Live Updates

سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2022-23 کے صوبائی بجٹ پر عام بحث کا آغاز،حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے حصہ لیا

اس وقت ملک کی جو سیاسی اور معاشی صورتحال ہے۔اس میں یہ متوازن بجٹ ہے۔سندھ میںمیرٹ کی بنیاد پر اساتذہ بھرتی کیے گئے ہیں، سہراب سرکی بیورو کریسی نے اپنی مرضی کا بجٹ بنانا ہے توبنائے لیکن یہ یاد رکھا جائے کہ ہم سب کو آخرت میں ایسی جگہ جواب دینا ہے جہاں کوئی کسی کی مدد نہیں کرے گا،وسیم قریشی ایوان میں وزرا موجود نہیں،حکومتی بینچز خالی اگر ہم ایوان سے چلے جائیں تو کورم پورا نہیں ہوگا، سندھ کابجٹ صرف کاپی پیسٹ ہے۔انہوں نے صرف ڈئزائن اچھا کردیا ہے، بلال غفار سندھ حکومت نے صوبے کے عوام کے لئے بے مثال کام کئے ہیں،سندھ حکومت اپنے لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں کوشاں ہے۔گمبٹ جیسا ادارہ کسی صوبے میں نہیں ہے،ماروی راشدی اور دیگرکا اظہار خیال

جمعہ 17 جون 2022 21:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2022ء) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو آئندہ مالی سال 2022-23 کے صوبائی بجٹ پر عام بحث کا آغازکردیا،جس میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے حصہ لیا۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رکن سہراب سرکی نے کہا کہ اس وقت ملک کی جو سیاسی اور معاشی صورتحال ہے۔اس میں یہ متوازن بجٹ ہے۔سندھ میںمیرٹ کی بنیاد پر اساتذہ بھرتی کیے گئے ہیں۔

میرے حلقہ میں اسی سال گرلز کالج مکمل ہوجائے گا ۔سندھ میں صحت جیسی سہولیات کسی اور صوبے میں کہیں بھی نہیں ہیں اس چیز کا کریڈٹ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو جاتا ہے۔ایم کیو ایم کے رکن وسیم قریشی نے کہا کہ یہ بجٹ بیورو کریسی کا بجٹ ہوتا ہے۔ایوان میں قبل از بجٹ بحث بھی ہونی چاہیے تھا یہ موقع فراہم نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر بیورو کریسی نے اپنی مرضی کا بجٹ بنانا ہے توبنائے لیکن یہ یاد رکھا جائے کہ ہم سب کو آخرت میں ایسی جگہ جواب دینا ہے جہاں کوئی کسی کی مدد نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پانی کی غیر منصفانہ تقسیم ہے اورسیاسی نمائندے غیر منصفانہ تقسیم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔وسیم قریشی نے کہا کہ کراچی کو ایک قطرہ پانی نہیں مل رہا۔حب ڈیم کی حالات دیکھی نہیں جاتی ہے ۔لانڈھی میڈیکل کالج کا اسٹریکچر کھڑا ہے جو برباد ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو ٹیکس فری سے زیادہ کرپشن فری بجٹ کی ضرورت ہے ۔

سندھ میں اگر ٹیکس فری کے بجائے کرپشن فری بجٹ ہو تو مانیں گے۔پی ٹی آئی کے رکن بلال غفار نے اپنی بجٹ تقریر کے آغاز سے قبل نشادہی کی کہ ایوان میں وزرا موجود نہیں،حکومتی بینچز خالی اگر ہم ایوان سے چلے جائیں تو کورم پورا نہیں ہوگا۔انہوں اسپیکر سے کہا کہ آپ پہلے حکومتی ارکان کو بلائیں۔بلال غفار نے کہا کہ سندھ کابجٹ صرف کاپی پیسٹ ہے۔انہوں نے صرف ڈئزائن اچھا کردیا ہے ۔

سوال یہ ہے کہ کیا عام آدمی کو کوئی ریلیف ملا کیا عام آدمی کو صحت ملی ہے کے پی کے لٹریسی ریٹ میں سب سے زیادہ گروتھ کررہا ہے لیکن سندھ گروتھ کیوں کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں موازنہ کرنا ہے جب اٹھارویں ترمیم آئی اس وقت سندھ کہاں کھڑا تھا آج کہاں ہے ۔انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے دیئے گئے بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 میں جو سوال کیے آج 2023 کیلئے بھی وہی سوالات ہیں،اگلے انتخابات سے پہلے موجودہ حکمراںکیا بتائیں گے کہ سندھ نے کیا ترقی کی ہیلتھ سیکٹر بھی این جی اوز چلاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ سے 11 ارب روپے ٹیکس اکھٹا کرنا تھا مگر 2 ماہ میں 2.6 بلین ٹیکس اکھٹا کیا۔سندھ حکومت نے 11 بلین ٹیکس جمع نہ کرنے پر تسلیم کیا کہ ان میں صلاحیت نہیں ہے۔بلال غفار نے کہا کہ حکومتی وزرا باتیں کرتے ہیں بورڈ، لینڈ ریونیو سندھ کا بہت کام کرتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سندھ حکومت نے سیلز ٹیکس اکھٹا کیا نہ ریونیو ٹکسآج چیلنج کرتا ہوں جس نے بجٹ بنایا اسے بجٹ کا پتہ نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کی غزالہ سیال نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو ملک میں آٹا بھی غائب تھا اور چینی بھی غائب تھی۔عمران خان ملک کو تباہ کرکے چلے گئے۔سندھ حکومت نے گندم پر سبسڈی بھی دی ہے۔پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ماروی راشدی نے کہا کہ سندھ حکومت نے صوبے کے عوام کے لئے بے مثال کام کئے ہیں،سندھ حکومت اپنے لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں کوشاں ہے۔

گمبٹ جیسا ادارہ کسی صوبے میں نہیں ہے۔یہ پورے پاکستان کے لوگوں کے لئے ہے۔ایم کیو ایم کے ناصر قریشی نے اپنی بجٹ تقریرمیں کہا کہ سندھ حکومت اپنی بہت تعریفیں کرتی ہے۔حیدر آباد میں صحت کی کوئی سہولت نہیں ہے۔وہاں ایمبولینس ہے نا ڈاکٹرز ہیں۔کیا وہ سندھ کا حصہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاق میں صرف عوام کے لئے معاہدہ کیا ہے۔ہم نے سندھ حکومت سے کوئی وزارت نہیں لی ہے۔

کسی یوسی میں کوئی کام نہیں ہورہا ہے۔ان کا کہن اتھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ تین سال ضائع کیے جس کی وجہ سے یہاں کرپشن ہوا ۔عمران خان کے جو مہنگائی کرکے گئے اس کا خمیازہ پوری قوم آج بھگت رہی ہے۔ایم کیو ایم ہر کسی کی مجبوری ہے۔بجٹ میں غریب عوام کے لیے مہنگائی کے سوا کچھ نہیں ہے۔تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی عدیل احمد نے اپنی تقریر میں کہا کہ دعا بھٹو کے ساتھ جس طرح بدسلوکی کی گئی وہ قابل مذمت ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کلثوم چانڈیو ،منور وسان اور ریاض شیرازی کو معطل کیا جائے۔بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے 84 روپے پیٹرول کی قیمت بڑھائی۔بجٹ آنے کے بعد نواب شاہ میں رکشہ چلانے والے اپنے رکشوں کو آگ لگارہے ہیں۔ سندھ کا بجٹ بھی وفاق سے مختلف نہیں ہے ۔ایم کیو ایم کے راشد خلجی نے اپنی تقریر میں کہا کہ حیدر آباد سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے مگر وہاں این آئی سی وی ڈی میں سہولیات کا فقدان ہے۔

ہمارے شہر میں ہارٹ سرجری نہیں ہوسکتی ہے۔محکمہ بلدیات کے پاس جو فائر ٹینڈرز اپنی لائف پوری کرچکے ہیں۔اگر آگ لگتی ہے تو لوگ جان سے چلے جاتے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ جو اپوزیشن کی تجاویز ہیں وہ بجٹ میں شامل کریں۔پیپلز پارٹی کے رکن سید فرخ شاہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی سندھ دشمنی کے باعث صوبے کی ترقی متاثر ہوئی مگر اب صورتحال بدل چکی ہے وزیر اعلی سندھ وزیر اعظم سے اب اس حوالے سے بات کریں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اپنے چیئرمین کا علاج کرالیں۔ہیلی کاپٹر سے لانگ مارچ شاید انڈین مووی تھی۔انہوں نے کہا کہ روز بہ روز ملک کی حالت خراب ہوتی جارہی ہے۔اب ان کو ٹماٹر بھنڈی کی قیمت یاد آرہی ہے۔آئی ایم ایف سے معاہدہ ان کا تھا۔فرخ شاہ نے کہا کہ ان کی گوگی پر ایک کیس آگیا ہے۔ان کی کرپشن کی کہانی تو ابھی شروع ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی گھنور اسران نے کہا کہ اپوزیشن ارکان سندھ کے بجٹ پر تنقید کررہے ہیں حالانکہ انہوں نے بجٹ بک پڑھی ہی نہیں ہے۔موجودہ مہنگائی ان کی آئی ایم ایف کے ساتھ غلط ڈیل کا نتیجہ ہے یہ سندھ کی ترقی کا بجٹ ہے جس پر تنقید کا کوئی جواز نہیں ہے۔بعدازاں اسپیکر نے اجلاس پیر کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات