Live Updates

شہداء کی قربانیوں نے نتیجے میں ملک میں امن قائم اور دہشتگرد ی ملک سے ختم ہوگئی تھی، بدقسمتی سے ایک فیصلہ نے شہداکی قربانیوں پر پانی پھیر دیا، بلاول

ایک دفعہ پھر ہماری آرمی کے جوان، پولیس اور عوام کو دہشتگردوں کا مقابلہ کرکے انہیں شکست دینی پڑے گی،افغانستان اور پاکستان میں دہشتگردی اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کہ دونوں ممالک مل کر دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کرتے، صحافیوں سے گفتگو

پیر 11 دسمبر 2023 21:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2023ء) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہداء کی قربانیوں نے نتیجے میں ملک میں امن قائم اور دہشتگرد ی ملک سے ختم ہوگئی تھی، بدقسمتی سے ایک ایسا فیصلہ آیا جس نے شہداکی قربانیوں پر پانی پھیر دیا، ایک دفعہ پھر ہماری آرمی کے جوان، پولیس اور عوام کو دہشتگردوں کا مقابلہ کرکے انہیں شکست دینی پڑے گی،افغانستان اور پاکستان میں دہشتگردی اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کہ دونوں ممالک مل کر دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کرتے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزارت داخلہ میں ’’دیوار شہداء‘‘شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی تصویر لگانے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے مشکور ہیں کہ انہوں یہ قدم اٹھایا،ملک کے وہ شہداجنہیں دہشتگردوں نے نشانہ بنایا ان میں ہمارے سیاستدان، پولیس ، وکلاء، جج حضرات اور آرمی کے جوان شامل ہیں جنہوںنے یہ عظیم قربانی ملک کی خاطر دی ہے،ان کی قربانیوں نے نتیجے میں ملک میں امن قائم ہوا تھا اور دہشتگرد ی ملک سے ختم ہوگئی تھی، بدقسمتی سے ایک ایسا فیصلہ آیا جس نے شہداکی قربانیوں پر پانی پھیر دیا،جب افغانستان میں حکومت تبدیل ہوئی تو ہمارے ملک میں ایک ایسا فیصلہ کیا گیا جس کیلئے نہ تو پارلیمنٹ سے اجازت لی گئی اور نہ ہی عوام سے پوچھا گیا، اس فیصلے میں انہی دہشتگردوں کو رہا کر دیا گیا جنہوں نے ہمارے عوام ، آرمی اور پولیس کو شہید کیا تھا۔

(جاری ہے)

ان دہشتگردوں سے جیلوں سے رہا کیا گیا اور افغانستان کی جیلوں سے بھی رہا کیا گیا، ان کو عمران خان نے ہزاروں کی تعداد میں قبائلی علاقوں میں آکر بسنے کی دعوت دی،یہ وہی علاقہ جہاں سے انہیں مار بھگایا تھا۔ عمران خان نے اتحادی حکومت کے زمانے میں اپوزیشن میں ہوتے ہوئے اس بات کا خود اعتراف کیا ہوا ہے۔ ہماری فوج اور پولیس اب بھی ان دہشتگردوں کے نشانے پر ہے، ایک دفعہ پھر ہماری آرمی کے جوان، پولیس اور عوام کو دہشتگردوں کا مقابلہ کرکے انہیں شکست دینی پڑے گی۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جو لوگ یہ فیصلہ کرنے میں ملوث تھے ان کی تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ ان کی نیت کا پتہ چل سکے، اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ مستقبل میں ایسے فیصلے نہ لئے جاسکیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے جو کہ اتنا بڑا فیصلہ نہ تو پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی عوام کو تاکہ ایسے شدید مضمرات والے فیصلے مستقبل میں دوبار نہ کیے جا سکے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک کی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ جو لوگ ان سگین جرائم میں ملوث ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اس سلسلے میں ہم افغانستان سے مستقل رابطے میں رہیں گے جیسا کہ ہم نے اتحادی حکومت میں کیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان اور پاکستان میں دہشتگردی اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کہ دونوں ممالک مل کر دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کرتے۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک دفعہ پھر یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بھارت مستقل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی خلاف ورزیاں کر رہا ہے،اب دنیا کی طاقتوں کو یہ دیکھنا پڑے گا کہ وہ بھارت کی حمایت پر نظرثانی کریں جبکہ بھارت مستقل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ بھارتی پارلیمنٹ اور عدلیہ بین الاقوامی معاہدوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تبدیلی نہیں کر سکتی۔ انہوںنے کہاکہ بھارت چاہیے کتنی مرتبہ بھی اور جتنی بھی کوشش کرے اور دعویٰ کرے کہ کشمیر اس کا حصہ ہے یہ نہیں ہو سکتا کیوںکہ جہاں تک بین الاقوامی قوانین ہیں کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جسے قانون اور قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب محترمہ بینظیر بھٹو شہید زندہ تھیں تو وہ پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن تھیں اور مخدوم امین فہیم پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ تھے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اسی روایت پر عمل کر رہے ہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین ہیں،شہید ذوالفقار علی بھٹو کیس کے صدارتی ریفرنس کے متعلق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مشکور ہیں کہ وہ اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2018میں انہوں نے ایک درخواست دی تھی کہ اس کیس کو سنا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک اور درخواست دی ہے کہ اس کیس کو لائیو دکھایا جائے جیسا کہ کچھ دوسرے کیسوں میں بھی ہوا ہے کیونکہ ماضی میں بہت ضروری کیسوں کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔ جو لوگ اس جرم میں شریک تھے انہیں قوم کے سامنے بے نقاب کرنا چاہیے کیونکہ انصاف نہ صرف ہو بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات