Live Updates

مسلط چوروں کی غلامی سے بہتر ہے مر جاؤں، عمران خان

جب چوروں کا ٹولہ میرا نام سنتا ہے تو ان کی کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں،' یاد رکھیں ملک کو تباہی کی جانب جاتے دیکھ رہے ہیں،موجودہ وفاقی کابینہ کے 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں، آصف زرداری کے کرپش کے کیسز ختم کیے جا رہے ہیں، گورنر سندھ کو دیکھیں، اس میں اور مولا جٹ میں کوئی فرق نظر نہیں آئیگا، موجودہ حکمرانوں کے خلاف سیاسی جدوجہد سیاست نہیں جہاد ہے، اگر سیاسی رہنما طلبہ سے خطاب نہیں کریں گے تو ان کی سیاسی تربیت کیسے ہوگی، خطاب

جمعرات 20 اکتوبر 2022 20:03

مسلط چوروں کی غلامی سے بہتر ہے مر جاؤں، عمران خان
سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2022ء) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم پر مسلط ان چوروں کی غلامی سے بہتر ہے کہ میں مر جاؤں،جب چوروں کا ٹولہ میرا نام سنتا ہے تو ان کی کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں،' یاد رکھیں ملک کو تباہی کی جانب جاتے دیکھ رہے ہیں،موجودہ وفاقی کابینہ کے 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں، آصف زرداری کے کرپش کے کیسز ختم کیے جا رہے ہیں، گورنر سندھ کو دیکھیں، اس میں اور مولا جٹ میں کوئی فرق نظر نہیں آئیگا، موجودہ حکمرانوں کے خلاف سیاسی جدوجہد سیاست نہیں جہاد ہے، اگر سیاسی رہنما طلبہ سے خطاب نہیں کریں گے تو ان کی سیاسی تربیت کیسے ہوگی۔

سرگودھا یونی ورسٹی میں پنجاب آئی ٹی بورڈ کے تعلیم اور ہنر ساتھ ساتھ پروگرام کے تحت منعقدہ تقریب میں شریک طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں یونیورسٹی کے چانسلر گورنر پنجاب سے پوچھتا ہوں کہ آپ کو کس نے اجازت دی ہے کہ آپ سیاسی رہنماؤں کو طلبہ سے خطاب کرنے سے روکیں۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعظم نے کہا کہ طلبہ ملک کے مستقبل کے رہنما ہیں، اگر سیاسی رہنما طلبہ سے خطاب نہیں کریں گے تو ان کی سیاسی تربیت کیسے ہوگی، مجھے تین مرتبہ آکسفورڈ میں خطاب کرنے کے لیے بلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو قوم 50 سال سے جانتی ہے، میں جب بھی طلبہ سے بات کروں گا تو ملک کی بہتری کی بات کروں گا، طلبہ کی بہتری اور تربیت کی بات کروں گا، جب چوروں کا ٹولہ میرا نام سنتا ہے تو ان کی کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا میں کہتا ہوں کہ سب رہنماؤں کو بلانا چاہیے، بلاول بھٹو کو بھی بلانا چاہیے، یہ الگ بات ہے کہ وہ کہے گا کچھ اور آپ کو سمجھ کچھ اور آئے گی، شہباز شریف کو بھی بلانا چاہیے تاہم میں یقین دلاتا ہوں کہ وہ آپ سے پیسے مانگنا شروع کردے گا، دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی بلانا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ارسطو نے کہا تھا کہ اگر ایک معاشرے میں ظلم و نا انصافی ہو تو پورا معاشرہ اور اس کے شہری انصاف اور راہ حق کیلئے کھڑے ہوں گے، تمام انبیا ظلم و نا انصافی کے خلاف حق و انصاف کے لیے کھڑے ہوئے، اسی طرح قائد اعظم محمد علی جناح اور نیلسن مینڈیلا جیسے لیڈر ہیں جن کی رہتی دنیا تک عزت رہے گی جب کہ دوسری جانب وہ کرپٹ رہنما ہیں جن کو لوگ حقارت سے دیکھتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ جہاں عوام ظلم و ناانصافی کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے تو وہ معاشرہ تباہ ہوجاتے ہیں، کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم و نا انصافی کا نظام نہیں چل سکتا، یاد رکھیں آج آپ اپنے ملک کو تباہی کی جانب جاتے دیکھ رہے ہیں، آپ جیلوں میں جاکر دیکھیں کوئی بڑا ڈاکو آپ کو وہاں نظر نہیں آئیگا، سب چھوٹے چور جیل میں نظر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی ترقی یافتہ ملک ہیں وہاں قانون کی بالا دستی ہے جبکہ قدرتی وسائل سے مالا مال ملک کرپشن کی وجہ سے بد ترین غربت کا شکار ہیں، افریقہ میں سب سے زیادہ تیل نائیجریا میں ہے تاہم غربت کا شکار ہے، اسی طرح وینیزویلا تیل کی دولت سے مالا مال ملک ہے اس کے باوجود غریب ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان سوئٹزر لینڈ سے زیادہ خوبصورت ملک ہے تاہم وسائل نہ ہونے کے باوجود دنیا کا خوشحال ملک ہے ،نائجیریا اور وینیزویلا وسائل کے باوجود غربت کا شکار ہیں، فرق صرف قانون کی بالادستی کا ہے، قانون کی حکمرانی اور انصاف ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سنگاپور میں پینے کا پانی تک نہیں تھا، چھوٹا سا ایک پورٹ تھا، اس کی اوسط آمدنی بھی پاکستان کے برابر تھی لیکن آج اس کی اوسط آمدنی 60 ہزار ڈالر ہے، اس کی وجہ کرپشن کا خاتمہ، قانون کی حکمرانی اور انصاف کا نظام ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم پر یہ کرپٹ حکمران مسلط ہیں، موجودہ وفاقی کابینہ کے 60 فیصد لوگ ضمانت پر ہیں، آصف زرداری کے کرپش کے کیسز ختم کیے جا رہے ہیں، چوری کے مقدمات ہیں ان کے اوپر، گورنر سندھ کو دیکھیں، اس میں اور مولا جٹ میں کوئی فرق نظر نہیں آئے گا، ان حکمرانوں کے خلاف سیاسی جدوجہد سیاست نہیں جہاد ہے۔

