۔

تحریک انصاف کے رکن فضل محمد خان نے کہا کہ چارسدہ میں گیس پائپ لائن بچھانے کا کام آخری مراحل میں ہے۔ یہ سکیم ڈراپ نہ کی جائے۔ رواں سال رمضان میں بجلی کی جو صورتحال تھی وہ بے مثال تھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان مودی کا یار نہیں ہے۔ عمران خان پر دنیا کو اعتماد ہے۔ رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ دعا ہے کہ بجٹ سے پاکستان کے عوام کو فائدہ ہو۔

گوادر کو سی پیک سے نکال دیں تو پیچھے کچھ نہیں ہے۔ اس لئے بلوچستان کا خیال رکھا جائے۔ بجٹ میں فنڈز رکھے بھی گئے ہیں ۔ پسنی فش ہاربر کو سی پیک میں شامل کیا جائے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت 2010ء میں بلوچستان کو دو گنا بجٹ ملا۔ اب بلوچستان کا حصہ تین فیصد کم کیا جارہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہا کہ حالیہ دس ماہ میں جن اشاریوں میں کمی آنی چاہیے تھی ان میں اضافہ ہوگیا جبکہ جن میں اضافہ کرنا چاہیے تھا ان میں کمی آگئی ہے۔

برآمدات‘ جی ڈی پی کی شرح نمو‘ کرنسی ریٹ اور صنعتی پیداوار میں کمی آئی ہے جبکہ افراط زر‘ ٹیکسوں‘ بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں جو قرضہ لیا گیا اس سے ضرب عضب اور ردالفساد آپریشن کئے گئے‘ 11000 میگاواٹ بجلی بنائی‘ توانائی کے نئے منصوبے مکمل کئے‘ شاہراہیں تعمیر کیں‘ پاک فوج کے لئے نئی تنصیبات تعمیر کی گئیں۔

عوام کے حق حاکمیت کی جنگ لڑیں گے۔ تحریک انصاف کے رکن راحت امان اللہ بھٹی نے کہا کہ آٹھ آٹھ بار اس ایوان میں رہنے والوں نے پاکستان کو تباہ حال کردیا ہے۔ انہیں رضاکارانہ طور پر پارلیمنٹ چھوڑ دینی چاہیے۔ یہ کوئی فخر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو ہم نے بڑھانا ہے۔ میں تیرہ سال سے تحریک انصاف کا سپاہی ہوں۔ جے یو آئی (ف) کے رکن قومی اسمبلی مفتی عبدالشکور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لئے کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آرہے۔

تمام مسائل کا ملبہ پچھلی حکومت پر گرا کر حقائق کو مسخ کیا جارہا ہے یہ طرز عمل درست نہیں ہے۔ حکومت کو قبائلی اضلاع کے محب وطن عوام کی فلاح و بہبود کے لئے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے حلقے میں بجلی اور گیس کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ ان سہولیات کی عدم دستیابی کی بناء پر ہمارے علاقوں کے عوام محرومیوں کا شکار ہیں۔

اگر ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو ہم الگ قبائلی صوبہ بنانے کی تحریک چلائیں گے۔ سودی نظام کا خاتمہ کئے بغیر ریاست مدینہ کا تصور ممکن نہیں۔ تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی شنیلا رتھ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بڑی محنت اور جانفشانی کے ساتھ غریب دوست بجٹ پیش کیا ہے۔ اس بجٹ میں ان طبقات کا خاص خیال رکھا گیا ہے جن کو ماضی میں فراموش کیا جاتا رہا ہے۔

ملک کو اقتصادی مشکلات اور چیلنجوں کا سامنا ہے‘ پی ٹی آئی کی حکومت اس چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے پرعزم ہے۔ اقتصادی طور پر ملک کو بدحالی کا شکار کرنے والے اور قرضوں کی دلدل میں دھکیلنے والوں کی تحقیقات کے لئے وزیراعظم عمران خان نے جو کمیشن قائم کیا ہے وہ ایک احسن اقدام ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقلیتوں کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے بھی بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بجٹ کے نتیجے میں ملک میں اشیاء ضروریہ مہنگی ہو چکی ہیں۔ عوام نے اس تبدیلی کے لئے پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دیا تھا۔حکومت کے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے اور کشکول توڑنے کے نعرے بے بنیاد ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر 157 روپے میں بھی نہیں مل رہا۔ حکومت نے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ہے۔

یورپ اور امریکہ کی مثالیں دینے والوں کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ وہاں پر عوام سے لیا گیا ٹیکس ان کی اپنی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو چور ڈاکو لٹیرا کہنے سے حالات نہیں بدلیں گے اس سے ملک میں نفرت بڑھے گی۔ انہوں نے حکومت کو پیشکش کی کہ اس روش کو چھوڑ کر ہمارے ساتھ مل کر ملکی تعمیر و ترقی کے لئے آگے بڑھیں ہم ساتھ دیں گے۔

بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی احسان اللہ ریکی نے کہا کہ ان کا حلقہ پاکستان کا سب سے بڑا حلقہ ہے جو 30 اضلاع پر مشتمل ہے۔ میرے حلقہ میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ایک کلومیٹر شاہراہ بھی نہیں بنائی نہ ہمیں سی پیک منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔ سی پیک منصوبے کے تحت چار سالوں میں بلوچستان مں ایک ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں جبکہ اورنج لائن ٹرین منصوبہ پر 300 ارب روپے خرچ کردیئے گئے۔

میرے 80 ہزار مربع کلومیٹر حلقہ میں لوگ اب تک بجلی گیس اور سڑکوں سے محروم ہیں۔ کوئٹہ سے کراچی شاہراہ اب تک سنگل ہے جس کی وجہ سے آئے روز حادثات ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں پانی کے مسئلہ پر قابو پانے کے لئے چھوٹے ڈیموں کی تعمیر فی الفور مکمل کی جائے۔ ان ڈیموں کی تعمیر کے لئے پی ایس ڈی پی میں جو رقم مختص کی گئی ہے اس سے تو یہ آئندہ 70 سالوں میں بھی مکمل نہیں ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا ہے صرف سانس لینے پر ٹیکس نہیں لگا‘ اس پر بھی ٹیکس لگا دیتے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کی ترقی کے لئے گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں جبکہ موجودہ حکومت کا بجٹ عوام کے لئے خیر کا بجٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر اور بجٹ خسارہ بے انتہا بڑھ گیا ہے اس کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں اور مہنگائی کی صورتحال کی وجہ سے عوام بے حد پریشان ہیں۔

اس حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان کی طرف سے غریب ہاری اور پاکستان کے عوام کی کوئی بات نہیں کر رہا بلکہ پارٹی لیڈرز کے دفاع میں ہر حد عبور کر جاتے ہیں۔ اس بات کی پرواہ بھی نہیں کرتے کہ اس سے ملکی معیشت کو کیا نقصان ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پر اعتراض کیا جاتا ہے لیکن ان مسائل کے حل کے لئے کوئی مثبت تجویز نہیں دی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان کے لوگوں کو حق دیا جائے۔ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی نے کہا کہ حکومت قرضوں کی تحقیقات کے لئے کمیشن جلد از جلد قائم کرے۔ قوم چاہتی ہے کہ بدعنوان لوگوں سے لوٹی دولت واپس لی جائے۔ موجودہ حکومت نے جو ٹیکس بڑھائے ہیں وہ عوام کی فلاح کے لئے استعمال ہوں گے جبکہ گزشتہ ادوار میں یہ ٹیکس لوٹ مار کے لئے بڑھائے جاتے رہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن خورشید احمد جونیجو نے کہا کہ حکومت مختلف شعبہ جات پر لگائے گئے ٹیکس واپس لے تاکہ عام آدمی کو اس سے ریلیف مل سکے۔ سرکاری ملازمین پر لگائے گئے ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے اس سے وہ اپنے گھروں کا نظام مشکل چلا سکیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے سید عمران شاہ نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کا بجٹ حکومت نے کم کردیا۔ شوکت خانم ہسپتال کا پلاٹ نواز شریف نے دیا۔ غلام احمد لالی نے کہا کہ کسانوں کو بلاسود قرضے دیئے جائیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات