انٹر کے متنازع نتائج ،ْ ڈیڈ لائن ختم ،ْ 2دن بعد وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ کریں گے ،ْ حافظ نعیم الرحمن

وزیر اعلیٰ سندھ کو خط ارسال کردیا ،ْامتخانی کاپیوں کو محفوظ بنایا جائے تاکہ ری چیکنگ ہوسکے ،ْ پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 30 جنوری 2024 21:05

3کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جنوری2024ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے انٹر سال اول کے متنازع نتائج کو درست کرنے کے حوالے سے جماعت اسلامی کی جانب سے نگراں وزیر اعلیٰ مقبول باقر کو دی گئی ڈیڈ لائن 30جنوری کو پوری ہونے کے بعد اعلان کیا ہے کہ ہم 2دن بعد بھرپور تیاری کے ساتھ متاثرہ طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے ہمراہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ کریں گے اور دھرنا دیں گے ،کراچی کے بچوں کی تعلیمی نسل کشی نہیں کرنے دیں گے ، ہم نے نتائج کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک تفصیلی خط بھی ارسال کردیا ہے جس میں تمام حقائق موجود ہیں اور متاثرہ طلبہ کے میٹرک کا ریکارڈ بھی موجود ہے ، ہم نے وزیر اعلیٰ سے یہ بھی کہا ہے کہ امتحانی کاپیوں کوضائع ہونے سے بچایاجائے اور فوری طور پر ان کو محفوظ کیا جائے تاکہ ری چیکنگ کے لیے مسائل پیدا نہ ہوں ۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی تمام تر انتخابی مہم کی مصروفیات کے باوجود ہزاروں طلبہ و طالبات کے اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کروائے گی ۔عوامی سروے کے مطابق جماعت اسلامی کراچی سے بھاری اکثریت کے ساتھ جیت رہی ہے اور ایم کیو ایم ،پیپلزپارٹی مسلسل غیر مقبول ہورہی ہیں لیکن اگر زبردستی ان پارٹیوں کو مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ عمل حب الوطنی نہیں بلکہ ملک دشمنی ہوگااور چوروں وڈاکوؤں کا ساتھ دینا ہوگا، ہمیں توقع ہے کہ مقتدر اداروں میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جو گڈ گورننس چاہتے ہیں اور وہ عوامی امنگوں اور عوامی رائے کو پامال نہیں ہونے دیں اور جماعت اسلامی کے راستہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے ۔

8فروری کو عام انتخابات کے دن جیت عوامی امنگوں کے مطابق ہوگی اور سازشیں کرنے والے ہر صورت ناکام ہوں گے ،کراچی کے شہریوں کے لیے چیلنج ہے کہ وہ گھروں سے نکلیں اور ترازو پر مہر لگائیں ۔جماعت اسلامی نے ناظم آباد میں انتخابی مہم کے دوران ہونے والے افسوسناک اور پرتشددواقعے ، شہر میں امن و امان کی صورتحال ، کھلے عام اسلحے کی نمائش پر الیکشن کمیشن کی خاموشی کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط ارسال کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں میٹرک وانٹر سال اوّل کے متنازع نتائج،متاثرہ طلبہ و طالبات کے مسئلے کے حل کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل ،عام انتخابات اورشہر کے دیگرمسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جنرل سیکریٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفرخان،نائب امراء جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان،سیف الدین ایڈوکیٹ،فیصل کنٹونمنٹ بورڈ کے کونسلر ابن الحسن ہاشمی اورڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد موجود تھے ۔

علاوہ ازیں حافظ نعیم الرحمن انتخابی مہم کے سلسلے میں لیاقت آباد این اے 249کا بھی دورہ کیا ،ریلی کی قیادت کی اور مختلف علاقوں میں عوام سے خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے بیان نہ آنا ثابت کرتا ہے کہ پیپلزپارٹی کراچی کے ہزاروں طلبہ و طالبات کے مستقبل کو برباد کرنے میں ملوث ہے ،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری پنجاب میں جاکر لاہور کوسندھ جیسا بنانے کا اعلان تو کررہے ہیں لیکن انہوںنے کراچی میں انٹر کے طلبہ وطالبات کے ساتھ نتائج میں ہونے والی زیادتیوں کے حوالے سے کوئی بیان تک نہیں دیا ، انہوںنے ہمیشہ کراچی کے عوام کو نظر انداز کیا چاہے وہ تعلیم ہویا صحت کراچی کے عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہوا ہے ۔

نگراں وزیر تعلیم مسز رانا حسین نے بیان دیا ہے کہ انسانی غلطی کی وجہ سے نتائج میں تبدیلی رونما ہوئی ہے ،صرف بیان دینے اور رسمی کمیٹی بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔8فروری کو پیپلزپارٹی کے وڈیرہ شاہی سوچ کو کراچی کے عوام مسترد کردیں گے ، تعلیم کی مد میں 312ارب روپے کا بجٹ ہے اس کے باوجود 13لاکھ بچے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں ،آصف علی زرداری کے بہنوئی فض اللہ پیچوہو جس محکمہ کے بھی سکریٹری بنے ان تمام محکموں میں اربوں روپے کی کرپشن کی اور اب سانگھٹر کے عوام کو دھمکی دے رہے ہیں کہ اگر 12بجے تک ووٹ دینے نہیں نکلوگے تو پانی بند کردیا جائے گا ، یہ پیپلزپارٹی کی وڈیرہ شاہی اور دہشت گردی ہے ، پیپلزپارٹی کے وڈیروں نے گزشتہ 15سال سے کراچی کے عوام کے لیے بھی پانی بند کیا ہوا ہے ،قبضہ میئر کہتے ہیں کہ شہری ٹیکس دیں گے تو ہم کام کریں گے ، کراچی کے تنخواہ دار ملازمین نے سو ارب روپے سے زائد کا ٹیکس دیا جب کہ سندھ کے تمام وڈیروں نے صرف 50کروڑ روپے کا ٹیکس دیا ،کراچی صوبہ سندھ کا98فیصد ریونیو جرنیٹ کر کے دیتا ہے ،وڈیرے اور جاگیردار بتائیں کہ وہ کراچی کو کیا دیتے ہیں ،پیپلزپارٹی کرپشن کے اربوں روپے سے ٹی وی اور اخبارات میں اشتہارات چلواسکتی ہے لیکن کراچی کے عباسی شہید اسپتال کا گائنی وارڈ بند ہے اور کے آئی ایچ ڈی کے شعبہ نرسنگ کو ٹھیکے پر دے کر تباہ و برباد کرنے چاہتی ہے ،قبضہ میئر کے آئی ایچ ڈی کے بورڈ کے ممبران کو اپنے دفتر میں بلاکر ڈرادھمکا کے ٹھیکے پر دینے کی منظوری کروانے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے مزیدکہاکہ الیکشن کمیشن اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی و ناکامی کے باعث شہر کے وسط میں تشدد کا واقعہ رونما ہو ا جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جان کا ضیاع ہوا اور ایک مرتبہ پھر سے جلاؤ گھیراؤ کی سیاست کو زندہ کر کے حالات خراب کرنے کی سازش کی گئی ہے ، پارٹیاں مصنوعی جنگ کرکے انسانوں کو قتل کے بھینٹ چڑھا رہیں ہیں ، انہی پارٹیوں نے ماضی میں بھی لاشوں کی سیاست کی خود تو ایک ہوتی ہیں لیکن اپنے کارکنوں کو آپس میں لڑواتی رہتی ہیں،جس کے نتیجے میں عوام کو برباد کر کے اپنے مقاصد حاصل کرتی ہیں ،الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری پوری کرے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پابند کیا جائے تاکہ انتخابی مہم پر امن طریقے سے چلائی جائے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو جماعت اسلامی سے خطر ہ ہے کہ وہ بھاری عوامی مینڈیٹ سے الیکشن میں کامیاب نہ ہوجائے ، الیکشن کمیشن جماعت اسلامی کے چیئرمینوں کو مسلسل خطوط تو ارسال کررہے ہیں لیکن جلاؤ گھیراؤ اور امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے ابھی تک کوئی نوٹس نہیں لیا اس سے پتاچلتا ہے کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات میں جماعت اسلامی کا راستہ روکنے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔

علاوہ ازیں حافظ نعیم الرحمن نے این اے 249 لیاقت آباد میں ریلی کی قیادت کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی ، محمد ی چوک چونا ڈپو ، سندھی ہوٹل اور دیگر مقامات پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان گلی گلی گھر گھر جائیں عوام سے رابطے کریں، اپنے عزیز و اقارب ، احباب سے رابطہ کریں ،انتخابات کے موقع پر برساتی مینڈک نکلنا شروع ہوگئے ہیں اور ووٹ مانگنے کے لیے گلی کوچوں میں آرہے ہیں۔

انتخابات کے بعد یہی برساتی مینڈک غائب ہوجائیں گے اور پھر نظر نہیں آئیں گے ،انہیں عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے، یہ صرف لوٹ مار کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔35 سال سے شہر سے مینڈیٹ لینے والوں نے شہریوں سے وفاداری نہیں کی۔ہمیشہ عوامی مینڈیٹ وڈیروں اور جاگیرداروں کو فروخت کیا ۔یہ کبھی بھی عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے اور نہ سہولیات پہنچا سکتے ہیں ۔

عوام ان سے کہہ دیں کہ اب ووٹ ان کے لیے نہیں بلکہ کراچی کے عوام اور ترقی کا نشان صرف اور صرف ترازو ہی ہے ۔عوام 8 فروری کو گھروں سے نکلیں اور ووٹ کی طاقت سے استحصال کرنے والوں کو مسترد کرکے انتقام لیں۔ لیاقت آباد مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر بابر خان بنگش نے ڈاکخانہ پہنچنے پر حافظ نعیم الرحمن کا شاندار استقبال کیا ، پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ہار پہنائے گئے ، نوجوانوں نے پُر جوش نعرے لگائے ،علاقہ مکینوں نے جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی کوششوںکو سراہا ، اس موقع پراین اے 249کے امیدوار مسلم پرویز، پی ایس 127کے امیدوار وناظم علاقہ لیاقت آبادمحمد مسعود علی خان ، چیئرمین یوسی 1وناظم علاقہ ڈاکخانہ ،شہاب الدین ،چیئرمین یوسی 06معین عباس مدنی ،چیئرمین یوسی 4عبید احمد خان ودیگر بھی موجود تھے۔