عمران خان نے کہا کہ قوم کبھی معیشت کی کمزوری سے تباہ نہیں ہوتی، قوم پہلے اخلاقی طور پر مرتی ہے پھر معاشی طور پر مرتی ہے، قوم جب اخلاقی طور پر کمزور ہوتی ہے تب اس کی موت ہوتی ہے، دوسری جنگ عظم میں جرمنی اور جاپان تباہ ہوگئے تھے لیکن صرف 10،10 برسوں میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہوگئے، بلڈنگز کو بم مار گرایا جاسکتا ہے لیکن اخلاقیات کو بم سے تباہ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی قوم کو تیار کر رہا ہوں، آئندہ چند روز میں اپنے مارچ کا اعلان کرنے والا ہوں، یہ سیاست نہیں ہے، یہ حقیقی آزادی کا جہاد ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ان چوروں کی غلامی سے بہتر یہ ہے کہ میں مر جاؤں، میں جینا نہیں چاہتا، انسان کو مرجانا چاہیے بجائے اس کے کہ وہ ان چوروں کی غلامی کرے، جب چور اوپر مسلط ہوجائے تو قوم مرجاتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ دیکھ لیں یہ حکمران دنیا میں پیسے مانگتے پھر رہے ہیں، 6 ماہ قبل جب یہ چور آئے تب تو یہ حالات نہیں تھے، آج معیشت تباہ ہے، مہنگائی اور بے روزگاری آسمانوں پر ہے، چوری ڈکیتی کی وارداتیں بڑتی جا رہی ہیں، ایسی کونسی قیامت آئی کہ 6 ماہ میں ملک کے یہ حالات ہوگئے، کسی بھی ملک میں چور اوپر ملسط کردیں، ملک تباہ ہوجائے گا، پھر دشمنوں کی ضرورت نہیں ہے، آج قوم ایک طرف اور چور دوسری طرف ہیں، جب الیکشن ہوتے ہیں تو یہ چور اپنے ایمپائر کھڑے کرکے بھی ہار جاتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ انسان کو بہت صلاحیت دی گئی ہے، انسان ہر کام کرسکتا ہے، انسان ہارتا تب ہے جب وہ شکست تسلیم کرلیتا ہے، میں نے کرکٹ میں سبق دیکھا کہ چمپئن آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہے، آپ کے سامنے وہ آدمی کھڑا ہے جس کو ہار کبھی ہرا نہیں سکتی، میں پی ڈی ایم میں شامل لوگوں کو سیاست دان نہیں چور کہتا ہوں جو ملک کو لوٹتے ہیں، میں ان کا مقابلہ کروں گا اور تمام طلبہ نے میرا ساتھ دینا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات