قومی سلامتی کمیٹی کاان کیمرہ اجلاس ، ڈی جی آئی ایس آئی کی کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورتحال پر بریفنگ

پاکستان کی کوششوں سے امریکہ اور طالبان کے مابین گفت و شنید کا آغاز ہوا،افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنے گا، شرکاء کو بریفنگ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بریفنگ جامع اور اچھی تھی ،اجلاس کی تفصیل نہیں بتاسکتا،بریفنگ اطمینان بخش ہے ،شہبازشریف کمیٹی اجلاس میں سوال وجواب کا سیشن ہوا ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ہمارے سوالات کے جواب دیئے ،اپوزیشن لیڈر

جمعرات 1 جولائی 2021 23:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2021ء) پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں عسکری قیادت نے قومی سلامتی سے متعلق امورپر بریفنگ دی ۔جمعرات کو پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اِن کیمرا اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کی۔ جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے ملک کی سیاسی و پارلیمانی قیادت، رہنمائوں اور اراکین کو اہم خارجہ امور، داخلی سلامتی، اندرونی چیلنجز، خطے میں وقوع پذیر تبدیلیوں خصوصاً تنازعہ کشمیر اور افغانستان کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے جامع بریفنگ دی گئی۔

شرکائکو بتایا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں اخلاص کے ساتھ نہایت مثبت اور ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، پاکستان کی بھرپور کاوشوں کی بدولت نہ صرف مختلف افغان دھڑوں اور متحارب گروپوں کے مابین مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی بلکہ امریکہ اور طالبان کے مابین بھی بامعنی گفت و شنید کا آغاز ہوا۔

(جاری ہے)

ہم اس امر پر یقین رکھتے کہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام دراصل جنوبی ایشیا میں استحکام کا باعث بنے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان افغانستان میں عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کا ہر سطح پر خیر مقدم کرے گا اور افغان امن کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار جاری رکھے گا۔ اجلاس کومزید بتایا گیا کہ پاکستان کی سر زمین افغانستان میں جاری تنازعہ میں استعمال نہیں ہو رہی اوراس امید کا بھی اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین بھی پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، افغانستان کی سرحد پر 90 فیصد باڑ کا کام مکمل کر لیا ہے جبکہ کسٹمز اور بارڈر کنٹرول کا بھی موثر نظام تشکیل کیا جا رہا ہے۔

سیاسی و پارلیمانی قیادت نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور افغانستان میں امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ایسے اجلاس نہ صرف اہم قومی امور پر قومی اتفاق رائے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ مختلف قومی موضوعات پر ہم آہنگی کو تقویت دینے کا بھی باعث بنتے ہیں۔بریفنگ میں سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں اراکین نے سفارشات پیش کر کیں ،ان سفارشات کو سیکورٹی پالیسی کا اہم حصہ گردانا جائے گا۔

اعلامیہ کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین، وزیر ریلوے اعظم خان سواتی، وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس چوہدری طارق بشیر چیمہ، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر یوسف رضا گیلانی، ارکان قومی اسمبلی بلاول بھٹو زرداری، اسد محمود، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، خالد حسین مگسی، محمد اختر مینگل، غوث بخش خان مہر، عامر حیدر اعظم خان، نوابزادہ شاہ ذین بگٹی، اراکین سینیٹ سینیٹر شیری رحمان، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، سینیٹر انوار الحق کاکڑ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری، سینیٹر محمد طاہر بزنجو، سینیٹر ہدایت اللہ خان، سینیٹر محمد شفیق ترین، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر مشتاق احمد، سینیٹر سید مظفر حسین شاہ، سینیٹر محمد قاسم اور سینیٹر دلاور خان شریک تھے ۔

اجلاس میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی محمد قاسم خان سوری، وزیر دفاع پرویز خٹک، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ملک محمد عامر ڈوگر، اراکین قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی، خواجہ محمد آصف، رانا تنویر حسین، احسن اقبال چوہدری، راجہ پرویز اشرف اور حنا ربانی کھر کو خصوصی طور پر دعوت دی گئی ۔

اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت قومی سلامتی اداروں کے سربراہان نے بھی اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کی ۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلا س شروع ہونے سے قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ کے ملازمین کوچھٹی دے دی گئی ۔

ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ میڈیا تب آتا ہے جب پارلیمنٹ کھلی ہو، جب پارلیمنٹ میں چھٹی کردی گئی ہے تو میڈیا والے آکر کیا کریں گے۔پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر صحافی نے شہباز شریف سے سوال کیا کہ اجلاس میں آپ کیا ان پٹ دیں گی اس پر شہباز شریف نے کہا کہ بریفنگ کے بعد ہی دیکھیں گے، صحافی نے پوچھاکہ بلاول بھٹو نے آپ پر بجٹ اجلاس میں شریک نہ ہونے پر تنقید کی تھی اس پر اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ میں لاہور میں تھا میرے علم میں نہیں ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چوہدری نے صحافی کے سوال پر کہا کہ اجلاس میں وزیراعظم شریک نہیں ہوئے، یہ طے ہوا تھا کہ دفاعی اورقومی سلامتی کمیٹی کے ارکان شرکت کریں گے، سیاسی جماعتوں کے لیڈرز کو کہا گیا تھا کہ اپنے ممبران کوخود منتخب کریں ۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں شرکت کیلئے آنے والے شرکا کے موبائل فون ساتھ لے جانے پر پابندی عائد تھی جس کے باعث سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ حکومتی رہنماؤں سے موبائل فون لے لیے گئے۔

قومی اسمبلی ہال میں بریفنگ کیلئے بڑی اسکرین بھی نصب کی گئی ہے۔قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس کے دوران اپنے چیمبر میں آمد کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں سوال وجواب کا سیشن ہوا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ہمارے سوالات کے جواب دیئے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ بہت سے ایشوز پر بریفنگ دی گئی، خارجہ پالیسی اور داخلی صورتحال پر بریفنگ دی گئی، شمیر اور افغانستان کی صورتحال پر بھی بریفنگ ہوئی، موجودہ صورتحال پر بریفنگ اطمینان بخش ہے تاہم ان کیمرہ اجلاس کی تفصیل نہیں بتا سکتے البتہ بریفنگ جامع تھی، صورتحال پر بہت اچھے انداز میں بریفنگ دی گئی۔صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ امریکا کو اڈے نہ دینے کے حوالے سے بیان پر کیا کہیں گے جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ وہ تو آپ کو پتہ ہے۔ وزیراعظم کے اجلاس میں نہ آنے سے متعلق سوال پر اپوزیشن لیڈر نے صحافیوں کو کوئی جواب نہیں دیا۔