ہم عوام کی جانیں خطرے میں نہیں ڈالیں گے، عوام خود پی ڈی ایم کے جلسوں میں آنا چاہتے ہیں ،سینیٹر شیری رحمان

ہمارے دور میں پارلیمنٹ فیصلے کرتا تھا، نیٹو کارگو تک روک لی گئی تھی کیونکہ اس وقت پارلیمان چل رہا تھا پی ٹی آئی خود وفاقی دارالحکومت میں دھرنا دے کر بیٹھے رہے آج اپوزیشن کو کہتے ہیں آپ جلسہ نہیں کرسکتے ہم نے سوچا تھا یہ حکومت اپنی مدت پوری کرلے مگر ایسا لگتا ہے جلد ہی یہ ختم ہو جائے، کشمیر کے معاملے پر مشترکہ اجلاس بلایا جاتا تو ہم مشترکہ موقف بارے کردار ادا کرتے گلگت بلتستان کا چیئرمین کا پلان پی ڈی ایم بننے سے بہت پہلے سے طے تھا اس لئے وہ کوئٹہ جلسے میں نہیں آسکے،پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 27 اکتوبر 2020 19:07

ہم عوام کی جانیں خطرے میں نہیں ڈالیں گے،  عوام خود پی ڈی ایم کے جلسوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2020ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما و نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ہم عوام کی جانیں خطرے میں نہیں ڈالیں گے، لیکن عوام خود ہی پی ڈی ایم کے جلسوں میں آنا چاہتے ہیں ہمارے دور میں پارلیمنٹ فیصلے کرتا تھا، نیٹو کارگو تک روک لی گئی تھی کیونکہ اس وقت پارلیمان چل رہا تھا پی ٹی آئی خود وفاقی دارالحکومت میں دھرنا دے کر بیٹھے رہے آج اپوزیشن کو کہتے ہیں کہ آپ جلسہ نہیں کرسکتیہم نے سوچا تھا کہ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرلے مگر ایسا لگتا ہے جلد ہی یہ ختم ہو جائے، کشمیر کے معاملے پر مشترکہ اجلاس بلایا جاتا تو ہم مشترکہ موقف بارے کردار ادا کرتے گلگت بلتستان کا چیئرمین کا پلان پی ڈی ایم بننے سے بہت پہلے سے طے تھا اس لئے وہ کوئٹہ جلسے میں نہیں آسکے آن خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ان کے ہمراہ سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی،مولابخش چانڈیو،سکندر مہندرو،سسی پلیجو اور روبینہ خالد بھی تھیں شیری رحمان نے کہا کہ پشاور دھماکے کی پر زور مزمت کرتے ہیں کشمیر کا سیاہ دن تھا آج توقع تھی کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر کشمیر پر قبضہ کیا ہے کم از کم مزمت کرتے تاکہ ایک میسیج جاتا نامعلوم سرکار نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جاتا ،جب ضرورت ہوتی ہے تو یک زبان ہو کر ایک پیج پر آ جاتے ہیں جب کوئی بھی قومی سلامتی کا مسلہ ہو تو ہم حکومت کا ساتھ دینے کو تیار ہوتے ہیں ہم نے سینیٹ میں توہین آمیز خاکوں پر قرارداد پیش کی اور متفقہ طور پر منظور ہوئی ،اگر ایف اے ٹی ایف پر مشترکہ اجلاس بلایا جا سکتا ہے تو کشمیر کے لیے مشترکہ اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا آئی آر جے ایف اے ٹی ایف کی تنظیم ہے اس نے کہا ہے آپ نے یہ قوانین بنانے ہیں ،روز ایک آرڈیننس آتا ہے یو این سی کا قانون بھی جلدی میں لایا گیا ہم سب نے آئی ایم ایف سے ڈیل کیا اور ایف اے ٹی ایف کے ساتھ بھی ڈیل کیا ہے 21مقاصد ہم نے حاصل کر لیئے ہیں تو باقی پر کیوں حاصل نہیں ہوئے پاکستان کے وزیر جنہوں نے یہ لفظ استعمال کیا ہے کہ اپوزیشن کی وجہ سے کامیابی نہیں ملی لیکن ہم توچاہتے ہیں کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکلیں انہوں نے کہا کہ بغیر وارنٹ کے گرفتار کر لیا جانا ، اب کہتے ہیں کہ آصف علی زرداری نے نہیں ہونے دیااپوزیشن نے تعاون کیا تھا متفقہ طور قومی سلامتی کے معاملے پر تعاون کیلئے تیار ہیں عوام کی خاطر اب اپوزیشن حکومت کو حوصلہ دے رہی ہے حکومت پارلیمنٹ اور ملک کو تقسیم کرریی ہے تباہی حکومت نے صرف تباہی کی ہے ہم مدد کرتے ہیں لیکن پارلیمنٹ آئیں تو ہی ہو سکتا ہے کشمیر فروخت حکومت کشمیر پر مشترکہ اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا،پاکستان کو چلانے کیلئے قرضے لیئے جا رہے ہیں اتنے قرضے ہیں مہنگائی بڑھ گئی ہے پارلیمان اور عوام کو عزت دیں نامعلوم سرکار چپ ہیں ان سے ہوچھیں کہ قرضے کیسے دیں گے کیا ٹائیگر فورس کچھ کر سکتی ہی70سی80روپے میں آٹا مل رہا ہے جنہوں نے یہ کیا وہ باہر چلے گئے نیب صرف اپوزیشن کے لئے ہے ،مزدور کیسے دو وقت کی روٹی کمائے گا ،وزیراعظم کو پتہ نہیں کہ ایکسپورٹ کون کرتا ہے ان کے دوستوں کی فلور ملیں ہیں ادویات کی قیمتوں میں اضافے ہو رہے ہیں ہم ایسا نہیں کرتے ہیں سردیاں آتے ہی کیس کی لوڈ شیڈنگ شروع ہو گئی ہے صرف نوٹس ہی ہوتے ہیں پاور سیکٹر کے کرائسس بڑھ رہی ہے گندم اور چینی کا بہران ہے اب کشمیر کے لیے مشترکہ اجلاس نہیں بلایا پاکستان پیپلز پارٹی نے شمسی ائر بیس کو بند کر دیا تھا وزیراعظم کہتے ہیں اگر میری حکومت کو ہٹایا گیا تو میں اس ملک کو چلنے نہیں دوں گا ٹائیگر فورس کی کیا قانونی حیثیت ہے ہم جلسے کریں اور ایک بھی پتہ نہیں ٹوٹا،حکومت کے پاس وقت کم ہے اگر یہ مدت پوری کریں گے تو ملک تباہی کی طرف چلا جائے گا انہوں نے کہا کہ سی پیک کے قانون میں تبدیلی کیلئے کوئی رابطہ نہیں ہوا ،سینٹ الیکشن پر ہم نے کمیٹی بنائی تھی ہم نے جو کرنا تھا کر دیا ہے ہم مزحمتی سیاست کرنا جانتے ہیں ،کوئٹہ میں بھی کہا گیا تھا کہ جلسہ نہ کریں ہمارے پر آمن جلسے ہوئے ہیں آر می پبلک سکول پشاور کا واقع ہے ہوا تو ہم نے ساتھ دیا ،ہم ملک کیلئے ساتھ دینے کو تیار ہیں انہوں نے کہا کہ ملک بہران کا شکار ہے پیپلز پارٹی کوئی غیر قانونی کام نہیں کرتے نہ دھرنہ دیتے ہیں صرف پرامن جلسے ہورہے ہیں ،ہم۔

(جاری ہے)

نے حکومت کو بہت سے قوانین میں سپورٹ کی ہے ،جو بین القوامی قوتیں کہتی ہیں وہ حکومت کرتی ہے اگر کوئی تجویز لینا چاہیں تو ہم تیار ہیں دو قوانین میں اپوزیشن کو بلڈوز کیا ہے اینٹی منی لانڈرنگ کے بل 2002میں پیپلز پارٹی نے پاس کیا تھا ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کو بچانے کے لیے رکھیں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے لوگ سینئر لوگ ہیں یہ کوئی غلط نہیں کیا کوئی پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا نہیں دیا ہے گزشتہ دور میں کشمیر کے حوالے سے مشترکہ اجلاس ہمارے کہنے پر بلایا گیا تھا اور ہم گالی گلوچ بریگیڈ نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ افراط زر پورے ملک کی ہوتی ہے یہ صوبے کا نہیں ہوتا ،این ایف سی ایوارڈ بھی مشترکہ طور پر بنایا گیا تھا پی ٹی آئی کی حکومت نے بہت قرضے لئے ہیں صوبہ قرضہ نہیں لے سکتا اور نہ ہی نوٹ چھاپ سکتا ہے ساری انڈسٹری بنگلہ دیش میں چلی گئی ہیں گلگت بلتستان کے دورے کا شیڈول تو ہم نے پہلے ہی بنایا ہوا تھا اس وجہ سے چیئرمین وہاں ہیں کراچی جلسے کیلئے ویڈیو لنک لگا ہوا تھا لیکن نواز شریف نے خود ہی خطاب نہیں کیا۔