Live Updates

قوم کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو معاف کرنے کا میرے پاس کوئی اختیار نہیں‘ نوازشریف

ملک و قوم نے جو قیمت ادا کی ہے اس کا حساب ہونا چاہیے ورنہ ملک کے ساتھ یہ تماشہ یہ کھیل ہوتا رہے گا یہ بند نہیں ہوگا

بدھ 13 دسمبر 2023 17:52

قوم کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو معاف کرنے کا میرے پاس کوئی اختیار نہیں‘ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میں کسی انتقامی جذبے سے واپس نہیں آیا مگر قوم کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو معاف کرنے کا میرے پاس کوئی اختیار نہیں ، ملک و قوم نے جو قیمت ادا کی ہے اس کا حساب ہونا چاہیے ورنہ ملک کے ساتھ یہ تماشہ یہ کھیل ہوتا رہے گا یہ بند نہیں ہوگا ، میری دشمنی میں قوم کے خلاف جو ایکشن کیا کیا اس کا کوئی جواز پیش کر سکتے ہیں،میں نے اس بنچ کا کیا بیگاڑا تھا ، 8فروری کو عوام پر مشتمل سب سے بڑی جے آئی ٹی بنے گی اور سب سے بڑی عدالت بھی بنے گی وہ تاریخی فیصلہ دے گی ،میرے خلاف مقدمات میں کوئی جان ہی نہیں تھی ،یہ ہائیکورٹ میں آئے اور ان کا کھوکھلا پن نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا کے سامنے ظاہر ہو گیا ،ججوںکو پانامہ سے کچھ نہ ملا تو اقامہ نکال لیا ، پانامہ کرتے کرتے اچانک اقامہ آ گیا کیونکہ وہ سزا دینا چاہتے تھے مجھے کرسی سے اتارنا چاہتے تھے اور پانامہ اس کی اجازت نہیں دیتا تھا ،میں نے کبھی جنرل باجوہ ، جنرل راحیل شریف یا کسی اور کے خلاف سازش نے کی ،ہم نے تو اپنا کام کیا ہے،مجھے ، میرے خاندا ن کے لوگوں اور پارٹی رہنمائوںکو بغیر مقدمات کے جیلوںمیں ڈالا گیا ،یہ ہے سکہ شاہی ہے ، اسی کو سکہ شاہی کہتے ہیں ، جو دل میں آئے کر گزریں ،ایسے ملک نہیں چلتے ۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کا اظہار انہوںنے پارٹی سیکرٹریٹ میں پارلیمانی بورڈ میںساہیوال ڈویژن سے ٹکٹ کے امیدواروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مریم نواز، احسن اقبال ، اسحاق ڈار، حمزہ شہباز ، رانا ثنا اللہ خان، جاوید لطیف ، پرویز رشید اور دیگر بھی موجود تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ اتنے سالوںکے بعد ہم اکٹھے ہوئے ہیں اور ہم مل رہے ہیں،میں اللہ کا شکر بجا لاتا ہوں کہ اس نے یہ دن دکھایا ہے اور جعلی مقدمات سے بریت عطا فرمائی ہے ، ان مقدموں کا کھوکھلا پن آپ کو معلوم ہو گیا ہو گا، ہمارے پارٹی رہنمائوں ،کارکنوںکو میری بے گناہی کا پورا یقین تھاکہ سارے مقدمے جان بوجھ کربنائے گئے ہیں ،ہماری حکومت کو ختم کرنے کے لئے یہ مقدمے بنائے گئے ،نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے اتارنے کے لئے بنائے گئے ،پارٹی ہی نہیں بلکہ عام عوام کو بھی پہلے دن سے اس میں کوئی شبہ نہیں تھایہ مقدمے کیوں بنائے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تینوںمقدمات میں کوئی جان ہی نہیں تھی ،یہ ہائیکورٹ میں آئے اور ان کا کھوکھلا پن نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا کے سامنے ظاہر ہو گیا کیونکہ اس میں ہے کچھ تھا ہی نہیں،الزامات کے کوئی ثبوت نہیںتھے ،سب کچھ جے آئی ٹی اور سب لوگوںنے مل کر بنائے تھے،ججوںنے ٹرائل کیاجب انہیں کچھ نہ ملا تو پانامہ سے اقامہ نکال لیا ، پانامہ کرتے کرتے اچانک اقامہ آ گیا کیونکہ وہ سزا دینا چاہتے تھے مجھے کرسی سے اتارنا چاہتے تھے اور پانامہ اس کی اجازت نہیں دیتا تھا پھر انہوں نے اقامہ نکال لیا اوروہ فیصلہ سنایا جو دنیا میںمذاق بن کر رہ گیا ۔

آپ اقامہ پر ملک کے وزیر اعظم کو نکال رہے ہیں کہ اس نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی ، اس بات پر وزیر اعظم کی چھٹی کرا رہے ہیں ، جج سسیلین مافیا اور گاڈ فادر کہہ رہے ہیں، کیا جج اس طرح کے الفاظ استعمال کر تے ہیں، ایک طرف میرے خلاف جھوٹا ٹرائل ہو رہا تھا اور بنچ یہ ریمارکس دے رہاہے ، دوسری طرف میڈیا اپناٹرائل کر رہا تھا ،پتہ نہیں کہاں کہاں سے سازشی عناصر نکل کر روز شام کودکانیں لگاتے تھے اورہمارے خلاف زہر اگلتے تھے اورجھوٹ بولتے تھے ، آج وہ جھوت ہوا میں اڑ گیا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ مجھے بریت پر عدالت میں مبارکبادیں دی جارہی تھیں ، انسان مبارکباد وصول کرتا ہے تو اچھے طریقے سے کرنی چاہیے لیکن ہمیں جو دکھ دئیے گئے ہیںاس کا کوئی مداوا ہے ، اس کا کیا مداوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اہلیہ کی علالت کی وجہ سے میں اور مریم لندن میںموجود تھے ہم وطن آرہے ہیں ، ہم نے درخواست کی کہ ہمارے آنے تک فیصلہ نہ سنائیں لیکن ذرا بھی بات نہیںسنی گئی اورنیب عدالت نے فیصلہ سنا دیا ،مجھے دس سال ِ مریم کو سات سال قید سنا دی گئی ،جائیدادیں ضبط کر لی جائیں ،بڑے بڑے جرمانے ڈال دئیے ۔

وہاں پر میری اہلیہ آخری سانسیں لے رہی تھی ، میں نے مریم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کو شفا عطا فرمائے ہم پاکستان چلتے ہیں ،ہم سزا بھگتیں گے اور میںنے اس وقت بھی کہا تھا یہ جعلی مقدمے ہیں میں اللہ تعالیٰ پر معاملہ چھوڑتا ہوں ۔میں اپنی اہلیہ کو انتہائی تشویشناک حالت میں آئی سی یو میں چھوڑ کر بیٹی کے ہمراہ سزا بھگتنے وطن واپس آیا ۔میں کبھی کبھی سوچتا ہوں مجھے اپنی اہلیہ کے ساتھ رہنا چاہیے تھا ان کی زندگی کے لئے وہ بڑے مشکل دن تھے ، ہم لندن میں ایک ماہ تک رہے لیکن میری اہلیہ کو ہوش نہیں آیا ، جیل سے ان سے ہفتے میں ایک دن ٹیلیفون پر بات ہوتی تھی ، وہ بات کرنے کے قابل نہیںتھیں ۔

ا نہوںنے کہا کہ یہ بہت معنی خیز باتیں ہیں جو بار بار میرے منہ سے نکلتی ہیں، میں سوچتا ہوں میں یہ باتیں بار بار کیوں کرتا ہوں لیکن یہ باتیں شاید زندگی بھر یاد رہیں گی ، یہ ایسے یہ زخم ہیں جو زندگی بھر نہیں بھریں گے ۔ انہوںنے کہا کہ میں کسی انتقامی جذبے سے نہیں آیا لیکن حساب لینا تو بنتا ہے ، یہ تو پوچھنا تو بنتا ہے کیوں اس ملک کے ساتھ ایسا کیا ، میرے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا اصل میں یہ عوام کے ساتھ ، اس کی سزا پاکستان کے عوام کو ملی جن کے لئے چار روپے والی روٹی پندرہ ،بیس روپے کی ہو گی ، پچاس روپے کلو والی چینی ڈیڑھ سوروپے ہو گی ،بجلی کے بل اتنے مہنگے بل ہو گئے ہیں کہ انہیں ادا نہیں کر سکتے ، عوام کے لئے اس سے بڑی بڑی سزا اور کیا ہو سکتی کہ انہیں دو وقت کا کھانا میسر نہ ہو ، ا کے بچے سکول نہ جا سکیں ، اگر وہ بجلی کے بل دیتے ہیں تو فیس ادا نہیں کر سکتے اور فیس دیتے ہیںتو بل اور کرایہ نہیں دے سکتے ،اس وقت قوم کا یہ حال ہے ۔

ہمارے دور میں لاکھوں لوگوں کو روزگار مل رہا تھا،کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے اوپر آرہے تھے،مجھے فردکے طور پر تو سزاملی میرے خاندان اور پارٹی کو ملی لیکن اصل سزا پچیس کروڑ عوام کو ملی ہے جو آج روٹی کو ترستے ہیں، میرے پاس ایسی ویڈیوز دیکھی جس میں لوگ مفت کھانا تقسیم کر رہے ہیں طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں، پہلے ایسے منظر کبھی نہیں دیکھے تھے، میں خود کو احساس دلانے کے لئے یہ دیکھتا ہوں انہیں سنبھال کر رکھتا ہوں ، ہم سب نے مل کر قوم کو اس حال سے باہر نکالنا ہے اسے یاد رکھنے کے لئے اور خود کو سبق سکھانے کیلئے ان ویڈیوز کو اپنے پاس رکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک دوسرے مقدمے میں نیب عدالت میں تھاتو پیغام آیا کہ میری اہلیہ کی طبیعت دوبارہ بگڑ گئی ہے اورانہیں آئی سی یو میں لے گئے ہیں، عدالت میں بات نہیں ہو سکتی تھی میںنے جیل آ کر سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں جا کر اس سے درخواست کی کہ میری بات کر ادیں یہ واقعہ ہوگیا ہے لیکن اس نے صاف کہا ہم بات نہیں کر اسکتے، میں نے اسے کہا یہ انسانی ہمدردی والا معاملہ ہے ، ایمر جنسی ہے کیا اس پر آپ کو نوکری سے باہر نکال دیں گے ، دو لینڈ لائن اوردو موبائل تھے لیکن اس نے میرے اسرار کے باوجود بات نہیں کرائی ، اس کے ڈھائی سے تین گھنٹے بعد میری اہلیہ کے انتقال کی خبر آ گئی ۔

نواز شریف نے کہا کہ جھوٹے مقدمات کا پول اب کھل رہا ہے کہ یہ کتنے بڑے فراڈ تھے ،کتنا بڑا ظلم تھا ، اسی بنچ کا آرڈر تھا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات کئے جائیں ، اس میں نیب کا اپنا فیصلہ نہیں تھا،نیب کو حکم سنایا گیا تھا ،اس کے بعد اس جج کو اوپر بٹھا دیا جس جج نے میرے خلاف فیصلہ سنایا تھا ، جسٹس اعجاز الاحسن کو مانیٹرنگ جج لگا دیا گیا کہ آپ بیٹھیں آپ سپر وائز کریں آپ نے انشور کرنا ہے کہ نواز شریف کو سزا ہو گی اور جلدی سے جلد ی ہو گی ہفتہ وار تعطیل پر بھی عدالت لگتی تھی ، جج کو چھٹی لینے سے منع کر دیا گیا کہ آپ نے یہ کام کرنا ہے ، یہ ملک کے خلاف اتنی بڑی سازش ہے جس کا اندازہ نہیںکیا جا سکتا ،یہ پاکستان کے خلاف ،پچیس کروڑ عوام کے خلاف ایکشن ہوا ،سازش ہوئی ہے ، پچیس کروڑ عوام کو اس کا نوٹس لینا چاہیے پورا پورا نوٹس لینا چاہیے ، میں یہ بات کسی انتقامی جذبے سے نہیں کر رہا یہ معاملہ بہت سنجیدہ ہے ، وہ کون لوگ ہیں جنہوںنے یہ کام کیا اور کیوں کیا اس کی وجہ سامنے آنی چاہیے ،میں نے کبھی جنرل باجوہ ، جنرل راحیل شریف یا کسی اور کے خلاف سازش نے کی ،ہم نے تو اپنا کام کیا ہے ،موٹر ویز بنائی ہیں لوڈ شیڈنگ کو ختم کیا ہے ، ایٹمی دھماکے کئے ، ملک کے دفاع کو مضبوط کیا ،جے 17 طیاوں کے معاہدے پر بطور وزیر اعظم میرے دستخط ہیں، پاکستان میں سی پیک لے کر آئے ، پاکستان کی ترقی 6.3پر لے کر گئے ، زر مبادلہ کے ذخائر ہمارے دورمیں تاریخی سطح پر تھے ، ہم نے چار سال ڈالر کو باندھ کر رکھا آج ایک ایک گھنٹے میں اوپر نیچے جاتا ہے ،جس آئی ایم ایف کی صبح شام منتیں کرتے ہیں اسے ہم نے خدا حافظ کہا ، پاکستان کا ترقیاتی بجٹ کہاں سے کہاں سے لے گئے ، ہم نے ڈلیور کیا ،ہر چیز سستی تھی ،مہنگائی کم سے کم سطح پر تھی اس کے بعد مہنگائی کو چار گنا کر دیا گیا، قیمتیںکنٹرول میںنہیں رہیں ،یہ معاملات ہیں جس کے بارے میںکہتا ہوں پاکستان کی عوام کو سب سے بڑی سزا ملی ، یہ سزا مجھ سے کہیں زیادہ عوام کو ملی ہے ، میری دشمنی میں قوم کے خلاف جو ایکشن کیا گیا اس کا کوئی جواز پیش کر سکتے ہیں،میں نے اس بنچ کا کیا بیگاڑا تھا ،اس بنچ نے سسیلین مافیا بھی کہا ، ایک جج شیخ عظمت کی عزیزہ تھیں جن کا پروموشن کا معاملہ تھا ، وہ سرکاری ملازمہ تھیںان کا کام میرٹ پرہونا تھا وہ مجھے کہتے ہیں نواز شریف کو پتہ ہونا چاہیے اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے ،ا پنے ملک کے وزیر اعظم کے خلاف ان کی خواہش اس وقت سے تھی ، اگر اس مائنڈ سیٹ کے لوگ آئیں گے تو پاکستان کا یہی حشر ہوگا جو ہم دیکھ رہے ہیں اوراسی طرح ہوتا رہے گا، 1947سے ایسا ہوتا رہا ہے ، جب تک ہم نے کچھ نہ سیکھا تب تک ہوتا رہے گا،یہ رد کر دینے والی پھینک دینے والی بات نہیںہے ،ملک و قوم نے جو قیمت ادا کی ہے اس کا حساب ہونا چاہیے ، مجھے انتقام سے کوئی غرض نہیں ہے ، میں ذاتی طو رپر کسی کو نہ معاف کر سکتا ہو نہ رائے دے سکتا ہوں جنہوں نے قوم کے ساتھ اس طرح کے کام کئے جو جو ذمہ دار ہیںان کا حساب لیا جانا چاہیے ورنہ ملک کے ساتھ یہ تماشہ یہ کھیل ہوتا رہے گا یہ بند نہیں ہوگا ۔

میں جوباتیںکر رہا ہوں یہ بہت اہم باتیں ہیں میںاپنی ذات کے لئے کسی انتقام کی توقع نہیںکر رہا ، کیا میں تین مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعد اپنی ذات کے لئے بات کروں گا، مجھے اگر کوئی عزیز ہے تو وہ پاکستان ہے اس کے پچیس کروڑ عوام ہیں جن کی فلاح اور خوشحالی مجھے عزیز ہے ،جو ان کی خوشحالی کو بد حالی میں بدلتا ہے میرا سب سے بڑا دشمن وہی ہے قوم کا دشمن وہی ہے مجھے اسے معاف کرنے کا کوئی اختیار نہیںہے ۔

انہوںنے کہاکہ 8فروری کو عوام پر مشتمل سب سے بڑی جے آئی ٹی بنے گی اور سب سے بڑی عدالت بھی بنے گی وہ تاریخی فیصلہ دے گی ،ہمیں ان سب باتوںکو اپنے پلے باندھنا چاہیے یہی ملک کی تباہی کی وجوہات ہیں ،ہم نے اپنے ملک کو ایسے ہاتھوں میں نہیں چھوڑنا جن کے کھیل سے یہ بد حالی کا شکار ہوتا ہے ، اگر کھلنڈرے آتے رہیں گے پاکستان کی تباہی اور زیادہ بڑھاتے رہیں گے۔

نواز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے جھوٹے مقدمات سے بری فرمایا ہے کتنی جلدی وہ فیصلے واپس ہوئے ہیں ، آپ نے عدالت کی کارروائی سنی ہو گی جس میں صاف صاف کہہ دیا گیا ہے کہ یہاں تو کوئی ثبوت ہی نہیں ہے ،کوئی کاغذات ہی نہیں ہیں۔ میں واضح کہہ رہا ہوںدنیا بھی کہہ رہی ہے یہ سازش کے تحت بنائے گئے اور پاکستان کے پچیس کروڑ عوام کے نمائندے کو دھکے دے کر وزارت عظمیٰ سے باہر نکالا گیا ور جیلوںمیں ڈالا گیا ، اس کے خاندان کو بھی معاف نہیں کیا گیا ، بیٹی کو آنکھوں کے سامنے گرفتار کیا گیا ۔

احسن اقبال شریف آدمی ہے اس کا کیا قصورہے ، یہ بچپن سے میرے ساتھ رہا ہے میں اس کی کسی برائی سے واقف نہیں ہوں ، یہ ہرگز برا آدمی نہیںہے اسے بھی جیل میں ڈالا گیا ، میرے بھائی شہباز شریف کو گرفتار کیاگیا ، حمزہ شہباز کو دو سال جیل میں رکھا گیا ،ان کے پاس اس وقت کون سا سرکاری عہدہ تھا،1999میں حسین نواز کے پاس کون سا عہدہ تھا جو اسے چودہ ماہ مشرف کی جیل میں رکھا ، وہ کون سامیرا مشیر تھا ، مریم کے پاس کون سا عہدہ تھا کون سی وزیر یا مشیر تھی ، یہ ہے سکہ شاہی ہے ، اسی کو سکہ شاہی کہتے ہیں ، جو دل میں آئے کر گزریں ،ایسے ملک تو نہیں چلتے ،ایسے گھراورخاندان نہیں چلتے تو ملک کیا چلے گا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات