مقبوضہ جموں وکشمیرکی صورتحال بد سے بدتر ہو گئی، ’’ یونین ٹیریٹری کے تین سال : جموں و کشمیر میں انسانی حقوق ‘‘کے عنوان سے رپورٹ جاری

پیر 8 اگست 2022 19:31

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اگست2022ء) بھارت میں سابق ججوں اور بیوروکریٹس نے ایک رپورٹ میں مودی حکومت کے دعوئوں کو مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں گورنر راج کے دوران عام شہریوں کی حالت بد سے بد ترہوگئی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق '' یونین ٹیریٹری کے تین سال : جموں و کشمیر میںانسانی حقوق ''کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کیلئے بغاوت اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اورپبلک سیفٹی ایکٹ جیسے انسداد دہشت گردی کے کالے قوانین کا غلط استعمال کیاجارہا ہے۔

رپورٹ میں حلقہ بندی کمیشن کی سفارشات پر بھی کڑی تنقید کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ جموں اور کشمیر میں انسانی حقوق فورم کے ذریعے جاری کی گئی جو کہ ایک آزاد ادارہ ہے ،جس کی مشترکہ صدارت دلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اے پی شاہ اور سابق بھارتی سیکرٹری داخلہ گوپال پلے کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

فورم کے ارکان میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس روما پال اور مدن لوکور، سابق سیکرٹری خارجہ نروپما رائو اورریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ایچ ایس پناگ شامل ہیں ۔

رپورٹ میں مقبوضہ وادی کشمیر کی صورتحال کے بارے میں مودی حکومت کے موقف کے بالکل برعکس منظر کشی کی گئی ہے۔ ادھر بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے بھارتی سینٹرل ریزروپولیس فورس اور بھارتی پولیس کے ہمراہ آج جموں اور ڈوڈوہ میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے ، بیشتر چھاپے جماعت اسلامی کے کارکنوں اور رہنمائوں کی رہائشگاہوں پر مارے گئے ۔

یہ چھاپے ڈھارا گنڈانہ، منشی محلہ، اکرم بند، نگری نئی بستی، کھروتی بھگواہ، تھلیلا اور ملوتھی بھلامیں مارے گئے ۔ یہ چھاپے ہر سال 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی سے قبل شروع کی جانیوالی بھارتی فورسز کی مذموم کا رروائی کا حصہ ہیں ۔ کشمیری عوام ہر سال بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں سرینگر میں 8محرم الحرام کے جلوس کے شرکاء پر طاقت کے وحشیانہ استعمال اور درجنوں عزاداروں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے ۔

حریت کانفرنس نے کہاکہ بھارت نے مذہبی آزادی سمیت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔بیان میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے انسانیت کے خلاف جرائم کورکوانے کیلئے عالمی برادری سے مداخلت کا مطالبہ کیاگیا ہے اور جموں میں چھاپوں کی مذمت کی گئی ہے ۔ امریکہ میں مقیم کشمیریوں نے اپنے حامیوں کے ہمراہ شدید بارش کے باوجود نیویارک میں تاریخی ٹائمز اسکائر پر ریلی نکالی ۔

یہ ریلی دفعہ 370کی منسوخی کو تین برس مکمل ہونے اور آر ایس ایس کی سربراہی میں بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں نئے ڈومیسائل قانون کے نفاذ کے خلاف بطور احتجاج نکالی گئی ۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی سمیت مقررین نے اس موقع پر افسوس ظاہر کیاکہ کشمیریوںکو کسی طرح کی کوئی آزادی حاصل نہیں بلکہ انہیں صرف قتل عام ، تباہی اور مظالم کا سامنا ہے ۔