معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنا ہوں گے، نواز شریف کا لاہور چیمبر کے عہدیداروں سے خطاب

جمعرات 16 نومبر 2023 17:11

معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنا ہوں گے، نواز شریف کا لاہور ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 نومبر2023ء) مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ،عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے،ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج چالیس یا پچاس روپے کا ہوتا،معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنا ہوں گے،ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے بوجھ ختم ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز یہاں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن ) کے صدر محمد شہباز شریف اور لاہور چیمبر کے صدرکاشف انور سمیت دیگر عہدیدار بھی موجود تھے۔محمد نواز شریف نے کہا کہ2013سے 2018کے دوران ہمارے دور میں مہنگائی سالانہ 12فیصد سے کم ہو کر چار فیصد پر آگئی تھی جبکہ کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی دو فیصد پر تھی، ہمارے دور میں ترقی کی شرح 6 فیصد سے زیادہ تھی جبکہ پالیسی ریٹ 5.5فیصد پر لے آئے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ انڈیکس 21 ہزار پوائنٹس سے بڑھ کر 54 ہزار پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، ہم نے تین سٹاک ایکسچینجز کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ضم کیا جو دنیا کی پانچویں بہترین سٹاک ایکسچینج قرار پائی اور ایکسپورٹ ری فائنانس ریٹ 3فیصد کی سطح تک کم کیا گیا جو اب دوگنا ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے لانگ ٹرم فائنانس فیسیلٹی ریٹ تین فیصد تک کم کیا جو اب ڈبل ڈیجٹ میں جا چکا ہے، ہمارے دور میں جی ڈی پی کی شرح سے ٹیکس وصولیوں کو دگنا کیا گیا، 9.8سے ٹیکس وصولیوں کی شرح 12.4فیصد ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی)کا حجم 348ارب سے بڑھا کر ایک ہزار ارب کیا اور چار سال اپنے دور میں ڈالر کو 104پر رکھا، ہمارے دور کی پالیسیوں کی وجہ سے نجی شعبے کیلئے کریڈٹ 8 ارب سے بڑھ کر 733ارب ہوا،ہم پاکستان کی معاشی مشکلات کو سمجھتے ہیں،آپ سے ہمیشہ مشاورت کی ہے، مشاورت سے ہی آگے بڑھیں گے،ہماری بنائی پالیسیوں پر پاکستان کی کاروباری برادری نے بھرپور عمل کیا، ہماری بنائی پالیسیوں کو بھارت نے اپنایا اور معاشی ترقی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ1990کے بعد سے ہم نے کاروبار کو روایتی دائروں سے آزادی دلائی جبکہ دیگر ممالک بھی ان مراحل سے گزرے ہیں،ہم نے پالیسیاں بنائیں تو خزانہ بھرنا شروع ہوگیا، انڈسٹری میں آنے والے پیسے کے بارے میں نہ پوچھنے کی پالیسی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ1990کے دور کی ہماری پالیسیاں اور ترقی کی رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان ترقی کی رفتار میں کہیں آگے ہوتا ،عوام کو مہنگائی، غربت سے نجات دلانا ہماری ذمہ داری اور فرض ہے، اگر لوگ ترقی مانگتے ہیں، تعلیم اور صحت مانگتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور یہ سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

محمدنواز شریف نے کہا کہ2013سے 2017کے دوران پاکستان دنیا کی 24 ویں معیشت بن چکا تھا،ہم نے چار سال ڈالر کو 104پر باندھ کر رکھا، ہمارے دور کی ترقی اور پالیسی جاری رہتی تو ڈالر آج چالیس یا پچاس روپے کا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ1998میں ایٹمی دھماکے کئے تھے تو اسلامی ممالک پاکستان کو اپنا رکھوالا سمجھنے لگے تھے، آج یہ حالت ہو گئی کہ ایک ایک ارب ڈالر کیلئے محتاج ہو گئے ہیں،یہ کلہاڑی ہم نے خود اپنے پیروں پر ماری ہے، یہ برے حالات ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پالیسی ریٹ 6.25 فیصدتھا، آج 22 فیصد پر ہے،22فیصد پالیسی ریٹ سے کون کاروبار کر سکتا ہے،ہم نے خود اپنی پارلیمنٹ اور وزرائے اعظم کے ساتھ زیادتیاں کیں،پھر ملک کس کے حوالے کر دیاگیا، روپیہ، معیشت اور سب نظام تباہی کا شکار ہوگیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دور میں بجلی کا ایک ہزارروپے جس کا بل آتا تھا آج 15 ہزارروپے آ رہا ہے،پانچ پانچ گنا قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج سب سے سستی کرنسی پاکستان کی ہے، پاکستان کی کرنسی کو مٹی میں ملا دیا گیا ،اتنی مہنگائی میں عوام کیسے زندہ رہیں گے، کاروبار کیسے چلے گا،قوم کو جھوٹے خواب دکھانے کا سلسلہ بند کرنا ہو گا،2013میں بھی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا تھا،ہم ملک کو ترقی دیتے ہیں اور جلاوطنی اور قید بھی کاٹتے ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ2022میں حکومت میں آنے پر تیار نہیں تھے لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانا ضروری تھا، شہباز شریف کے مستعفی ہونے کی تقریر تیار تھی، میں نے تقریر دیکھ لی تھی لیکن ہم نے دھمکیوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا اورپاکستان کے مفاد کیلئے بے خوف ہو کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بات پاکستان کی ہو تو ہم فیصلوں کے ذاتی مفاد پر نقصان کی پرواہ کبھی نہیں کرتے، یہی ہم میں اور دوسروں میں فرق ہے،پاکستان کو بچانے کیلئے جو بھی کرنا پڑے کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے فیصلے دلیری اور بہادری کے ساتھ کرنا ہوں گے، عوام کو ریلیف دینا ہوگا،گھریلو صارفین کیلئے بجلی سستی کرنے پڑے گی، ہم نے اپنے دور میں سورج کی روشنی اور تھر کے کوئلے سے بجلی بنائی اور پن بجلی کے منصوبے شروع کئے، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا اور 11ہزار میگا واٹ مزید بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں ضربِ عضب اور ردالفساد آپریشن شروع کئے اور کراچی میں امن قائم کیا،ضرب عضب، ردالفساد اور کراچی آپریشن کی وجہ سے اخراجات میں اضافے کے باوجود بجٹ خسارہ 8 فیصد سے کم کر کے 5.8فیصد پر لے کر آ ئے۔انہوں نے کہا کہ ادارے منافع کمائیں گے تو قوم اور خزانے سے بوجھ ختم ہو گا،ترقیاتی بجٹ تقریبا ایک ہزار ارب روپے تک لے گئے تھے،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئی ایم ایف پروگرام ہم نے مکمل کیا اور آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں کسانوں کوزراعت کیلئے قرض فراہمی 336 ارب سے بڑھ کر 973ارب ہو گئی،ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کیلئے ہم 46 ارب ڈالر کا سی پیک منصوبہ لے کر آئے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک اور عوام کو درپیش تمام مسائل پر ہماری نظر ہے،لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے موجودہ اور سابق عہدیداروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس موقع پرلاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے محمد نواز شریف اور محمد شہباز شریف کا ایل سی سی آئی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ محمد شہباز شریف ہمارے دل کے بہت قریب ہیں، وزیراعلی پنجاب اور وزیراعظم پاکستان کے طور پر ملک وقوم کی خدمت پر شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف لاہور چیمبر کے صدر رہ چکے ہیں، ان کی کی قائدانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ کاشف انور نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کے دور اقتدار میں تجارت اور صنعت کو فروغ ملا، وزیراعظم شہباز شریف کا بجٹ 24 ۔ 2023 بہترین بجٹ تھا، اس میں دی جانے والی تجاویز اچھی تھیں، ایس ایم ایز کے لئے رعایتی ٹیکس کا نظام اور سالانہ ٹرن اوور کی حد 250 سے 800 ملین کرنا مثبت قدم تھا۔

انہوں نے کہا کہ غیرملکی ترسیل زر کی حد 5 ملین سے ایک لاکھ ڈالر کرنا بھی اچھی پالیسی تھی،آئی ٹی برآمدات پر رعایتی ٹیکس اور 24 ہزار ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس سے استثنی اچھا قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ سولر پینلز اور بیٹریوں کیلئے مشینری اور ضروری سامان پر رعایتوں سے کاروبار اور عوام دونوں کا فائدہ ہے۔