وسائل کی غلط تقسیم سے زیادہ پرخلوص نیت کا فقدان ملک میں بحران کی اصل وجہ ہے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

پاکستان ایک ایسے آئین کا متقاضی ہے جِس میں مزدور کی نمائندگی مزدور کرتا ہوں نا کہ جاگیر دار یا وڈیرے، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی عام انتخابات کا انعقاد مقامی حکومتوں کی موجودگی سے مشروط کیا جانا چاہئے، سید مصطفی کمال آئین میں اختیارات و وسائل مقامی حکومتوں کے سپرد کیئے جانے سمیت انکو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی شقوں کا شامل کیا جانا ناگزیر ہے، ڈاکٹر فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کی ترقی کی سوچ صرف کراچی تک محدود نہیں ہے بلکہ پورا پاکستان اِس میں شامل ہے، فروغ نسیم پورے ملک کا دیہی اور شہری نظام مکمل طور پر ناقص ہو چکا ہے بد نصیبی سے پاکستان براعظم افریقہ کے پسماندہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے، احمد اقبال وسائل کو اگر عوام کی دہلیز تک نہیں پہنچایا تو بہتر پاکستان کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، شاہی سید اس شہر کے ساتھ دوہرا معیار رکھنے کی مثال یہ کہ نسلہ ٹاور کو تو گرا دیا گیا مگر اس کو بنانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر نہیں کھڑا کیا گیا، عمران اسماعیل اِس ملک کو ویلفیئر اسٹیٹ بنانے کے بجائے ریئل اسٹیٹ بنا دیا گیا، مظہر عباس ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مقامی نجی ہوٹل میں *خودمختار اضلاع مضبوط پاکستان* کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا کانفرنس میں ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے، سماجی، صحافی، وکلا، تاجر برادری اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کی شرکت

منگل 28 نومبر 2023 22:45

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 نومبر2023ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سے مقامی نجی ہوٹل میںخودمختار اضلاع مضبوط پاکستان کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس میں ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے، سماجی، صحافی، وکلا، تاجر برادری اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے شرکت کی۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیافرائض میزبانی رکن رابطہ کمیٹی و سینیٹر فیصل سبزواری اور رکن رابطہ کمیٹی حیدر عباس رضوی نے اپنے مخصوص انداز میں سرانجام دیئے، اِس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس کانفرنس کو منعقد کرنے کا ہمارا مقصد تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے تعاون سے عوام کو ایک خوشحال، بااختیار اور مظبوط پاکستان کے تکیمل کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے موجودہ آئین ناصرف اپنی حفاظت کرسکا اور نا عام پاکستانی شہری کی اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک ایسا آئین جو تمام شہریوں کو برابری کے حقوق فراہم کر سکے ملک میں نافذ ہونا چاہئے جِس طرح وزیرِ اعظم وزرائے اعلی کے اختیارات و وسائل آئین میں درج ہیں ویسے ہی مقامی حکومتوں کے اختیارات بھی درج ہونے چاہئیں وسائل کی غلط تقسیم سے زیادہ پرخلوص نیت کا فقدان ملک میں بحران کی اصل وجہ ہے پاکستان ایک ایسے آئین کا متقاضی ہے جِس میں مزدور کی نمائندگی مزدور کرتا ہوں نا کہ جاگیر دار یا وڈیرے۔

(جاری ہے)

اس موقع پرسینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کے دن پھرنے والے ہیں اچھا وقت قریب ہے تمام جماعتوں کی اِس کانفرنس میں موجودگی خوش آئند ہے، پانچ افراد اِس ملک کے وسائل و اختیار پر قابض ہیں وسائلِ کو نچلی سطح تک پہنچانے کہا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہیں، ایم کیو ایم پاکستان آئین میں ترامیم کی تین تجاویز پیش کر رہی ہے جِس طرح وزیرِ اعظم سمیت وزرائے اعلیٰ کے اختیارات آئین میں درج ہیں ویسے ہی بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات آئین میں لکھے ہوئے ہونے چاہئیں،نیشنل فائنانس کمیشن کی طرح صوبائی فائنانس کمیشن کا انعقاد بھی ہونا چاہیئے، عام انتخابات کا انعقاد مقامی حکومتوں کی موجودگی سے مشروط کیا جانا چاہئے، جو جماعتیں ملک میں نئے صوبے بنانے کی مخالفت کرتی ہیں وہ ان ترامیم کی حمایت کریں پاکستان کو صوبائی خودمختاری سے قابلِ ذکر فائدہ نہیں ہوا بلکہ تمام وسائل وزیرِ اعلی تک محدود ہو گئے۔

سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستارنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن صحیح معنوں میں حقیقی تبدیلی کی جانب پہلا قدم بڑھانے کا دن ہے قیام پاکستان کے بعد مضبوط مرکز مضبوط پاکستان کا نعرہ وجود میں آیا گزشتہ پندرہ سالوں میں اٹھارویں ترمیم کا لبادہ اوڑھے صوبائی خودمختاری کا جھانسہ دیا گیا جب تک اختیارات و وسائل نچلی سطح تک منتقل نہیں ہونگے تب تک مضبوط پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا بااختیار مستحکم مقامی حکومتیں ہی مضبوط پاکستان کی ضامن ہیں، آئین میں اختیارات و وسائل مقامی حکومتوں کے سپرد کیئے جانے سمیت انکو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی شقوں کا شامل کیا جانا ناگزیر ہے خالصتا شہری ضروریات کے اِدارے مقامی حکومتوں کے ماتحت ہونے چاہئیں۔

سابق وفاقی وزیر قانون و سینیٹر فروغ نسیم نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے جاری کی جانے والی آئینی ترامیم ملک کے لئے ناگزیر ہو چکی ہیں آرٹیکل 14/اے کے ذریعے اختیارات کو نچلی سطح تک پہنچانے کیلئے ایم کیو ایم سپریم کورٹ تک گئی مگر بدنصیبی سے اس پر بھی کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں مل سکے، پاکستان کو اب نئی آئینی ترامیم اور قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ ہم دنیا کے شانہ بشانہ چل سکیں ایم کیو ایم پاکستان کی ترقی کی سوچ صرف کراچی تک محدود نہیں ہے بلکہ پورا پاکستان اِس میں شامل ہے، ماضی کے تمام اختلافات کو بھول کر ایک نئے اور بہتر پاکستان کی جانب بڑھنے کا وقت ہے۔

رہنما مسلم لیگ ن احمد اقبال نے اپنی گفتگو میں کہا کہ مقامی حکومتوں کے اختیارات کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں میں آج کا دن اہم سنگِ میل ثابت ہوگا پورے ملک کا دیہی اور شہری نظام مکمل طور پر ناقص ہو چکا ہے بد نصیبی سے پاکستان براعظم افریقہ کے پسماندہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔اِس موقع پر اے این پی کراچی کے صدر شاہی سید نے کہا کہ خوشحال عوام ہی خوشحال پاکستان کی گارنٹی ہے اٹھارہویں ترمیم صحیح معنوں میں آج تک نافذ نہیں کی جاسکی اختیارات چند شخصیات تک محدود کر دیئے گئے وسائل کو اگر عوام کی دہلیز تک نہیں پہنچایا تو بہتر پاکستان کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔

رہنما آئی پی پی عمران اسماعیل نے کہا کہ کراچی کو ہمیشہ دودھ دینے والی گائے سمجھا گیا مگر اِس گائے کو چارا اس کی ضرورت کے مطابق نہیں دیا گیا کراچی سمیت ملک بھر میں تمام مقامی حکومتوں کو بااختیار باوسائلِ بنانے کی ایم کیو ایم پاکستان کی یہ کوشش قابلِ تحسین ہے۔اس شہر کے ساتھ دوہرا معیار رکھنے کی مثال یہ کہ نسلہ ٹاور کو تو گرا دیا گیا مگر اس کو بنانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر نہیں کھڑا کیا گیا۔

سینئر سیاستدان مفتاح اسماعیل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اج مقامی حکومتوں کے حوالے سے ریفارمز نہیں کی گئیں تو پاکستان دنیا میں مزید پیچھے رہ جائے گا،جی ڈی اے کے جرنل سیکرٹری صفدر عباسی نے کہا کہ مختلف ادوار میں مقامی حکومتوں کے اختیارات کے قانون بنائے گئے مگر وہ قابلِ عمل نہیں ہو سکے۔ سینئر صحافی مظہر عباس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جو طلبا سیاست اور مقامی حکومتوں کی نرسری میں پنپ کر اوپر کی جانب آئی ایم کیو ایم کی جانب سے پیش کیے جانے والے مسودے کو ملک کی تاریخ میں ٹرننگ پوائنٹ کی حیثیت رہے گی جب تک مقامی حکومتیں بااختیار نہیں ہونگی ملک کی سیاست گومگوں کی صورت حال میں رہے گی کراچی پاکستان کا دل اور معاشی سماجی حب ہے اِس شہر میں بحث ہوتی ہے کے یہ عمارت کے ایم سی کی حدود میں واقع ہے یا کنٹونمنٹ بورڈ کی اِس شہر کا مسئلہ ناجائز تجاوزات ہیں اِس ملک کو ویلفیئر اسٹیٹ بنانے کے بجائے ریئل اسٹیٹ بنا دیا گیا۔

دانشور و ادیب خاور مہدی نے کہاکہ ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی خودمختاری کے مسودے کا پیش کیا جانا موجودہ بحرانی کیفیت میں خوش آئند ہے مہذب معاشروں میں بااختیار مقامی حکومتوں کے بغیر جمہوریت نامکمل رہتی ہے۔ سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ بجٹ ساڑھے نو ہزار ارب کا ہے جس میں تقریبا پانچ ہزار ارب نیشنل فائنانس کمیشن کے ذریعے صوبوں میں منتقل کر دیئے جاتے ہیں آئین کی بنیادی شرط شق 14/اے ہے جِس کا مقصد وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی تھا بد قسمتی سے سے وہ مکمل نہیں کیا جاسکا ۔

رہنما مسلم لیگ ن و سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ قدم پاکستان کی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا، سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوکل گورنمنٹ جمہوریت کی بنیاد ہے اِس سے گزر کی ہی مضبوط پاکستان تشکیل دیا جاسکتا ہے پاکستان میں ہمیشہ آمرانہ حکومت میں بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنایا گیا اور سیاسی ادوار میں مقامی حکومتوں کے اختیارات کو سلب کیا جاتا رہا ہے، اس موقع پر سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی فہیم الزماں کا کہنا تھا کہ بدنصیبی سے شہروں میں حدود کا تنازعہ بھی موجود ہے، اس موقع پر ڈائریکٹر پلڈاٹ احمد محبوب کا ویڈیو پیغام بھی نشر کیا گیا جس میں انکا کہنا تھا کہ ہمارے آئین میں مقامی حکومت کے انتخابات و اختیارات کو ناصرف درج کیا جانا چاہیے بلکہ قانونی تحفظ بھی مہیا کیا جانا چاہیئے، صدر سندھ بار ایسوسی ایشن ریحان ملک نے کہا کہ جب تک ہم مقامی بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار نہیں کریں گے تب تک حقیقی معنوں میں ملک کو ترقی کی راہ پر نہیں ڈال سکیں گے، سینئر جرنلسٹ اعزاز سید کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت اِس حساس موضوع کو اجاگر کرنے پر تمام جماعتوں کو ایک چھت کے نیچے لانے اور کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد کی مستحق ہے، تقریب میں ملک بھر سے آئے ہوئے بیوروکریٹس دانشور، ادیب پروفیسرز، ڈاکٹرز، معاشی تجزیہ نگار، این جی اوز کے نمائندگان، سول سوسائٹی، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور مختلف مہمانِ گرامی کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے اِس کانفرنس کے انعقاد کو سراہا گیا اور اپنی قیمتی تجاویز، آرا بھی پیش کیں، اِس موقع ڈپٹی کنوینرز نسرین جلیل، انیس قائم خانی عبدالوسیم،ارکانِ رابطہ کمیٹی اور سابق اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے۔