ن لیگی رہنماؤں کیخلاف ایف آئی آر میں 3 ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں پر بھی بغاوت کا مقدمہ درج

نوازشریف نے دشمن ملک بھارت کی پالیسی پر خطاب کیے، جس کی تائید کرنے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم، صلاح الدین ترمذی، اور عبدالقادر بلوچ بھی شامل ہیں، ایف آئی آر کا متن

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 5 اکتوبر 2020 20:12

ن لیگی رہنماؤں کیخلاف ایف آئی آر میں 3 ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں پر بھی بغاوت ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 اکتوبر2020ء) مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف ایف آئی آر میں 3 ریٹائرڈ فوجی جرنیلوں پر بھی بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا گیا، نوازشریف اداروں کو بدنام کررہا ہوں، نوازشریف نے دشمن ملک بھارت کی پالیسی میں خطاب کیے، جس کی لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم، صلاح الدین ترمذی، اور عبدالقادر بلوچ بھی شامل ہیں۔سینئر تجزیہ کار حامد میر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے خود کو کشمیر کا سفیر قرار دیا تھا، لیکن ن لیگی رہنماؤں کیخلاف بغاوت کے مقدمے میں منتخب وزیراعظم آزاد کشمیرراجا فاروق حیدر، سابق وزیر اعظم نوازشریف سمیت پاک فوج کے تین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرلز کے ناموں کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا ہے۔

اسی طرح لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں شہری بدر رشید کی مدعیت میں نواز شریف اور دیگر کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120، 120 بی، 121، 121 اے، 123 اے، 124 اے، 153 اے اور 505 اور برقی جرائم کی روک تھام کے قانون 2016 کی شق 10 تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

 

 ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ مجرم نواز شریف پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں سے سزا یافتہ ہے اور ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہے جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں جان بچانے اور علاج معالجہ کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی اور حکومت وقت نے مخالفت نہیں کی. ایف آئی آر کے متن کے مطابق تاہم اب سزا یافتہ نواز شریف علاج کروانے کے بجائے لندن میں بیٹھ کر ایک سوچی سمجھی مجرمانہ سازش کے تحت پاکستان اور اس کے مقتدر اداروں کو بدنام کرنے کی غرض سے نفرت اور اشتعال انگریز تقاریر کر رہے ہیں مذکورہ ایف آئی آر کے مطابق مجرم نواز شریف نے اپنے 20 ستمبر اور یکم اکتوبر 2020 کے خطابات دشمن ملک بھارت کی بیان کردہ پالیسی کی تائید میں کیے تاکہ پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے آئندہ اجلاس میں گرے لسٹ میں ہی رہے۔

تھانے میں درج مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ نواز شریف کی تقاریر کا بنیادی مقصد پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کرنا اور پاکستان کو روگ اسٹیٹ قرار دینا ہے ایف آئی آر کے مطابق نواز شریف کے آل پارٹیز کانفرنس، مسلم لیگ کی سینٹرل ورکرز کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے خطابات میں شریک راہنماﺅں راجہ ظفر الحق، سردار ایاز صادق، شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، جنرل (ر) عبدالقیوم، سلیم ضیا، اقبال ظفر جھگڑا، صلاح الدین ترمذی، مریم نواز شریف، احسن اقبال، شیخ آفتاب احمد، پرویز رشید، خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، بیگم نجمہ حمید، بیگم ذکیہ شاہ نواز، طارق رزاق چوہدری نے تقاریر کی تائید کی. ایف آئی آر کے مطابق سردار یعقوب نثار، نوابزدہ چنگیز مری، مفتاح اسماعیل، طارق فزاق چوہدری، محمد زبیر، عبدالقادر بلوچ، فاطمہ خواجہ، مرتضیٰ جاوید عباسی، مہتاب عباسی، جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، عطا للہ تارڑ، چوہدری برجیس طاہر، چوہدری محمد جعفر اقبال، عظمیٰ بخاری، شائستہ پرویز ملک، سائرہ افضل تارڑ، بیگم عشرت اشرف، وحید عالم، راحیلہ درانی، دانیال عزیز سمیت ویڈیو لنک پر شریک رہنماﺅں راجہ فاروق حیدر، خواجہ سعد رفیق، امیر مقام عرفان صدیقی و دیگر نے نواز شریف کی تقاریر کو سن کر اس کی تائید کی. مختلف دفعات کے تحت درج مقدمے کے مطابق نواز شریف نیب قوانین کے تحت ایک سزا یافتہ مجرم ہے اور نواز شریف کا مقصد میڈیا پر براہ راست پاکستان کے مقتدر اداروں کے خلاف نفرت اور اشتعال انگیز تقاریر کرنا اور عوام بالخصوص اپنے پارٹی اراکین کو اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانا ہے جبکہ وہ لندن سے بیٹھ کر میڈیا کے ذریعے عوام کو کھلے عام بغاوت کی ترغیب دے رہا ہے تاکہ عوام ایک منتخب جمہوری حکومت کے خلاف اعلان بغاوت کریں تاکہ ملک میں آگ و خون کا کھیل کھیلا جاسکے. مذکورہ ایف آئی آر کے مطابق نواز شریف کی اس طرح کی تقاریر کا مقصد بھارتی افواج کا کشمیر پر قبضے کی کارروائیوں اور مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے توجہ ہٹانا ہے۔